یہی جنت کی وادیوں میں پہنچانے والامذہب ہے،اسی سے خداتک رسائی ہوتی ہے،اسی کے اصول میں زندگی کارازمضمرہے،اسی کے قوانین میں حیات کابھیدپوشیدہ ہے،اسی کے دستور میں ترقی کی راہیں اور نجات کی سبیل ہے،یہ حق کانقیب اور صداقت کاخطیب ہے۔یہی عزت وعظمت کامحافظ اور حرمت وناموس کانگہبان ہے۔یہی وجہ ہے کہ مذہب اسلام کی آمد کے ساتھ ہی تمام آسمانی شریعتیں منسوخ کردی گئیں اور تمام دوسرے مذاہب عالم باطل ومردود قرار دیے گئے۔
کیا دنیاکی تاریخ میں ایسی کوئی مثال پیش کی جاسکتی ہے کہ کسی ایک مذہب کے خلاف سارے مذاہب ،سائنس اور مادیت مجتمع ہوگئے ہوں اور پھر اس مذہب نے نہ صرف اپناوجود ہی برقراررکھاہوبلکہ بھرپوراور کامیاب دفاع بھی کیاہو۔ان جنگوں میں اگراسلام کوشکست ہوتی تواسلام ختم ہوجاتایاکم ازکم اپنی اصل صورت میں باقی نہ رہتالیکن ہم دیکھتے ہیں کہ سائنس اور مادیت نے اپنی جگہ چھوڑدی ہے،کل تک خداکچھ نہ تھا لیکن آج وہ قوت کاسرچشمہ ماناجاتاہے،کل تک سائنس جن چیزوں کامضحکہ اڑارہی تھی آج وہ خودانھیں ثابت کررہی ہے۔مادیت کاسیلاب پورے یورپ کے نوجوانوں کوبہالے جارہاہے،وہاں کاہردانشور نئی نسل کاماتم کررہاہے،کمیونزم اسلام کے خلاف،سامراجی قوتیں اسلام کے مخالف،برسراقتدار طاقتیں اسلام کوختم کرنے کے درپے،غرضیکہ پوری دیناکے اسلام دشمن عناصر اسلا م کوبدنام اور نقصان پہچاناچاہتے ہیں،پوری دنیااسلام کی آفاقیت سے خائف ہے۔باوجود اس کے اسلام اپنی حقانیت خود منوارہاہے ۔یہ ایک کڑوی سچائی ہے کہ اسلام کے بڑھتے ہوئے سیل رواں میں ہماراذاتی کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔سچے خداکاسچادین پوری دنیامیں اپنی سچائی خودمنوارہاہے۔مگرافسوس صدافسوس! سچے دین کوماننے والے اس کی سچی تعلیمات سے کوسوں دور نظرآتے ہیں۔ہماری زندگی کااٹھنے والاہر قدم اسلامی تعلیمات کی دھجیاں اڑارہاہے۔جس چمن اسلام کی آبیاری پیغمبراسلام ﷺنے اپنے مبارک خون سے کی تھی اس گلستان اسلام پر ہم روزآنہ بدعملی کاشب خون ماررہے ہیں۔دنیاقرآن وحدیث کامطالعہ کرکے اسلام سے متاثرہوتی ہے مگر جب مسلمانوں کے کرداروں وعمل کودیکھتے ہے تو اسلام سے بدظن ہوجاتے ہیں۔آج جتنانقصان اسلام کو غیروں سے نہیں پہنچ رہاہے اس سے کہی زیادہ مسلمانوں سے ہورہاہیں۔(الاماشاء اللہ) ہماری شادی بیاہ کی تقریبات،مجالس مسرت اسلام کی بدنامی کاباعث۔ہمارے شب وروز اسلامی تعلیمات کے خلاف۔کرداروعمل میں یہودونصاریٰ کاطرز۔زبان وبیان جھوٹ سے مزین۔شریعت سے کھلواڑ محبوب مشغلہ۔لعن طعن فتنہ وفساد پیداکرنا فرض منصبی۔رسول اللہ ﷺکی بھولی بھالی امت میں انتشار پھیلانا،امت کوٹکڑوں میں تقسیم کرنااولین ذمہ داری۔اختلافات کوہوادیناضروری امر۔جاہل ہوکر علماء کی تحقیرکرنا،فتوے لگانا،گروپ بندی کرنا دعوت وتبلیغ سے بھی زیادہ اہم کام۔آخرکہاں جارہے ہیں ہم؟؟ہمیں چاہئے کہ ماضی سے درس حاصل کریں نہ کہ مستقبل کے لیے عبرت کانمونہ بنیں،ہلاکو،چنگیز،تاتاریوں کی شورش ہماری بدعملی،بے علمی اور اتحاد میں کمی کاسبب تھی،اور آج پھرہم اسی ڈگرپر چل پڑے ہیں
زندہ قوت تھی جہاں میں یہی توحیدکبھی آج کیاہے فقط اک مسئلۂ علم کلام
نفرت وحقارت کی ایسی کھائی جمی ہیکہ ہرکوئی ایک دوسرے کو نیچادکھانے میں اپنی پوری توانائی صرف کررہاہے،خواہ اس کے لیے ملت کاجنازہ نکل جائے یااپنی ہی عظمت داؤپرلگ جائے۔ہمیں اپنی روش کوبدلناہوگا،سوچ وفکرکے زاویے کوتبدیل کرناہوگا،یہ زندہ قوموں کی علامت نہیں،ہمارے موجودہ حالات مستقبل کی تباہی کے غمازہیں،جس پربند باندھناہمارے لیے نہایت ضروری ہے۔ورنہ آنے والی نسل ہمیں معاف نہیں کرسکتی۔لہٰذارفتار زمانہ پر نظررکھتے ہوئے ہمیں اپنی آپسی خصومت اور چپقلش کوخاکسترکرکے نئے عزم وحوصلہ،نئے جوش وجذبے اور نئی سوچ وفکرکے ساتھ زمام قیادت کو سنبھالنا ہوگا ، امن وامان اور اتحادواتفاق کی بادبہاری سے ساکنان عالم کے مشام جاں کومعطرکرناہوگا،رفتار زمانہ کی گردش کارخ موڑکراسلامی سیاست وقیادت کاپرچم بلند کرناہوگا۔ اسلامی احکام پر سختی سے عمل کرکے بتادے کہ سچے مذہب کے ماننے والوں کاکردار کس قدر پاکیزہ ہے ۔دعوت وتبلیغ کی راہوں میں جدید ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا استعمال کریں۔مسدود راہوں کوہموار کریں،اخلاص کے ساتھ ، عزت وشہرت کی لالچ کے بغیر اسلام کی خدمت انجام دیں،یوں تواسلام پوری دنیامیں پھیل کررہے گامگراس کے ساتھ ہماری کوشش بھی شامل ہوجائیں تووہ دن دور نہیں جب ساری دنیاکامذہب صرف ’’اسلام‘‘ ہوگا۔دنیاکے افق پر ایک بار پھر اسلام کی روشنی پھوٹ رہی ہے۔اس میں ہماری جدوجہد بھی شامل ہوجائیں تو اسلام کی خیرہ کن روشنی کے سامنے مذاہب باطلہ اور دشمنان اسلام کی تاریکیاں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائیں گی اور اسلام اپنی پوری توانائی کے ساتھ ساکنان عالم کے دلوں پر چھاجائے گا۔(انشاء اللہ)پروردگار عالم ہمارے قلوب کو اسلام کی نوری کرنوں سے منورومجلی فرمائے۔
جواب دیں