غزہ، عبرتگاہ مسلمین

اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ اور اس کے نزدیک دوسرے شہروں کا بنیادی ڈھانچہ بالکل تباہ ہو گیا ہے یہاں تک 49 مسجدیں اور اقوام متحدہ کے سکولز اور امدادی ادارے بھی ان وحشیانہ کاروائیوں سے محفوظ نہ رہ سکے۔ غزہ کی اس ساری غم انگیز اور دردناک داستان میں دنیا کے مسلمانوں کے لئے درس اور عبرت کے متعدد نکتے موجود ہیں جن میں سے ہم یہاں چند نکات کو عرض کرتے ہیں تاکہ آگاہ افراد مسائل پر مزید توجہ کرکے امت اسلامی کی بیداری میں اپنا رول ادا کرکے اس حوالے اپنی ذمہ داری کو انجام دیں۔
1۔ آج پھر ایک بار اسرائیل نے War crimes انجام دے کر پوری دنیا پر یہ بات ثابت کردی کہ دنیا میں جنگل کا راج ہے اور اقوام متحدہ اور دوسرے انسانی حقوق کے نام نہاد اداروں کی کوئی بھی اہمیت و افادیت نہیں رہی ہے بلکہ یہ ادارے بڑی طاقتوں کے آلہ کار ہیں اور زیادہ تر انہی کے مفادات کا خیال رکھتے ہیں، لہذٰا دنیا کی مستضعف اور مظلوم ملتوں کو ان اداروں سے کوئی امید نہیں رکھنی چاہیئے۔
2۔ گذشتہ کی طرح اس بار بھی عرب حکمران، اسرائیل اور امریکہ کے ڈر کی وجہ سے غزہ کی نسل کشی پر لب کشائی نہ کرسکے بلکہ برعکس کچھ عرب ممالک نے تو اسرائیل کے حق جاسوسی اور مخبری جیسی شرمناک حرکتیں بھی انجام دیں اور اس طرح سے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے قتل میں شریک ہوکر اپنے لئے غداری اور مکاری کے ایک اور ننگ کو رقم کر دیا۔ O.I.C اور عرب لیگ کا بھی یہی کردار رہا اور انہیں بھی غزہ کے بچوں اور خواتین کی پکار جگا نہ سکی، کاش یہ لوگ یورپی یونین اور امریکہ سے سبق لیتے کہ کس طرح انہوں نے اپنے نئے اتحادی "یوکرائن” کی حمایت میں "روس” پر بین الاقوامی دباو ڈال کر اسے ایک بڑی مشکل سے دوچار کردیا۔
3۔ اگرچہ بڑی طاقتیں جن میں امریکہ اور برطانیہ سرفہرست شامل ہے، غزہ کی نسل کشی میں اسرائیل کی حمایت کے علاوہ ان مظالم کا جواز فراہم کرنے کے لئے بھی کوشان رہیں لیکن وہیں پر امریکی لاطینی قویتیں جس میں Argentina

«
»

مکوکا کے تارِ عنکوب میں الجھی بے قصوروں کی زندگیاں

اے اہل عرب! اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا سیکھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے