حسن و جمال کے قیمتی راز

انسان کی عمر جتنی بھی ہو زندگی سے بھرپور انداز میں وہی شخص لطف اندوز ہوتا ہے جو بڑھاپے سے دور ہو کیونکہ جوانی رخصت ہوتے ہی انسانی زندگی میں کمزوریاں‘ لاچاریاں‘ امراض اور تکالیف یکے بعد دیگرے تسلسل سے آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ سدا جوان رہنے یا جوانی کی واپسی میں ایک ہارمون سوماٹوٹرپین (Somatotropin) بہت اہم کردار ادا کرتا ہے جسے پچوٹری گلینڈ خارج کرتا ہے۔ یہ ہارمون کم عمری میں ہمارے خون کے دھارے میں بڑی مقدار میں شامل ہوتا ہے۔ دس سے بیس سال کے وسط میں اس کا اخراج انتہا پر ہوتا ہے لیکن بڑھاپے میں پچوٹری گلینڈ یہ ہارمون کم کر دیتا ہے اور جوانی کے مقابلے میں یہ ہارمون 15 سے 20 فیصد رہ جاتا ہے۔ سوماٹو ٹروپین ہارمون جو پچوٹری گلینڈ قدرتی انداز میں تیار کرتا ہے، کو مصنوعی طورپر تیار کر لیا گیا اور طبی دنیا کے ایک ممتاز رسالے ’’ نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘‘ نے اپنی اشاعت میں اس ہارمون کے استعمال کے تجربات تحریر کئے کہ اس سے لٹکی ہوئی پتلی جلد سمٹ کر مضبوط ہو جاتی ہے، گھلے ہوئے پٹھے دوبارہ سخت ہو جاتے ہیں۔ جسم میں چربی کی مقدار میں 14.4 فیصد کمی ہو جاتی ہے۔ عمر کم لگنے لگتی ہے اور بچپن و نوخیزی کی پھرتی و لچک بحال ہو جاتی ہے لیکن اس دوا کے منفی اثرات میں جوڑوں کا ورم ،ہڈیوں کا زیادہ لمبا چوڑا ہو جانا، سر اور ہاتھ پیر کی ہڈیوں کا بڑھ جانا اور ذیابیطس جیسے امراض سامنے آئے۔ دوسرا یہ کہ اس دوا کے بند کرتے ہی تمام فوائد غائب ہو جاتے ہیں کیونکہ سوماٹوٹروپین مصنوعی طریقے سے حاصل کیا جاتا ہے اور پچوٹری گلینڈ اسے تیار نہیں کرتا۔ اگر کسی طریقہ سے پچوٹری گلینڈ کی تحریک میں اضافہ کر دیا جائے تو سدا جوان رہنے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ما بعد الطبیعات میں یوگ کے اصولوں پر ریسرچ کے دوران یہ بات دریافت ہوئی کہ یوگ کی سانس کی مشقیں دماغی گلینڈز کی تحریک میں اضافہ کر دیتی ہیں۔ جس کے باعث یوگی سو دو سو سال کی جوان زندگی بھی پا سکتے ہیں۔ ذیل میں سانس کی ایک ایسی ورزش تحریر کی جا رہی ہے جس سے پچوٹری گلینڈ کی تحریکات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
پچوٹری گلینڈ کو تحریک دینے والی آسان اور بے ضرر ورزش
آلتی پالتی مار کر یا دو زانو ہو کر بیٹھ جائیے۔ کمر اور گردن بالکل سیدھی رہیں۔ جسم ڈھیلا ہو‘ دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی اور اس کے برابر والی انگلی کو ہتھیلی کے وسط سے ملا دیجئے اب ناک کے دائیں نتھنے کو دائیں ہاتھ کے انگوٹھے سے بند کر دیجئے اور پھیپھڑوں میں موجود تمام ہوا کو بائیں نتھنے سے خارج کر دیجئے اور پھر بائیں نتھنے سے ہی چار تک گنتے ہوئے آہستہ آہستہ سانس اندر کھینچئے یعنی چار سیکنڈ تک سانس لیجئے۔ ذہن کو سانس کے بہا? پر مرکوز رکھئے۔ جب آپ چار تک گن چکیں تو دونوں نتھنوں کو انگوٹھے اور تیسری انگلی کی چٹکی بنا کر نرمی سے بند کر دیجئے۔ چار سیکنڈ تک سانس کو روکے 
رکھیں۔ اب انگوٹھے کو دائیں نتھنے سے ہٹا لیجئے اور اسی نتھنے سے آٹھ تک گنتے ہوئے آہستہ آہستہ سانس باہر نکالیں۔ سانس نکالتے وقت دگنی گنتی اس لئے گنی جاتی ہے کہ پھیپھڑوں سے تمام ہوا اچھی طرح نکل جائے۔ بائیں نتھنے کو چھنگلی اور تیسری انگلی کی مدد سے بند رہنے دیں اور دائیں نتھنے سے چار تک گنتے ہوئے سانس لیجئے۔ چار تک پہنچتے ہی دائیں نتھنے کو بھی انگوٹھے سے بند کر دیجئے۔ چار سیکنڈ تک سانس کو روکے رکھئے اس کے بعد تیسری انگلی اور چھنگلی کو ہٹا کر آٹھ تک گنتے ہوئے سانس آہستہ آہستہ بائیں نتھنے کے ذریعے نکال دیجئے۔ یہ مکمل ہوا ایک چکر۔ ایسے پانچ چکر مکمل کریں۔ عادت ہو جانے کے بعد ان چکروں کی تعداد بڑھا کر گیارہ تک لے جائیں اور معمول بنالیں۔ اس ورزش کو مسلسل کرنے سے اعصاب دوبارہ مضبوط ہو جاتے ہیں اور جلد جوان ہونے لگتی ہے۔ ایسے افراد جو سو سال کی عمر کو پہنچ گئے تھے اور صحت مند تھے، ان سب کی رائے کا نچوڑ بتایا گیا تھا اور اس میں سے اہم نکات حسب ذیل ہیں:
(1) روزانہ غسل اور ورزش سے جسم کو ترو تازہ رکھنا۔ (2) کھلی ہوا میں سونا اور صبح کی صاف ہوا میں گہرے سانس لینا‘(3) سبزیوں کا زیادہ استعمال‘(4) غم اور تفکرات سے ممکن حد تک دوری۔ ہانگ کانگ کے ایک 100 سالہ پادری فادر گا کسیگان نے بالکل مختلف بات بتائی جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ کی اس طویل عمری میں عمدہ صحت کا راز کیا ہے تو اس نے بتایا ’’ مجھے موت کا کوئی خوف نہیں ہے میں اپنی موت کی ہر وقت توقع رکھتا ہوں لیکن ہر روز جب صبح کو اٹھتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ میں ابھی تک زمینی زندگی بسر کر رہا ہوں‘‘۔ طویل عمری میں جوانی قائم رکھنے میں کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر ایچ سی برمن نے بہت تحقیقات کیں اور اس نے جوان رہنے میں جس غذا کو سب سے موثر قرار دیا وہ روزانہ استعمال ہونے والا دودھ ہے۔ پروفیسر لیرسن کے مطابق اگر بکری کا دودھ روزانہ استعمال میں رکھا جائے تو عمر بھر جوانی قائم رہ سکتی ہے۔ ویسے اطباء کے نزدیک شدید سردیوں میں بکری کا دودھ استعمال کرنا زیادہ مفید ثابت نہیں ہوتا کیونکہ یہ سرد مزاج ہوتا ہے۔ صدا جوان رکھنے والی خوراکوں میں ایک بہت اہم غذا شہد بھی ہے۔ رومن مورخ پلوٹارک نے صدا جوان رکھنے والے ایک نسخے کے بارے میں تحریر کیا ہے کہ روم میں اطباء4 جوان رہنے کیلئے شہد کا اس طرح استعمال بتایا کرتے ہیں کہ صبح ناشتے سے پہلے دودھ میں شہد ملا کر استعمال کیا جائے جب کہ شام کے کھانے سے پہلے تقریباً تین گلاس پانی کو شہد سے میٹھا کر کے پیا جائے تو جوانی تا دیر قائم رہتی ہے۔(یو این این)

«
»

’’پڑھے لکھے‘‘ لوگ یا جاہلیت کے علمبردار

مادیت اسلام اور مغرب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے