شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری

احمد نادر القاسمی

 إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ اللہ تعالی حضرت شیخ العرب والعجم،بخاری وقت،جبل العلم والعرفان،استاذ گرامی کی بال بال مغفرت فرماۓ۔

آہ۔ آج دیوبند  وقت کے علم حدیث کے ابن حجر سے محروم ہوگیا۔رمضان المبارک ١٤٤١ ھ کی پچیسویں۔لیلة القدربھی کیاقدرت کا عطیہ ہے جس کے پربہار اور رحمت وبرکت سے چھاۓ ہوۓ لمحات میں اپنے حبیب ﷺ کے علم وحکمت کے امین کواپنے پاس بلانے کا فیصلہ کیا اور اسم بامسمی سعید روح اہل دیوبند کو یہ کہتے ہوۓ مولاۓ ذوالجلال کی آغوش میں جاپہونچی۔”اے اہل دیوبند یہ جاگیر سنبھالو“۔ممبئی جوگیشوری کی سرزمین بھی کیا سرزمین ہے۔آج ہردل یہ تمنا لئے   مایوس ہوگیا کہ کاش علم حدیث کا یہ عظیم سپوت مزار قاسمی کو اپنا دائمی مسکن بناتا۔مگر کیا کیجئےجس نے انسان کی یہ حقیقت بتائی”خلق الانسان من نطفة فإذا ھو خصیم مبین“ اسی نے یہ بھی خبر دی ”لاتدری نفس بأی ارض تموت“ ۔اللہ ازہند دارالعلوم دیوبند اور امت کو نعم البدل عطا فرماۓ۔میں حضرت کا سنن ترمذی کا ادنی شاگردہونے کی حیثیت سے حضرت کے تمام صاحب زادگان واہل خانہ۔ اپنے درس کیے تمام ساتھی۔جن میں سے مولانامحمد ممتاز قاسمی مدھوبنی حسن اتفاق سے جوگیشوری  میں امام ہیں ان کو حضرت کی نماز جنازہ میں شرکت کاموقعہ ملے گا وہ بڑے خوش بخت ہیں۔ وہ اپنے تمام ساتھی کی نمائندگی کریں گے۔اور ہم لوگ ان سے پوچھیں گے۔ شاید تمام ساتھیوں کی طرف سے ان کی شرکت  کفارہ ثابت ہو۔ان سے بھی دار العلوم کے جملہ اساتذہ ودرودیوارسرزمین دیوبند اور تمام فضلا دیوبند وجملہ شاگردان سے مغموم ورنجیدہ دل سے اظہار تعزیت کرتاہوں اور صبر جمیل کی التجا کرتاہوں۔

احمد نادر القاسمی

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا دہلی۔٢٥رمضان المبارک ١٤٤١ھ۔ بروز سہ شنبہ

«
»

مجتبی حسین ، ایک تاثر ایک احساس

نکمی حکومت اورمرتے ہوئے مزدور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے