حالیہ برسوں کے بڑے انسانی بحران، ایک جائزہ

گزشتہ چند عشروں کے دوران پیدا ہونے والے چند بڑے انسانی بحران: 
روانڈا:
اپریل 1994 میں روانڈا سے قریب دو ملین انسان فرار ہو کر ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو اور دیگر ہمسایہ ملکوں میں پناہ گزین ہو گئے۔ یہ شہری ٹوٹسی نسل کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ہوٹو نسل کے افراد اور اعتدال پسند ٹوٹسی باشندوں کی نسل کشی سے بچنے کے لیے مہاجرت پر مجبور ہوئے۔ اس نسل کشی میں لاکھوں افراد مارے گئے تھے۔ روانڈا اور کانگو آج بیس سال بعد بھی اس جنگ کے اثرات سے نکلنے کی کوششوں میں ہیں۔
بوسنیا:
اپریل 1992 میں بوسنیا کی سابقہ یوگوسلاویہ سے آزادی کے اعلان کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ میں بوسنیائی مسلمانوں کا مقابلہ سرب نسل کے مخالفین سے تھا۔ یہ جنگ دسمبر 1994 میں امریکا کی وساطت سے طے پانے والے ڈیٹن امن معاہدے کے ساتھ ختم ہوئی۔ تب تک قریب دو ملین انسان یا بوسنیا کی آبادی کا تقریبا نصف حصہ مہاجر بن چکا تھا۔ لاکھوں بوسنی مہاجر جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ملکوں میں پناہ گزین ہو گئے تھے۔ جنگ سے پہلے بوسنیا کی آبادی 4.37 ملین تھی جو اس سال نومبر میں 3.8 ملین ریکارڈ کی گئی۔
کوسووو:
سربوں کی قیادت میں بلغراد میں یوگوسلاو حکومت اور کوسووو کی البانوی نسل کی مسلمان اقلیت کے مابین کشیدگی عشروں پرانی تھی۔ کوسووو کی جنگ فروری 1998 میں شروع ہوئی، اسی سال مارچ میں امریکا اور نیٹو نے سربیا میں فضائی بمباری شروع کی جو 78 دنوں تک جاری رہی۔ یہ تنازعہ ختم ہونے تک کوسووو کی نصف آبادی یا قریب ایک ملین انسان بے گھر ہو چکے تھے۔ اب کوسووو آزاد ہو چکا ہے لیکن وہاں پر سرب اقلیت خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہے۔
افغانستان:
افغانستان میں جنگ کے آغاز کے قریب چار عشرے بعد بھی یہ ملک اور اس کی ہمسایہ ریاستیں کئی ملک افغان مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ دسمبر 1979 میں افغانستان میں سوویت فوجی مداخلت کے بعد آٹھ ملین سے زائد افغان شہری مہاجرت کر کے بیرون ملک پناہ گزین ہو گئے تھے، جن میں سے بہت بڑی اکثریت نے ہمسایہ ملکوں پاکستان اور ایران کا رخ کیا تھا۔ 1989 میں سوویت فوجی انخلا کے بعد وہاں خانہ جنگی شروع ہو گئی، پھر طالبان اقتدار میں آ گئے اور نائن الیون کے بعد وہاں امریکا کی قیادت میں فوجی مداخلت کی گئی۔
افغانستان سے اتحادی فوجی دستے اگلے سال رخصت ہو جائیں گے لیکن وہاں طالبان کی مسلح مزاحمت ابھی تک جاری ہے۔ پاکستان میں قریب ڈھائی ملین افغان مہاجرین پچھلے تقریبا تیس سال سے بھی زائد عرصے سے موجود ہیں۔ ایران میں بھی ابھی تک کئی لاکھ افغان باشندے پناہ لیے ہوئے ہیں۔

«
»

ظلم و بربریت کا بازار صرف ایوانِ اقتدار تک محدود نہیں۰۰

پہاڑ:حیات الارض کے ضامن………International Mountains Day

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے