ہمارا معاشرہ اور ویلنٹائن ڈے

محمد اظہر شمشاد مصباحی

برن پور بنگال

اسلام ایک مکمل دین ہے جس نے ہر چیز کو واضح طور پر بتا دیا اور ہر شخص کے حدود کو کو متعین کر دیا اب جو بھی اس حدود سے آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا وہ قصوروار ہوگا اور حد سے بڑھنے والا میں شمار کیا جائے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت اسلام نے مردوں کو حکم دیا کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں چناں چہ قرآن پاک میں ہے قل للمومنین یغضوا من ابصار رھم یعنی اے محبوب فرما دیجیے کہ مومنین اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور عورتوں کو حکم دیا کہ وہ پردے میں رہیں جیسا کہ قرآن پاک میں ہے یاایھا النبی قل لازواجک و بنتک ونساءالمومنین یدنین علیھن من جلابیبھن یعنی اے نبی اپنی بیبیوں صاحبزادیوں اور مومنین کی عورتوں سے فرما دیجیے کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے اوپر ڈالے رہیں لھذا اب جو ایسا نہ کرے وہ گنہ گار ہوگا اس آیت کریمہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے آپ معاشرے کی طرف نظر اٹھائیں تو معلوم ہوگا کہ آج ہمارے معاشرے نے مذہب اسلام کے بتائے ہوئے طریقے کو چھوڑ کر مغربی تہذیب و تمدن اختیار کر لیا ہے اور اسی کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے لڑکیاں آدھے آدھے کپڑے اور عریاں باس پہن کر گھومتی ہیں جسے دیکھ کر ایک نیک دل شخص کا ضمیر شرم سے پانی پانی ہو جاتا ہے لیکن ان لڑکیوں کو ذرا بھی شرم محسوس نہیں ہوتی اور نہ ہی اللہ اور اس کے رسول کا خیال آتا ہے انھیں خیال آتا ہے تو بس شیطان اور نفس کی پیروی کرنے کا اور دنیاوی لذتوں سے مسرور ہونے کا خواہ اس کا انجام برا ہی کیوں نہ ہو آج سوائے چند کے سب گناہوں کے عظیم دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں بے حیائی اس قدر عام ہو چکی ہے اب اسے برائی نہیں کہا جاتا بلکہ فیشن کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اور ایک لڑکی کا ایک غیر محرم لڑکے کے ساتھ گھومنے کو محبت کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے ویسے تو بے حیائی کا یہ سلسلہ سالوں بھر چلتا ہے لیکن مغربی تہذیب پر عمل کرتے ہوئے کچھ ایام مخصوص کر دیے گئے ہیں جسے عرف عام میں ویلنٹائن ڈے کہا جاتا ہے جس کا سلسلہ7 فروری سے شروع ہو کر14 فروری کو ان گنت برے رسومات کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے اور ان سات دنوں میں  ایک لڑکی ایک غیر محرم کے ساتھ تمام نا جائز امور کو انجام دے کر اپنے والدین اور خاندان کو شرمسار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی جس کا مہیب انجام بعد میں خود انہیں ہی بھگتنا پڑتا ہے اور اگر امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہوئے ان سب چیزوں سے روکا جائے تو چند نا خواندہ لوگ اسلام پر طعن و تشنیع کرنے میں ذرا بھی تاخیر نہیں کرتے اور الزام لگاتے ہیں کہ اسلام نے عورتوں اور لڑکیوں کو ان کا حق نہیں دیا عورتوں کو غلام بنا دیا عورتوں کو قید میں رہنے کا حکم دیا وغیرہ حالاں کہ یہ تمام الزامات باطل ہے کیوں کہ جتنا مقام و مرتبہ اسلام نے عورتوں کو بخشا ہے اتنا کسی بھی مذہب نے نہیں  بخشا اگر ماضی کا رخ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اسلام سے پہلے عورتوں پر طرح طرح کے ظلم ڈھاۓ جاتے تھے خود باپ اپنی ننھی سی معصوم بیٹی کو اپنے ہاتھوں سے درگور کرکے خود کو معزز گمان کرتا تھا لڑکی کے پیدا ہونے پر افسوس کیا جاتا تھا اور ان پر اس قدر ظلم کیا جاتا تھا کہ وہ اس دنیا کو خیرباد کہنے میں اپنی بھلائی گمان کرتی تھیں ذات عورت منحوس گمان کیا جاتا تھا لیکن مذہب اسلام نے ان تمام برے رسومات کا خاتمہ کیا اور دنیا کو یہ پیغام دیا کہ لڑکی کے پیدا ہونے پر افسوس نہ کیا جائے بلکہ فخر کیا جائے کیوں کہ بیٹی زحمت نہیں رحمت ہوتی ہے اور پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے بیٹیوں کی اچھی طرح سے پرورش کرنے پر مژدۂ جنت سنایا اگر اسلام نے کچھ پابندیاں عائد کی ہے تو صرف ان کی بھلائی کے لیے تا کہ وہ دوسروں کی بری نگاہوں سے محفوظ رہ سکیں لڑکیاں اگر عریاں لباس پہن کر نہ نکلیں اور بے پردگی سے پرہیز کریں تو عصمت دری جیسی تمام برائیاں خود بخود ختم ہو جائیں گی اور مکمل طور سے ان کا خاتمہ ہو جائے گا اسلام نے جہاں عورتوں پر پابندیاں عائد کی ہیں وہیں مردوں پر بھی کچھ پابندیاں لگائی ہیں جن کا بجا لانا لازم و ضروری ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ مرد کسی غیر محرم کی طرف نظر نہ کرے کیوں کہ کسی غیر محرم کو دیکھنا بہت بڑا گناہ ہے اگر غلطی سے اس کی طرف نظر چلی جائے تو فوراً ہٹا لے اس لیے کہ ایک نگاہ معاف ہے اور دوسری نگاہ گناہ اور ایک نگاہ کا مطلب یہ نہیں کہ دیکھتے ہی رہی بلکہ فوراً نظر ہٹا لے چناں چہ حدیث پاک میں ہے کہ حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا اے علی! ایک نگاہ کے بعد دوسری نگاہ نہ کرو کیوں کہ تم کو پہلی نظر ہی جائز ہے۔ (ترمذی شریف) جب کسی غیر محرم کو دیکھنا ہی جائز نہیں تو پھر کسی غیر محرم شخص کے ساتھ سڑکوں اور پارکوں میں گھومنا اور ویلنٹائن ڈے جیسی خرافات کو منانا کہاں سے جائز ہوگا یہ تمام امور بے حیائی گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے یہ ہمارے لیے خوش نصیبی کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں مسلمان اور امت محمدیہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں پیدا فرمایا اس لیے ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے کہ ہم مسلمان ہیں اور ہمیں مغربی تہذیب و تمدن،بے حیائی،بے پردگی اور تمام برے خرافات سے کوسوں دور رہنا چاہیے۔

 

«
»

بنگال پر فرقہ پرستی اور فسطائیت کا حملہ ….. سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہئے

اگر اظہار راۓ کی آزادی نہ بچی، تو آئینی جمہوریت نہیں بچ پائے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے