ہر یوم کم سے کم بیت المقدس میں اسرائیل فوج 3فلسطینیوں کو ہلاک کرتے ہیں

اس حادثہ میں جناب سید وقار الدین کے کے ہمراہ انکے ساتھ دو افراد شدید طور پر زخمی ہوئے جن میں قابل ذکر جناب ابوبکرصاحب ،جمیل احمد خان نمائندہ رہنمائے دکن بھی موجود تھے جو اس قافلہ میں انکی کار میں صفر کر رہے تھے جودواخانہ اپولو میں زیر علاج ہیں جناب سید وقار الدین صاحب کا پیر فیکچر ہونے کے سبب انکا آپریشن کیاگیا جو آئیند ہ دو ماہ تک دواخانہ میں زیر علاج رہینگے،اتنے بڑے حادثہ کے بعد بھی موصوف نے اپنی صدارت کے بغیر کسی دوسرے فرد کی صدارت میں گلبرگہ اور دیگر مقامات میں انڈوعرب لیگ کی سرپرستی میں کئے جانے والے جلسوں کو جاری رکھنے کیلے ہدایت دی اور بستر پر لیٹے لیٹے جلسوں کی سرپرستی کرتے رہے،یہ اللہ کا بہت بڑا کرم ہے اللہ نے اپنے برگزیدہ بندہ حضرت خواجہ بندہ نواز ؒ کے صدقہ میں موصوف کو ایک بڑے حادثہ سے بچالیا اس حادثہ میں تمام افراد کی جان بھی جا سکتی تھی لیکن اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی ہمیشہ حفاظت کرتا ہے، یہ اسکا کرم ہے موصوف آج بھی ہمارے درمیان اپنے جذبہ کو عملی جامعہ پہنانے کا جذبہ رکھتے ہیں ملت اسلامیہ جناب سید وقارالدین صاحب کے اس جذبہ جو قبلہ اول کی بازیابی کے مقصد کے تحت جاری و ساری ہے سلام کرنا چاہیے اور قوم اور ملت کو چاہئے کہ وہ ان کے اس مقصد میں کامیابی کے لئے انکا ہر طریقہ سے ساتھ دینا ہر ایمان والے کا فرض بنتا ہے جو مسئلہ قبل اول سے جڑا ہوا ہے، نہ صرف قبل اول کا ہے بلکہ کمزور فلسطنیوں کی آزادی کا بھی جو گذشتہ کئی دہوں سے اسرائیلیوں کے ہاتھوں ظلم و بر بریت کاشکار ہیں۔مرزا غالب نے کہا کہ : روک لو گر برا کرے کوئی ۔۔۔بخش دو گر خطاء کرئے۔
جناب سید وقار الدین صدر انڈو عرب لیگ قبل اول بیت المقدس کی بازیابی کیلئے نکل پڑے ہیں جو لائق صد ستائش ہے جب ہم نے دواخانہ پہنچ کر موصوف کی مزاج پرسی کے بعد ہم نے جب اُن سے فلسطین کے بارے میں سوال کیا تو موصو ف نے تازہ ترین دورہ فلسطین کے بارے میں وہاں کی داستاں سناتے سناتے انکی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے ہم سے بھی رہا نہ گیا ہم بھی رو پڑے اور اللہ کے حضور دست بہ دعاء ہوئے ائے اللہ فلسطین عوام بلکہ ساری دنیاء کے مسلمانوں کی حفاظت اور جناب سید وقار الدین صاحب کو عاجلانہ صحت یابی عطاء فرما (آمین)بیشک تو حفاظت فرما، تو بہترین حفاظت فرمانے والا اور حکمت والا ہے دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے ۔
موصوف اتنے بڑا حادثہ اور اپنی خرابی صحت اور شدید تکلیف کے باوجود نظام آباد کے وفد سے ملاقات کا موقع دیا بلکہ 45منٹ تک فلسطینی عوام ،اعراق،مصر و دیگر علاقوں بالخصوص ہندوستان کے مسلمانوں کے بارے میں موجود صورتحال سے کافی فکر مند ی کا اظہار کیا اورحکومتوں کی جانب سے ڈھائے جانے والے ظلم اور بر بریت پرکافی پریشان تھے بقول شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال ؒ کے باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے۔۔یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تاکمر اور آگے لکھتے ہیں : ہم پوچھتے ہیں شیخ کلیسا نواز سے۔۔مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر۔
اسی طرح ہندوستان کے مسلمانوں کے بارے میں اقبال ؒ نے کہا : ۔۔۔۔ ہے مملکت ہند میں اک طرفہ تماشہ۔۔۔اسلام ہے محبوس، مسلمان ہے آزاد۔
صدر انڈو عرب لیگ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ قبل اول کی بازیابی اور فلسطین کی آزادی کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھینگے اور انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو ہندوستان بھر میں شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی کئی ریاستوں کے مسلمان اس تحریک کا ساتھ دینے کا تیقن دیا جس کا اندازاہ ریاست کرناٹک میں کامیاب قبل اول بیت المقدس کی بازیابی کے احتجاجی جلسوں سے ہوتا ہے، انہوں نے اپنی سلسلہ گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے فلسطین کے بارے میں بتا یا کہ 1948ء میں ہندوستان میں اسرائیلیوں کی آبادی آبادی ایک لاکھ چارہزا ر تھی اور وہ ہندوستان میں دوسری عوام کی طرح اسرائیلی عوام بھی ہمارے اس ملک میں کھاتے پیتے خوش تھی مگر جب اسرائیل کاوجود عمل میں آیا آہستہ آہستہ وہ ہندوستان کو چھوڑ کر اسرائیل منتقل ہو گئے اور ہندوستان سے تھوڑی بھی محبت کا اظہار انہیں کیااور اب وہ ہندوستان میں صرف چار ہزار نفوس رہ گئے اور وہ اسرائیل جا کر فلسطینی عوام پر ظلم بر بریت کا بازار گرم نا شروع کردئے یہاں تک بیت القدس کا بھی محاصرہ کرلیا وہاں پر نوجوانوں اور خواتین کو عبادت پر پابندی عائد کردی جو بھی وہاں پر اپنے حقوق اور بیت المقدس کی آزادی کا نعرہ لگا تا ہے اُسے گولی مار کر ہلاک کردیا جاتا تھاکہ ،ہندوستان کو چارہزار اسرائیلیوں کی فکر کھائے جارہی ہے مگر 25کروڑہندوستانی مسلمانوں کی فکر نہیں ملک میں جمہوریت ہے اس کے باوجود بھی ہندوستانی مسلمانوں کے احساسات اور جزبات کو ہماری حکو مت نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیلوں کا ساتھ دے رہی ۔عرب ملکوں کیساتھ ملک کی تجارت ہے ،جبکہ ہندوستان کے 80لاکھ افراد مختلف عرب ملکوں میں روزگار کیلئے مقیم ہیں، موجودہ اسرائیلی آبادی سے کئی گناہ زیادہ ہیں اوروہ وہا ں سے ہندوستان اپنے ملک کو 185عرب ڈالر سے زیادہ زرِ مبادلہ روانہ کرتے ہیں،اگر عرب چاہتے تو ہندوستان کی معشیت پرکاری ضرب لگ سکتی ہے؟ اس کے باوجود عالم عرب میں وہ جزبہ نہیں ملکی جذبہ نہیں ہے ظاہر ہے دیکھیں ساری دنیاء میں صرف مسلمانوں کا خون ٹپک رہا ہے اور انہیں کوئی فکر نہیں،غور کرنے کی بات ہے، عالم عرب اگر چاہتے تو حالات معمول پر آسکتے ہیں اگر سعودی عرب اور گلف ممالک ایک قدم اٹھائے اور ہندوستان کو دھمکی دیں اور وہاں سے زرِ مبادلہ روک دیں تو ہندوستان کی معشیت متاثر ہو سکتی ہے مگر کوئی جواز نہیں اسرائیلیوں کا ساتھ تعلقات کا، ہماری تنظیم کا یہی مطالبہ ہے کہ وہاں کے لوگوں کو موقع دیں جمہوری انداز میں اپنی حکومت چلانے کا فسلطین میں وہاںیہودی بھی ہے ،اسرائیلی بھی ہے کرسچن بھی اور مسلمان بھی جب آپ جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو پھر وہاں کی عوام کو جمہوریتی انداز میں حکومت چلانے کاموقع دیں ہم بھی جمہوریت کی بات کررہے ہیں مگر معصوم بچوں کو ہلاک کیا جارہا ے ہزارؤں کی تعداد میں نوجوان مرد اورخواتین کو موت کے گھات اتار دیا گیا، فلسطین میں تمام مساجد کو شہید کردیا گیا، اسکولوں کو ختم کردیا گیا اورسارا عالم خاموش تماش بین بنا ہوا ہے،فلسطین عوام کو اپنی آزادی کے ساتھ حکومت کرنے سے روکا جارہاے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عرب ممالک کی اپنی بادشاہی حکومت کی بقاء کیلئے غلط پولیسیوں کو اپنا کر اسرائیلیوں کاساتھ دے رہے ہیں،عرب ممالک کااسرائیل کے ساتھ تعلقات کا کوئی جواز نہیں اور نہ عالم اسلام کو جواب دے سکتے ہیں،انہوں نے عربوں کمزور پالیسیوں پر افسوس کا اظہار کیا،عرب اپنی حکومتوں کو بچانے کیلئے مصر میں اخوان المسلمین اور حماس جیسی تحریکوں کا خاتمہ کروا یا اور یہودی کو وہاں کاصدر بنا نے میں مصر کی مدد کی، اسلام دشمن طاقتیں الجیریا،لیبیاء،مصر ،اعراق،سوڈان،شام وغیرہ جیسے ملکوں میں قتل عام کروایا انہوں کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ غلط کام غلط ہی ہوتا اور ظلم کبھی کامیاب نہیں ہوتا اللہ ہرلمحہ ظالموں کا پیچھا کئے ہوئے ہے، غلط کام کا بُرا حشر ہونے والا ہے، اور برے کام کا برا انجام بھی ۔انہوں نے کہاں کہ طالبان کیا ہے؟ ا فغنستان روس سے جنگ جیت کر امریکہ کی مدد سے ملاء عمر جمہوری اندازمیں حکومت قائیم کی نظام مصطفی رائیج کی مقلوت تعلیمی نظام کا خاتمہ کیا، پنج وقتہ نمازوں اہتمام کا نظام ،سودی نظام کا خاتمہ کیا،شراب پر پابندی عائد کردی، یعنی مکمل شرعی نظام کر رائیج کیا تھا بالخصوص ایک کنوشن میں دو باتوں کااعلان کیا کہ نمبرایک ہماری(یعنی افغنستان) آزادی اسوقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جب تک ہم فلسطین کو اسرائیل سے آزادنہیں کروالیتے اور دوسرے نمبر پر کشمیر کو ہندوستان سے آزادی ان دو باتوں کے اعلان کے بعد کیا اسرائیل کے خلاف امریکہ خاموش رہ سکتا تھا،؟دو باتوں کی وجہہ ساری دنیاء ا فغنستان کی مخالف ہوگئی،اس کے نتیجہ میں افغنستان کو اس اعلان کا خمیازہ بھگتنا پڑا امریکہ طالبان کا شمن ہو گیا اور اس خاتمہ کیلئے افغنتان کوتباہ برباد کر کے رکھ دیا،ا فغنستان نے کیاغلط کہاتھا، وہ جمہوری نظام کے تحت آزادی کی بات کہی تھی، انہوں کہا کہ نظام آباد کی عوام کئی دہوں سے انڈو عرب لیگ کاساتھ قبلہ او ل کی بازیابی کیلئے ہمیشہ سے ساتھ دیا اور ہندوستان بھر میں اس مسئلہ کو لئے آگے آرہے ہیں انہوں نے کہا سارے ملک میں اس طرح کے احتجاجی جلسوں کے ذریعہ بیت المقدس کی بازیابی اور فلسطین کی آزادی کیلئے جمہوری انداز میں راہ ہموار کی جائیگی ،انہوں نے کہا دہلی اور ممبئی میں بڑے پیمانے پر انڈو عرب لیگ کی جانب سے قبلہ اول کی بازیابی کیلئے احتجاجی جلسہ منعقد کئے جائینگے انشاء اللہ ان جلسوں میں کسی سیاسی جماعتوں اور کسی مذہبی جماعتوں اور کسی بھی ملک کے خلاف بات نہیں کرنی ہے اس مسئلہ پر سارے مسلمان متفق ہیں انہوں نے گلبرگہ میں منعقد ہونے والے احتجاجی جسلہ کی کافی ستائش کی وہاں کی عوام میں قبلہ اول کی بازیابی کے ضمن کافی جوش و خروش پا یاگیا کھمم میں کافی جوش رہا ہے ،ایسے ہی جلسوں کے تحت ہم قبلہ اول کی آزادی کے لئے راہ ہموار کرینگے،حکومت کو اس جانب راغب کرینگے کہ وہ بھی فلسطینی کی آزادی کیلئے جمہوری انداز اس ملک کاساتھ دیں عربوں کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات برسوں پرانے ہیں اور اسرائل سے صرف 48سالہ دوستی مگرذہنتیت خراب ہے، ہماری حکومت اسلام دشمن پالیسی پر عمل پیرا ہے حکومت کو اسلام دشمن پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا،انہوں کہا کہ دہلی میں سیاسی ماحول اس بات کو لئے گرم تھا کہ ہندوستان پالیسی میں تبدیلی ہونے والی ہے،چنانچہ بنڈارودتاتریہ مرکزی مملکتی وزیر ۔۔میری مزاج پرسی پر آکر یہاں بیان دیا کہ ہندوستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیںآئی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم کچھ کرینگے تو مثبت اثرات ہمارے سامنے آئینگے ، ہاتھ پرہاتھ دھرے رکھنے سے ہماری کوئی مدد کرنے والا نہیں ہے ہمیں ہمارے حقوق کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے انہوں نے کہا کہ بے ۔جے۔پی کو اقتتدار میں آنے کی وجہ کانگریس پارٹی ہے ،کانگریس پارٹی کا ملک میں سیاسی وجود ختم ہوگیا کمزور قیادت اور عوام دشمن پالیسیوں کے سبب کانگریس ملک میں نا کام ہوگئی۔ اور باآاخر اقتتدار سے محروم ہو گئی ،انہوں نے ملت اسلامیہ سے اپیل کی قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی ہمارے فرائض میں ہیں دعاء کریں کے اللہ ہمیں اپنے جائز مقصد میں کامیابی عطاء فرمائے آمین۔

«
»

سنگھ پریوار کی ہٹلری کے خلاف نئی نسل کا اعلان جنگ

جدید اردو صحافت کے معمار کا انتقال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے