انٹرنیٹ کے موجد کا مقصد اس سے یہ بھی تھا کہ دنیا میں تخریب کاری کو عام کیا جائے اور انٹر نیٹ کے ذریعے زیادہ سے زیادہ برائیوں کو فروغ دیا جائے۔ مگر پتھروں کو ترا ش کر ہیرا بنا نے والے اور لوہے کو کاٹ پراپنا تابع بنا نے والے فن کارو ں نے انٹر نیٹ کو تخریب کے بجائے تعمیر کی طرف موڑ دیا یہی وجہ ہے کہ آج انٹرنیٹ تخریب کے بجائے تعمیر ی کام زیادہ انجام دے رہا ہے ۔بلکہ انٹر نیٹ پر موجود برائیوں ،فحاشیوں ناشائستہ اور تخریبی موادسے زیادہ صالح ،پاک اور تعمیری مواد موجود ہے۔
آج سے چند دہائی قبل جیسے ہی انٹر نیٹ دنیا سے متعارف ہوا دنیا والوں گو یا ایک کارآمد اور تیزرفتار ذریعہ ہاتھ آگیا ۔بس وہیں سے ہی انٹر نیٹ کوہر شخص نے اپنے مقصد کی ترسیل اور پیغام رسانی کے لیے استعمال کر نا شروع کر دیا ۔یہ عالم دیکھ کر اردو والے کیوں پیچھے رہتے بالخصوص ایسے حالات میں جب کہ ان کی زبان کوسرکاری سطح پر مٹانے کی کوششیں کی جارہی ہوں اور سازشیں کر کے ان کے اردو میڈیم اداروں، یونیورسٹیوں ،کالجوں اور انسٹی ٹیوٹوں میں زبردست دوسری زبانیں تھونپی جارہی ہو ں ۔ اسی لیے اردو والوں نے بقائے اردو کی خاطر انٹر نیٹ کا روز اول سے ہی استعمال شروع کردیا اور آج صورت حال یہ ہے کہ انٹر نیٹ پر اردو سائٹوں اوراردو مواد کا ڈنکا بج رہا ہے۔آج انٹر نیٹ پر ادبی ،سماجی ،دینی ،تعلیمی،تہذیبی ،صحافتی ،تجزیاتی الغرض ہر قسم کی تحریروں کاسیل رواں ٹھاٹھیں مار رہا ہے بلکہ اس کی شدت میں مزید تیزی آرہی ہے۔ہردن نئے اضافوں کے ساتھ اردو کی روانی میں جوش آتا ہے اور اردو کے دشمنوں کے قلعے تہس نہس ہوجاتے ہیں۔ہردن اردو کے جہان وسیع تر ہوتے جارہے ہیں حالانکہ ان کوروکنے اور ہیک کر نے کی کوششیں ہورہی اور اردو و دشمن عناصر پیچ تاب کھا کر اردو کی بے پنا ہ مقبولیت کی راہ میں مختلف ہتھکنڈے استعمال کر تے ہوئے روڑے اٹکا رہے ہیں ۔کچھ لوگوں کی کرتو ت تو یہ ہیں کہ ایسی سائٹوں کی ہیکنگ کے فراق میں ہوتے ہیں چند ایک پر تو انھوں نے قبضہ بھی کر لیا جس کے سبب نہ صرف اردو شائقین کا ذوقی نقصان ہو ا بلکہ سا ئٹوں کے ذمے داروں کابھی لاکھوں کا خسارہ ہوا مگر انھوں نے اس کی پرواہ نہ کر تے ہوئے اردو کے فروغ میں تن من دھن کی بازی لگادی اور اردو دشمنوں کو بتا دیا کہ یہ نور خدا ہے جسے پھونکوں سے بجھانا ناممکن ہے۔یہ وہ زبان ہے جسے ہم نے ایمان کی طرح عزیز رکھا اور یہ وہ زبان ہے جس پر ہم کسی طرح کی آنچ نہیں آنے دیں گے۔اس کی زندہ مثال جناب جاوید محمود صاحب کی سائٹ،’بہار اردو یوتھ فورم‘کے ساتھ پیش آنے والا حادثہ ہے ۔موصوف کہتے ہیں کہ کسی گجراتی انتہا پسند نے ان کی سائٹ ہیک کر لی جس کی وجہ سے ان کی کئی لاکھ کا نقصان ہوا۔مگر آج ان کی مذکورہ سائٹ نئی آب وتاب اور نئے انداز سے لیس ہو کر شائقین کی توجہ کی مرکزبنی ہو ئی۔مذکورہ بالا واقعہ بر سبیل تذکرہ ہے اور اردو کی مقبولیت و اس کے دشمنوں کی جلن کا ایک نمونہ اس کے باووجود اردو کے جیالوں کے حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں اورنئی آن و بان سے ان کی کاوشیں انٹرنیٹ پر آرہی ہیں۔
انٹر نیٹ پر اردو سے متعلق اتنا کہنا کافی ہوگا کہ آج یہ حقیقت سب تسلیم کرتے ہیں کہ جیسے جیسے انٹر نیٹ اور سماجی رابطوں سے جڑی اس کی ذیلی سائٹیں روزبروز دلوں کے قریب ہوتی جارہی ہیں اور ہزارو ں لوگ ان سے وابسطہ ہورہے ہیں، ایسے ایسے اردو زبان بھی قریب سے قریب ترہوتی جارہی ہے ۔ آج انٹر نیٹ پر ایسی تعدد سائٹیں موجود ہیں جو قلمی دوستی ،اردو ادب ،تحقیقی وادبی مضامین ، اردو کتابوں اور رسائل کی فراہمی نیز اشاعت،اسی طرح اردو دنیا کی خبروں ،مشاعروں ،پر وگراموں اور فنکشنوں کے احوال اورغزلوں ،نظموں ،نعتوں پر مشتمل ہیں ،ان میں چند نمایاں سائٹیں یہ ہیں :’ اردو سخن ڈاٹ کام‘ ،’ شعرو سخن‘ ،’بزم اردو‘ ،’اردو فلک ‘،’بزم نگارستان‘،’بہار اردو یوتھ فورم‘،’اردو غزلیں ڈاٹ کام‘،’دربار آقا میں ‘،’گل کدہ ڈاٹ کام ‘ ان کے علاوہ چند ایک کی حیثیت تو روزنامہ اخباروں کی سی ہے جن میں سرزمین بھٹکل سے شائع ہونے والے ’فکرو خبر ڈاٹ کام ‘ اور’ ،‘’بی بی سی اردو‘،’وائس آف امریکہ‘ ’وائس آف جاپان‘اسی طرح جناب مکر م نیاز صاحب کی شہر ہ آفاق سائٹ ’تعمیر ڈاٹ کام‘ ،’ اردو نیٹ جاپان‘، ’نوائے جنگ،جاپان‘،’روزنامہ پکار ،جاپان/پاکستان‘ شامل ہیں ،مذکورہ سائٹیں ہر دن نئے مشمولات کے ساتھ جلوہ افروز ہوتی ہیں اور ملک و بیرون ملک کی خبریں ،کالم نگارو ں کے کالم و تجزیے اور تخلیق کارو ں کی کاوشیں شائع کرتی ہیں۔’اردو اخبار ڈاٹ کام ‘ بھی ایک کار آمد سائٹ ہے جس پر ہندوستان بھر سے شائع ہونے والے اردو اخبارات اور جرائد موجود ہیں جن میں راشٹریہ سہارا،انقلاب،منصف،سیاست،اعتماد ،اردوٹائمز ،ممبئی ،اودھ نامہ اور’ آگ‘ لکھنوکے علاوہ متعدد اخبار ات نمایاں کے لنکس موجود ہیں ۔اسی طرزپر’آل پاکستان اردو نیوز پیپرس ‘سائٹ ہے جس پر سرزمین سے پاکستا ن سے شائع ہونے والے تمام اخبارات متعدد ایڈیشنوں کے ساتھ موجود ہیں۔ مذکورہ اخبارات میں سے چند ایک کو چھوڑ کر باقی تمام ہر دن پابندی سے اپ ڈیٹ ہوتے ہیں اور قارئین تک اپنے احساسات پہنچاتے ہیں۔
ان کے علاوہ چند سائٹیں وہ ہیں جو اطفال و خواتین کے متعلق ناولوں کہانیوں ،نظمو ں،کھانے پکانے کے جدید اورمجرب نسخوں نیز گھر یلو ضروریات پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ان میں زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے ۔ان میں ’پاکستان مزا ڈاٹ کام،خواتین آن لائن،اردو ناول ڈاٹ کام‘’وغیرہ شامل ہیں۔
کچھ سائٹیں وہ ہیں جونادر و نایاب اردو کتابوں اور روز مرہ کے ضروری دینی ،فقہی اوردنیا وی مسائل سے ہمیں متعارف کر اتی ہیں اور ا ن میں جناب راشد اشرف صاحب کی مشہور زمانہ’وادی اردو ڈاٹ کام ‘اور دارالعلوم دیوبند کی سائٹ ’صراط مستقیم ‘ اسی طرح ’فتواآن لائن ‘وغیرہشامل ہیں ۔ اسی پر انتہا نہیں ہے بلکہ اردو کے شائقین آج بھی نئی کاوشوں میں مصروف ہیں ،ان کا عز م ہے کہ اردو کو ستاروں سے آگے جہانوں میں بھی متعارف کر انا ہے۔
جواب دیں