غزہ کی صورت حال پر طاہر القادری سے ایک صحافی کی گفتگو …(مزاحیہ)

صحافی: فلسطینی مسلمان ہیں ، آپ سب جانتے ہیں۔
قادری صاحب: یہ بات ٹھیک ہے، میں ہی تو ہوں جو سب جانتا ہوں اور سب سے زیادہ جانتا ہوں۔
صحافی: پھر آپ نے بیان کیوں نہیں دیا؟
قادری صاحب: آپ اخبار ٹی وی نہیں دیکھتے‘ میں تو دن میں چھ بار بیان دیتا ہوں کہ یہ حکومت نہیں رہے گی۔
صحافی: نیتن یاہو کی حکومت؟
قادریصاحب:نہیں ‘نواز شریف حکومت‘ اب اسے جانا ہوگا، پھر انقلاب آئے گا، اور یاہو نہیں میں گوگل استعمال کرتا ہوں۔
صحافی:لیکن فلسطین …
قادری صاحب : میں نے اپنا موقف دے تو دیا۔
صحافی:لیکن مذمت تو نہیں کی۔
قادری صاحب : میں روز چھ بار مذمت کرتاہوں۔
صحافی: اسرائیل کی؟
قادری صاحب:نہیں نواز شریف کی۔
صحافی:لیکن آپ اسرائیل کی مذمت کیوں نہیں کرتے۔
قادری صاحب:دہشت گردوں کے بارے میں میرا موقف میرے فتوے میں آچکا ہے، جو میں نے کینڈا کی بابرکت ‘الہامی اور روحانی فضاؤں میں لکھا تھا‘ آپ وہ پڑھ لیں، منہاج کے دفتر سے خرید لیں یا امریکی سفارتخانے جاکر مفت پڑھ لیں۔ 
صحافی: لیکن مذمت ؟
قادری صاحب: میں نواز شریف کی شدید مذمت کرتاہوں، میں شہبارز شریف کی شدید مذمت کرتاہوں، سن لیا‘ اب جاؤ۔ میر اموبائل بج رہا ہے ، ’’تازہ الہام‘‘ آرہا ہے ۔ آپ فوراً جاؤ’’الہام‘ صرف خلوت میں سنا جاتا ہے۔

«
»

’’17ستمبر‘‘۔۔۔یومِ نجات نہیں یومِ ماتم !

مسئلہ فلسطین کا حل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے