انسانی ترقیاتی میں اخلاق وروحانیت کا کردار

عارف عزیز(بھوپال)

    ا نسانی فوقیت اور برتری پر غور کرتے ہوئے بعض کا ذہن اس کے مادی پہلوؤں کی طرف منتقل ہوجاتا ہے وہ دیکھتے ہیں کہ بڑے سے بڑے خونخوار درندوں، ہیبت ناک جانوروں اور ہلاکت خیز کیڑوں کے مقابلے میں اپنی مادی طاقت بڑھاکر انسان نے غلبہ حاصل کرلیا ہے۔ اس نے اپنی عقل، ذہانت اور طباعی سے کام لے کر ایسے طاقتور اور خطرناک اسلحہ تیا ر کئے ہیں، جن کے وسیلہ سے اس کے کمزور جسم نے غیرمعمولی طاقت حاصل کرلی ہے اور اس طاقت سے مسلح ہوکر اس نے زبردست اور طاقتور جانوروں کو زیر کرلیا ہے۔ زمین وآسمان کی دوسری نقصان پہونچانے والی مادی طاقتوں پر بھی اس نے فراہم وسائل کی مدد سے غلبہ حاصل کرلیا ہے انہیں آلات کے توسط سے آج کے انسان نے دریاؤں کے رخ پھیر دیئے ہیں۔ سمندر کے سینے پر جہاز دوڑادیئے ہیں۔ ہوا کے دوش پر برقی لہروں کو دور دراز تک پہونچا دیا ہے فضاو آسمانی پر پرواز کی راہیں کھول دی ہیں۔ زمین کی تہہ سے خزانے برآمد کرلئے ہیں اور سمندر کی گہرائیوں سے موتی نکال لئے ہیں۔
    لیکن غور کرنے پر یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ اسلحہ وآلات ایجاد ہی نہ ہوتے اگر انسان صرف مادی ذرائع پر اکتفا کرتا اور وہ اعلیٰ روحانی قدریں یا اخلاقی اصول اس کے سامنے نہ ہوتے جن سے انسانیت عبارت ہے، ایک انسان دوسرے انسان سے الگ تھلگ رہتا یا ہر شخص اپنی دنیا میں مگن ہوجاتا تو باہمی محبت وخلوص بھی نہیں ہوتا، نہ انفرادی اغراض کے مقابلہ میں اجتماعی مفادات کا کوئی پاس ولحاظ کرتا، اس طرح افراد کی منتشر قوتیں کسی عمومی مقصد کی خاطر مجتمع نہ ہوتیں، اختلاف پر اتحاد کو ترجیح نہ دی جاتی اور ساری انسانی آبادی کے فوائد کا خیال شخصی مفادات پر مقدم نہ کیا جاتا اور ایک دوسرے سے برسرپیکار ہونے کے بجائے مل جل کر کام کرنے کا جذبہ موجود نہ ہوتا، نہ گاؤں ہوتے، نہ شہر ہوتے، نہ آلات ہوتے اور نہ اوزار ہوتے۔ 
    نوع انسانی کی یہ تاریخ اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ اخلاقی صفات اور روحانی قدروں کے بغیر انسانیت آگے نہیں بڑھ سکتی، خالص مادی طاقتوں میں اضافہ کے لئے بھی لازمی ہے کہ اعلیٰ اخلاقی صفات ان کے پیچھے کارفرما ہوں، انسان صرف درندوں کی طرح قوت آزمائی کرکے ہرگز ترقی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔ نہ دکھ وتکلیف پہونچا کر اپنے لئے عزت اور وقار کا مقام حاصل کرسکتا ہے بلکہ عزت وشرف کے حصول کے لئے انسانیت کی بلند صفتیں اپنے اندر پیداکرنی ضروری ہیں۔ ان اعلیٰ صفات کے بغیر مادی ترقیات بھی ناممکن ہیں۔
    تاریخ عالم کے مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ اگر انسانی دل اعلیٰ اصول اور صالح نظریات سے معمور ہوجائیں تو یہی انسانون کے عروج واقبال کا باعث ہوتا ہے ورنہ اس کے بغیر قومیں رفعت کے بجائے انحطاط اور پستی میں مبتلا ہوکر فنا ہوجاتی ہیں

«
»

عشق مجازی کی تباہی،اسباب وعلاج اور نقصانات،

سیاسی ناٹک: مطلق العنانیت تھوپنے کی سیاست

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے