گجرات ماڈل کا پردہ فاش

انسانی حقوق کے تعلق سے گجرات کتنا پسماندہ ہے ، اس کا بھی راز فاش اس رپورٹ میں کیا گیا ہے۔زراعت کا تناسب گزشتہ کئی سالوں سے 50%بھی نہیں رہا ہے ۔ اب اس کے آگے کی معلومات بھی منظر عام پر آچکی ہے۔

گجرات میں کارپوریٹ کمپنیوں کیلئے جتنی جدوجہد کی جاتی ہے ، اس پیمانے پر دیگرشعبوں میں جدوجہد نہیں کی جاتی۔ترقی یافتہ ریاست کا م کاج کی باگ ڈور کبھی ایک طرفہ نہیں ہوتی بلکہ متفرق جہت میں ترقی ہونی چاہیے۔دنیا بھر میں اب ترقی کا پیمانہ انسانی ترقی کے تناسب پر ہوتا ہے، اگر اس پیمانے سے جانچ کی جائے تو گجرات دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کئی گنا پسماندہ نظر آرہا ہے۔اپنے ملک کے ۲۰ ریاستوں میں کھیتوں میں مزدوری کرنے والوں کی دی جانے والی مزدوری کے اعداد و شمار کا پتہ لگانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ گجرات اس لحاظ سے بے حد پسماندہ ہے۔ مرکزی حکومت کے لیبر منسٹری نے ہر ریاست میں کھیتی کرنے والے مزدور کو کتنی مزدوری دی جاتی ہے اس کے اعداد و شمار پیش کیے ہیں، اس میں سب سے کم مزدوری گجرات میں دی جاتی ہے اور گجرات کے بعد بی جے پی حکومت والی مدھیہ پردیش کا نمبر آتا ہے۔ گجرات کے کھیتوں میں مزدور ی کرنیوالوں کو یومیہ 169.32پیسے اوسطاً دی جاتی ہے۔اس میں جو بات قابل توجہ ہے وہ یہ کہ مرکزی حکومت کی کم از کم طے شدہ مزدوری سے بھی کم گجرات میں مزدوری دی جاتی ہے۔مرکزی حکومت کے لیبر منسٹری سے وابستہ افسران نے بذات خود گجرات میں جاکر اس کا معائینہ کرنے پر یہ بات سامنے آئی ہے۔کیرلا میں سب زیادہ کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کو مزدوری دی جاتی ہے ، وہ یومیہ 582روپئے مزدوری دیتے ہیں۔

گجرات کے مقابلے یہ مزدوری ساڑھے تین گنا زیادہ ہے ۔ جموں، تامل ناڈو، ہماچل پردیش اور ہریانہ ان چار ریاستوں میں کھیتی کے کام کرنے والے مزدور کو یومیہ 300روپے سے زیادہ مزدوری دی جاتی ہے۔مہاراشٹر اور گجرات ان دو ریاستوں کا اکثر موازنہ کیا جاتا ہے۔ مہاراشٹر کے مقابلے میں گجرات کئی گنا ترقی یافتہ ہے ایسا کہا جاتا ہے۔،مگر لیبر منسٹر ی کے رپورٹ کا جائزہ لیا جائے تو گجرات کے مقابلے مہاراشٹر کے مزدور کو 26روپئے زائد یومیہ مزدوری دی جاتی ہے۔بالخصوص ملک بھر میں مزدوروں کو جن ریاستوں میں سب سے کم مزدوری دی جاتی ہے ان میں اترپردیش ، مہاراشٹر، اوڑیسہ، گجرات اور مدھیہ پردیش جیسے ریاستیں شامل ہیں، اس کا مطلب بہار، راجھستان، مغربی بنگال وغیرہ دیگر ریاستوں میں کھیت میں کام کرنے والے مزدوروں کو زیادہ اُجرت یا مزدوری دی جاتی ہے۔گجرات حکومت نے Skilled Labourکیلئے 284سے 293اور Unskilled Labourکیلئے 268سے 276روپئے تک کی زیادہ سے مزدوری دینے کا طے کیا ہے۔کھیتی کرنے والے مزدوروں کو 169.32روپئے اور بغیر کھیتی کرنے والے مزدوروں کو190.53تک کی تنخواہ دی جاتی ہے۔ اس کا مطلب گجرات میں کم از کم مزدوری دینے کے قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔مگر گجرات میں کھیتی کے کام میںSkilledاورتکنیکی کام کرنے والوں کو تنخواہ زیادہ دی جاتی ہے۔178سے 212روپئے یومیہ مزدور ان کو دی جاتی ہے۔ سرکار نے جو کم از کم تنخواہ کی جو حد مقرر کی ہے ، اس سے یہ تنخواہ کم ہے۔گجرات میں سرکار کے خلاف آواز اُٹھانے کی کسی میں ہمت نہیں ہے، وہاں پر خو د کفیل اداروں کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے۔جس کی وجہ سے غیر منظم اور غیر متحد لوگوں کے مسائل عدم توجہی کا شکار ہوتے ہیں۔

صرف باغات لگانے سے، سڑکیں اور عمارتیں بنوانے سے کوئی ریاست ترقی یافتہ نہیں کہلائی جاسکتی جب تک اس ریاست کا ہر آدمی خوشحال نہ ہو۔پھر گجرات کو ہم ترقی یافتہ ریاست کیسے کہہ سکتے ہیں،۔ مندرجہ بالا رپورٹ سے گجرات ماڈیل کا پردہ فاش ہوگیا۔

«
»

سرکا بدلی مگر حالات نہیں بدلے!!

یمن کے ’’حوثی‘‘کون ہیں؟؟؟!!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے