حد قذف(احکام و شرائط)

ایسی سزاؤں کو’’حد‘‘ یا ’’حدود‘‘اس لیے بھی کہتے ہیں کہ اﷲ تعالی نے خود سے ایسے جرائم اور انکی سزائیں متعین کردیں ہیں اور کسی کو ان میں کمی بیشی یاتجاوزکااختیارحاصل نہیں ،چنانچہ یہ ’’حدود‘‘اﷲ تعالی کی مقرر کردہ ہیں اور ان کو عبور کرجانا گناہ کبیرہ ہے۔قرآن س سنت میں کم و بیش دس ایسے جرائم گنوائے گئے ہیں جو ’’حدوداﷲ‘‘کے زمرے میں آتے ہیں اورشریعت اسلامیہ نے انکی سخت سزائیں مقرر کی ہیں۔
قرآن مجید کے اٹھارویں سپارے کی سورہ نور میں احکامات قذف صراحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں:
’’اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں پھرچارگواہ لے کر نہ آئیں ان کو اسی(80)کوڑے مارو اور انکی شہادت کبھی قبول نہ کرواور وہ خود ہی فاسق ہیں سوائے ان لوگوں کے جو اس حرکت کے بعد تائب ہوجائیں اور اصلاح کرلیں کہ اﷲ تعالی ضرور(انکے حق میں )غفورالرحیم ہے۔‘‘(سورۃنورآیات4

«
»

ثنا خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں؟

بھارت کا فارسی گو شاعر…مرزا عبدالقادر بیدلؔ ؔ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے