ارب پتی گوتم اڈانی پر امریکی عدالت میں دھماکہ خیز الزامات

نیویارک کی ایک عدالت میں بدھ کی رات کھلے مقدمے میں، امریکی وفاقی پراسیکیوٹرز نے بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنی کمپنی کے ذریعے بھارتی حکام کو اربوں ڈالر مالیت کے معاہدے حاصل کرنے کے لیے $250 ملین کی رشوت دی۔

اڈانی، جو اڈانی گروپ کے چیئرمین ہیں، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی، اور اڈانی گرین انرجی کے ایک اور ایگزیکٹو وینیت جین پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے "منظم طریقے سے بھارتی سرکاری حکام کو رشوت دے کر شمسی توانائی کے معاہدے حاصل کیے۔”

ایسٹرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک کے یو ایس اٹارنی، بریون پیس نے ایک بیان میں کہا، "ملزمان نے بھارتی حکومت کے حکام کو رشوت دینے کی ایک پیچیدہ سازش رچائی تاکہ اربوں ڈالر کے معاہدے حاصل کیے جا سکیں۔”

اڈانی گروپ کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ تاہم، پہلے جاری کردہ بیانات میں کمپنی نے کہا ہے کہ وہ "اعلیٰ طرز حکمرانی” کے اصولوں پر عمل پیرا ہے اور "بدعنوانی اور رشوت کے خلاف قوانین کی مکمل پابند” ہے۔

یہ کیس اڈانی گروپ کے لیے ایک اور بڑا دھچکہ ہے، جسے 2023 کے آغاز میں امریکی شارٹ سیلر ہنڈنبرگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد پہلے ہی شدید مشکلات کا سامنا تھا۔

امریکی قوانین کے تحت مقدمہ کیوں؟

ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، جیمز ڈینیہی کے مطابق:”ملزمان نے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دے کر رشوت اور بدعنوانی کے ذریعے سرمایہ جمع کیا۔ یہ مقدمہ دنیا میں کہیں بھی ہونے والی کرپشن کے خلاف امریکی قوانین کے اطلاق کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔”

گوتم اڈانی اور دیگر پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو جھوٹے بیانات دے کر رشوت اسکیم کے لیے سرمایہ اکٹھا کیا۔

امریکی پراسیکیوٹرز کے مطابق، ملزمان نے اپنی اسکیم چھپانے کے لیے جھوٹے بیانات اور جعلسازی کا سہارا لیا

رشوت اسکیم کیا تھی؟
الزام ہے کہ ملزمان نے سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (SECI) سے 8 گیگا واٹ اور 4 گیگا واٹ شمسی توانائی کی سپلائی کے معاہدے حاصل کیے تھے۔ یہ توانائی بھارت کی ریاستی بجلی کمپنیوں کو فروخت کی جانی تھی، لیکن SECI ریاستی خریدار تلاش کرنے میں ناکام رہا۔
اس کے بعد ملزمان نے رشوت دینے کا منصوبہ بنایا تاکہ ریاستی حکومتوں کو SECI سے توانائی خریدنے پر آمادہ کیا جا سکے۔
رشوت کی مالیت:
2020 سے 2024 کے دوران، بھارتی سرکاری حکام کو 250 ملین ڈالر سے زائد کی رشوت دینے کا منصوبہ بنایا گیا۔
یہ اسکیم تقریباً 20 سالوں میں 2 بلین ڈالر سے زیادہ کا منافع کمانے کے لیے ترتیب دی گئی تھی۔
امریکی قوانین کے تحت مقدمہ کیوں؟
گوتم اڈانی اور دیگر پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی سرمایہ کاروں کو جھوٹے بیانات دے کر رشوت اسکیم کے لیے سرمایہ اکٹھا کیا۔
امریکی پراسیکیوٹرز کے مطابق، ملزمان نے اپنی اسکیم چھپانے کے لیے جھوٹے بیانات اور جعلسازی کا سہارا لیا۔
ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، جیمز ڈینیہی کے مطابق:
"ملزمان نے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دے کر رشوت اور بدعنوانی کے ذریعے سرمایہ جمع کیا۔ یہ مقدمہ دنیا میں کہیں بھی ہونے والی کرپشن کے خلاف امریکی قوانین کے اطلاق کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔”

اڈانی گروپ کا مؤقف:
اڈانی گروپ کے ترجمان نے کہا کہ الزامات محض دعوے ہیں اور ملزمان کو عدالت میں بے گناہ ثابت ہونے کا حق حاصل ہے۔
گروپ کے ذرائع کے مطابق جلد ہی ایک تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا۔
معاشی اثرات:
الزامات کے سامنے آنے کے بعد اڈانی گرین انرجی نے اپنا 600 ملین ڈالر کا بانڈ فروخت منصوبہ منسوخ کر دیا۔
اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرز میں شدید گراوٹ دیکھی گئی:
اڈانی گرین انرجی: 18.76% نیچے
اڈانی انرجی سولوشنز: 20% نیچے
اڈانی انٹرپرائزز: 10% نیچے
اڈانی پاور: 13.98% نیچے
اڈانی پورٹس: 10% نیچے

یہ مقدمہ اڈانی گروپ کے لیے ایک بڑے بحران کا سبب بن سکتا ہے، جس سے نہ صرف ان کی مالی حیثیت متاثر ہو سکتی ہے بلکہ عالمی سطح پر ان کی ساکھ بھی خطرے میں ہے۔ امریکہ میں درج مقدمہ ظاہر کرتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر کارپوریٹ گورننس اور شفافیت کی اہمیت کو کتنی سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔

«
»

"مودی اور اڈانی جب تک ایک ہیں، سیف ہیں: امریکی الزامات کے بعد راہل گاندھی کا شدید طنز”

بھٹکل : قائدِ قوم ڈاکٹرایس ایم سید خلیل الرحمن صاحب دبئی میں انتقال کرگیے: جانیے ان کی زندگی کے بارے میں!