قاہرہ : (فکروخبر/ذرائع) فرانس، مصر اور اردن نے غزہ کے مستقبل سے متعلق مشترکہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ میں حکومت کی ذمہ داری مکمل طور پر فلسطینی اتھارٹی کو سونپی جائے، اور حماس کو اس عمل سے مکمل طور پر الگ رکھا جائے۔
قاہرہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ "حماس کو نہ صرف غزہ کی حکمرانی میں شامل نہیں ہونا چاہیے، بلکہ وہ اسرائیل کے لیے خطرہ بھی نہ بنے۔"
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم بھی اس اعلان میں شریک تھے۔ تینوں رہنماؤں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی علاقوں میں سیکیورٹی، قانون اور حکمرانی کی ذمہ داری ایک مضبوط فلسطینی اتھارٹی کو دی جائے۔
میکرون نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی کسی بھی امریکی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے عرب لیگ کے زیر نگرانی غزہ کی تعمیر نو منصوبے کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔
یاد رہے کہ 2007 سے غزہ پر حماس کی حکمرانی قائم ہے، تاہم حالیہ اسرائیلی حملوں میں تنظیم کے خلاف شدید کارروائی کی جا رہی ہے۔ حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ انتظامی امور ٹیکنوکریٹس کے سپرد کر سکتی ہے، مگر اپنے اسلحے سے دستبرداری پر کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی۔
تینوں ممالک نے فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیزفائر کے بغیر فلسطینی جانوں کا ضیاع نہیں روکا جا سکتا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 1,391 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔