صحافی گوری لنکیش کے ملزموں کے رہائی کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ دراصل لنکیش قتل معاملہ میں جن ملزموں کی رہائی ہوئی تھی، ہندوتوا تنظیمیں کی طرف سے ان کا پھول مالاؤں اور شال سے شاندار استقبال کیا گیا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ان ملزمان کے لئے مذہبی رسومات کا بھی اہتمام کیا گیا۔
واضح ہو کہ بنگلور کی سیشن کورٹ نے 9 اکتوبر کو گوری لنکیش کے قتل میں شامل 8 ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ جس کے فوری بعد 11 اکتوبر کو انہیں جیل سے رہا بھی کر دیا گیا۔ اسی سال ستمبر میں بھی چار دیگر ملزمان کو ضمانت دے دی گئی تھی۔
گوری لنکیش ایک معروف صحافی اور ایڈیٹر تھیں، جو اپنے بے باک اور حقائق پر مبنی صحافتی انداز کے لیے جانی جاتی تھیں۔ انہوں نے مختلف سماجی اور سیاسی معاملات پر اپنی واضح رائے پیش کی، جن میں ہندوتوا نظریات پر ان کی تنقید شامل تھی۔ 5 ستمبر 2017 کو بنگلور میں ان کے گھر کے باہر انہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کے قتل نے ملک بھر میں صحافیوں، دانشوروں اور سماجی کارکنوں میں تشویش پیدا کر دی تھی۔ گوری لنکیش کا صحافتی سفر مختلف جرائد اور اخبارات سے منسلک رہا اور وہ اپنی آزادی اظہار کی حمایت میں ہمیشہ پیش پیش رہیں۔