محمد ندیم الدین قاسمی آج ہم میں سے ہرایک اپنی جلوتوں کو پاکیزہ بنانے یا کم از کم پاکیزہ دِکھانے کی کوشش میں ہے ؛ تاکہ اُسے لوگوں کی نظروں میں وقار و عزت حاصل ہو،اور ظاہرداری کی خاطر بہت حد تک بلند و بانگ دعاوی کے لئے اخلاق و اعمال میں بھی تصنّع […]
آج ہم میں سے ہرایک اپنی جلوتوں کو پاکیزہ بنانے یا کم از کم پاکیزہ دِکھانے کی کوشش میں ہے ؛ تاکہ اُسے لوگوں کی نظروں میں وقار و عزت حاصل ہو،اور ظاہرداری کی خاطر بہت حد تک بلند و بانگ دعاوی کے لئے اخلاق و اعمال میں بھی تصنّع اور بناوٹ اختیار کی جاتی ہے جس کی وجہ سے بسا اوقات بڑے بڑے بدقماش انسان بھی فرشتہ سیرت ظاہر ہوتے ہیں؛ لیکن کیا اسلام محض ظاہرداری کا نام ہے، چہرہ پر داڑھی، جسم پر جبہ ، قبہ اور ہاتھ میں تسبیح لینا ہی ،کیا یہی اسلام کی پہچان ہے، کیا ہماری خلوتیں "سَرِیْرَتُہٗ خَیْرٌ مِّنْ عَلَانِیَتِہٖ‘‘ کا عملی نمونہ ہے،کیا ہماری تنہائیاں بھی جلوتوں کی طرح طاہر ومطہر ہیں،کیا ہماری تنہائی کی راتیں "اَلصَّلٰوۃُوَالنَّاسُ نِیَامٌ" ( اس وقت نماز پڑھنا جب کہ ساری دنیا سوئی ہوی ہو)کی عملی تصویر ہے،کیا تنہائی میں گناہ کے وقت ہمیں اللہ کا فرمان " یستخفون من الناس ولایستخفون من اللہ"( وہ لوگوں سے تو چھپا سکتے ہیں لیکن اللہ سے کوئی بات مخفی نہیں) یاد رہتا، کیا گناہ کے وقت قرآنی آیت "خذوہ فغلوہ،ثم الجحیم صلوہ" ( پکڑکے طوق پہناؤ، اور جہنم میں ڈال دو)اور اس قسم کی عذاب کی دھمکیاں ہمیں گناہ سے روکتی ہیں، کیا حصولِ جنت ،اور دیدارِ الہی کا شوق قلبی اعتقادات اور خلوتوں کو پاکیزہ بنانے کے لئے محرک بنتا ہے،کیا ہم موبائیل وانٹرنیٹ کے استعمال کے وقت اللہ کا فرمان" وھو معکم أینما کنتم"( تم جہاں کہیں ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے) بھول جاتے ہیں،اور کیا کبھی تزکیۂ نفس اور اصلاحِ باطن کی بھی ہم نے فکر کی ہے؟ان سوالات پر ذرا غور کریں، اور اپنے طرزِعمل کو بدلیں،اور ظاہر کے ساتھ باطن کی بھی فکر کریں، اور ہماری خلوتیں بھی جلوتوں کی عکاس ہوجائیں کیوں کہ
حضرت ثوبان ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ:
مجھے امت کے کچھ لوگوں کو دکھلایا گیا ہے ، جو قیامت کے دن مکہ کے پہاڑوں جیسی نیکیاں لے کر آئیں گے ؛لیکن اللہ تعالی ان ساری نیکیوں کو اکارت کر دیں گے۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! ان کی کچھ نشانیاں تو بیان فرما دیجئے کہ کہیں ہم ان جیسے نہ ہو جائیں،حضور ﷺ نے فرمایا وہ تمہارے ہی بھائی ہوں گے، تمہاری جنس اور نسل کے ہوں گے،وہ تمہاری ہی طرح رات کی نیکیوں کوحاصل کرنے والے ہوں گے لیکن خلوت اور تنہائی میں اللہ کی حرام کردہ چیزوں میں مبتلا ھو جائیں گے.
اللہ ہماری خلوتوں کو پاکیزہ بنائے۔
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں