جو اس پروڈییکٹ کو مارکیٹ کر سکے واضح ہو کہ ہندوؤں کی مقدس کتابوں میں گائے کو ’مدھینو’کے نام سے پکارا جاتاہے سال گزشتہ ماہ مئی میں ہندو کٹر پسند بی جے پی کو اکژیت حاصل ہوجانے اور مودی کے وزارت عظمٰی پر براجمان ہوجانے کے بعد گائے کے مقدس مقام میں مزید اضافہ ہوگیا ہے سرکاری دفاتر کو صفائی اوردیگر اشیاء کی سپلائی کرنے والی کمپنی کے سربراہ جگدیش بھاٹیہ نے گائے کے پیشاب سے تیار ’’جراثیم کش‘‘ مصنوعات تیار کی ہے جس سے کرم چاریوں کی صحت پر اچھا اثر پڑیگا اب گائے کے پیشاب کے عاشقوں کا دعوٰی بھی ملاحظہ فرمائیں،گائے کے پیشاب سے ہر مرض کا علاج،آئندہ دنیا کا سب سے اہم ترین پروڈیکٹ،چند ہفتے قبل بی جے پی کے ایک رکن پارلیمانی کا دعوٰی کہ گائے کا پیشاب فصل کو تباہ کرنے والے کیڑے مکوڑوں کو ماردیگا ،لہٰذا جراثیم کش دوائی پر روپیہ خرچ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اس وجہ سے کسانوں کو قرضہ لینے کی بھی کوئی ضرورت نہیں پڑیگی اور وہ خود کشی بھی نہیں کریں گے کیونکہ اب وشوہندوپریشد نے گائے کے پیشاب اور گوبر سے تیار کردہ کئی چیزیں مارکیٹ میں لانچ کردی ہیں سنگھ پریوارنے اس معجون مرکب سے کیا کیا اشیاء تیار کی ہیں ملاحظہ فرمائیں۔کیل مہاسوں سے چھٹکاراپانے کے لئے گائے کاگوبر استعمال کریں،سفید اور چمکدار دانتوں کے خواہشمندحضرات بھی یہی استعمال کریں ،قبض کی شکایت ہونے پر گھبرانے کی ضرورت نہیں گائے کے گوبرکے چند نوالے فی الفور شکایت قبض دور کردیں گے وی ایچ پی کا یہ بھی دعوٰی ہے کہ بازار میں دستیاب دوائیوں اور کاسمٹکس اشیاء کے مقابلے میں ان کے گائے کے پیشاب اور گوبر سے تیارکردہ اشیاء بہتر ہیں وی ایچ پی لیڈر ’’وینکٹیش اپدیو‘‘ گائے کے پیشاب سے تیارکردہ جو اشیاء مارکیٹ میں لائے ہیں اس پر بھی نظرڈالتے چلیں’ گائے کا ’گؤکولا ‘جو ایک سافٹ ڈرنک ہے ،جو کوکا کولاپیپسی سے بہتر ’’سافٹ ‘‘ڈرنک ہے جسے (گؤجل )گائے کے پیشاب سے تیار کا گیاہے، نندنی بیوٹی،سوپ ،الوویرا،بادام کا تیل،صابن،دھینودنت منجن،پودینہ کے پتوں ببول چہل(گائے کے گوبر کی راکھ )سے تیار کردہ دنت منجن ہے قبض سے راحت کے لئے تازہ گائے کے پیشاب میں سکھایا گیا (ہر ڈے چورن ) مارکیٹ میں لایا گیا ہے ’نندنی بیوٹی کوئن‘ گائے کے پیشاب اور شہد کے موم سے تیار کردہ کریم ہے ‘ بھوپال میں گؤکرانتی منچ کا یہ دعوٰی ہے کہ گائے کے دودھ سے رشوت خوری بھی کم ہوجا ئے گی اور گائے کے دودھ کاستعمال کرنے والا کبھی کوئی جرم نہیں کریگالہٰذا ہندوستان صحیح معنٰی میں ایک آزادملک اسی وقت بن سکتاہے جب وہ گائے کا احترام کرے گائے کے گوبروپیشاب کی اہمیت وخصوصیت اجاگر کرتے ہوئے ایک مثال بھی دی ہے کہ ’’بھگوان کرشن ۱۲۰؍برس کی عمر کا ہونے کے باوجود ۱۲؍کا لڑکا لگتاتھاکیونکہ وہ گائے کے گوبر سے بناہوا صابن استعمال کرتاتھا (نوٹ) مذکورہ پوری رپورٹ وی ایچ پی کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہے کیونکہ سب سے زیادہ جرائم سے لبریز اور ملک کے امن وامان کو خطرے میں ڈالنے والی بھگوا تنظیمیں ہی ہیں لگتا ہے کہ یہ گائے کا دودھ بالکل استعما ل نہیں کرتیں اگر کرتیں تو جرائم پر کھلے عا م آمادہ نہیں ہوتی اور پورے ملک کا ماحو ل خراب نہ کرتیں گرچہ ایک صحت مند زندگی گزارنے کے یہ مشورے وی ایچ پی نے صرف ہندوؤں کوہی دئے ہیں مگر مسلمان بھی ان ناپاک مصنوعات سے دھوکہ کھاسکتا ہے اس لئے یہاں بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے درج بالا سطور میں آپ نے گائے کی مصنوعات ملاحظہ فرمائیں درج ذیل عبارات میں ملاحظہ فرمائیں کہ جو لوگ گوبر اور پیشاب سے تیار کرکے اور خودکو گائے کا عاشق اور پجاری بتاکر عام ہندووں کو بے وقوف بنارہے ہیں وہی لوگ گائے کے قاتل ،گؤخور ،اور گائے کے گوشت کے ایکسپورٹر ہیں۔یادرہے کہ علی گڑھ میں گائے کے گوشت کے ایکسپورٹ کرنے کا بہت بڑاپلانٹ ہے جہاں سے فرسٹ کوالٹی کا گوشت بیرونی ممالک کو ایکس پورٹ کیاجاتاہے ا س پلانٹ کے بڑے پارٹنر بی جے پی کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کے بڑے فرزند ہیں اسی طرح حیدرآباد میں بھی ایکس پورٹ کا بڑا پلان ہے وہاں کے پارٹنر ایک جین ہیں عوام کو گمراہ کرنے کے لئے گاؤ کشی کی روک کا جھوٹا ناٹک کرنے والی بی جے پی کے اہم لیڈر ان ہی اس کاروبار میں سر فہرست ہیںیہ گاؤ کشی کوروکنے کا ناٹک دھوپ چھاؤ کا سا ناٹک ہے کیبینیٹ میں خود غیر مسلموں نے اقرارکیا کہ وہ خود گائے کا گوشت کھاتے ہیں بارش میں کھڑا رہنے سے بخار کا اندازہ ہوتے ہوئے بھی کھڑے رہنا ٹھیک نہیں ہوتا تھوڑی دیر کے لئے سایہ میں آنا ضروری ہوتاہے حال ہی میں حکومت مہاراشڑ نے جانوروں کے تحفظ کا ترمیمی بل ۱۹۹۵ صدر جمہوریہ کو روانہ کیااور گؤونش ہتامخالف قانون ،پر صدر جمہوریہ نے مہر لگادی پلک جھپک تے ہی ہزاورں افرادبیروزگارہوگئے ورنہ یہ بل مہاراشٹرحکومت کے منترالیہ کی الماری میں دھول چاٹ رہاتھا قدیم ہندوستانی تاریخ کے پروفیسر دوجیندرناتھ جھا کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ اپنی کتاب ’’ہندوستانی خوردونوش کی روایات اور مقدس گائے کا گوشت‘‘شائع نہ کریں اسی طر ح ۲۰۱۴ کے دوران یہ نارہ کہ ’مودی کو مت دان ‘ گائے کو جیون دان‘اور بی جے پی کا سندیش بچے کی گائے بچے کا دیش نے اس شعبہ کو متحرک کیا جو جوگائے کے تحفظ پرمامور ہے آر ایس ایس نے ۱۹۶۴ کو وی ایچ پی کو جنم دیاتھا تب سے گائے کے تحفظ ایک بڑا موضوع بنا ہواہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ گائے ،بیل اور بچھڑے کے ذبح کرنیکی روایت وید ک دور سے چلی آرہی ہے چنانچہ بعض رسومات کے دورا ن ذبح گائے کا طریق کار قدیم مخطاطات میں مکتوب ہے تیتریہ برہمن میں ایک محاورہ ہے کہ ’اٹھو انم ویاگؤ ‘جس کا مفہوم ہے کہ گائے کا گوشت ایک بہترین غذا ہے ایک طرف ہندو وادیوں کی دھاندلی دوسر ی طرف سوامی وویکانند کا یہ قول کہ بعض موقعوں پر بیل ذبح کرنا اور اس کا گوشت کھانا ہندووں کے لئے بھی ضروری ہے وویکانند کی بعض تصانیف سے بھی ہندووں میں گوشت خوریکی توثیق ملتی ہے اور ادھر ذرا ہندوستانی فلم انڈسٹری کی طرف بھی گوشت خوری سے متعلق چلتے چلتے ایک نظر کرتے چلیں کہ گائے کو لیکر وہاں کیا ماحول ہے بالی وڈ کا ایک مشہور اداکار تو یوں کہتا ہے کہ کوئی کیا کھاتا ہے ا س سے مذہب کو کیوں جوڑاجارہاہے میں ایک ہندو ہوں اور بیف کھاتا ہوں تو اس کا یہ مطلب ہے کہ میں نا کھانے والوں سے کم مزہبی ہوں بیف کھانے سے متعلق ایک مصنفہ نے تو یہاں تک کہ دیا کہ میں بڑے کا گوشت کھاکر پانچ سال تک جیل جانے کے لئے تیار ہوں بہر حال بالی وڈ شخصیات نے بھی مہاراشٹر میں بڑے کے گوشت پر لگی پابندی کی مخالفت کی ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ہندووں کا ہر طبقہ گوشت خور ہے بہر حال این ڈی اے کے اقتدار میں آنے کے بعد پورے ملک میں مکمل طور پر گؤ کشی پابندی لگانے کے سلسلہ میں حکومت اپنی کارروائی کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ آرایس ایس کی شہ پرموجودہ حکومت ملک گیر پیمانے پراس طرح کا قانون نافذ کرنا چاہتی ہے جہاں گؤ کشی پر مکمل طور پر پابندی لگ جائے۔
جواب دیں