گؤ کشی کے اندھے قانون سے جانور بھی پریشان

مہاراشٹر نے اس سلسلہ میں پہل کی اور اب ہریانہ نے زیادہ سخت سزاؤں کے ساتھ اس کی تقلید کی ہے ہریانہ حکومت نے گؤ کشی اور بیف کی فروخت پر ایک لاکھ روپیہ جرمانہ اور ۰؍سال کی سز۱ دینے کا قانون پاس کیا ہے قبل از ہریانہ مہاراشڑمیں بھی گؤ کشی اور بیف کی فروخت کے جرم میں ۵؍سال کی سزا کا قانون پاس کیاجاچکاہے کیا ہندوستا ن میں انسانوں کی قیمت اور عورتوں کی عصمت گائے کی جان اور بیف کی فروخت سے بھی سستی ہے ؟دیکھنا یہ ہے کہ فطرت اور سماجی تقاضوں کے خلاف پاس کئے گئے یہ قوانین کیا وقت کے ساتھ ساتھ ناکارہ اور احمقانہ ثابت ہونگے یا نہیں؟جہاں گائے کے تحفظ کو اتنی اہمیت دی جارہی ہو وہاں انسانی جانوں کی کا قیمت باقی رہجاتی ہے ،کیا ملک عزیز میں انسانوں کو جانوروں سے بھی بدتر سمجھا جانے لگا ہے؟ ہریانہ کے ساتھ ساتھ بی جے پی اقتدار والی دوسری ریاستیں جیسے جھارکھنڈ اور راجستھان میں گؤ کشی پر عائد کرنے کا قانون بنایاجارہاہے مغربی بنگال میں ذبح کے لئے سرٹیفکٹ ملنے پر ہی گائے ذبح کی جاسکتی ہے لیکن مغربی بنگال میں گؤ کشی یا گائے کو بنگلہ دیش بھیجنے سے روکنے کے لئے سنگھ پریوار کی ویجلنس کمیٹیاں بنائی گئی ہیںیعنی دوسرے لفظوں میں قانون سنگھ پریوار کے غنڈے اپنے ہاتھوں میں لے لینے کی مجرمانہ حرکت میں ملوث ہیں حالیہ دنوں میں کیرلا کے کانگریس اور سی پی ایم لیڈروں نے بی جے پی اقتدا ر والی ریاستوں میں گؤ کشی پر پابندی کئے جانے کے قانو ں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومتیں شہریوں کی ذاتی او رجمہوری آزادی کا گلا گھونٹ رہی ہے مودی حکومت یہ کہکرجان بچارہی ہے کہ مویشی پالن کا معاملہ ریاستی حکومتوں کے تحت آرہاہے اس طرح بی جے پی کی قومی عاملہ اس معاملہ میں خاموشی اختیا رکیے ہوئے ہے جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ بی جے پی ریاستیں حکومتیں اپنے طور پر گؤ کشی کوسنگین جرم قرار دینے کے قانون بناتی رہے گی اور مرکزی حکومت اس مسئلہ سے جان بوجھکر دامن بچاتے ہوئے اپنے خفیہ ایجنڈے پر کام کرتی رہے گی مہاراشٹر مین بیف پر پابندی کا قانوں پاس کئے جانے کے بعد،ممبئی نیشنل پار ک ،سنجے گاندھی نیشل پارک،میں شیر باگھ اور چیتے بڑی مصیبت کی زندگی گزاررہے ہیں انہیں اب بیف کے بجائے چکن کھلایاجارہاہے ان جانوروں کی فطر ی غذا بیف ہے جنگل میں یہ جانور بڑے جانوورں کا شکار کرکے ان کا گوشت کھاتے تھے شیر باگھ ہی نہیں بلکہ ہندوستانی گدھ جو پارک میں پالے گئے ہیں ان کی مرغوب غذا بھی بیف ہے نیشنل پار ک میں روزانہ۱۵۰؍کلو گرام بیف استعمال کیاجاتاتھاپارک میں ۳؍ باگھ۹؍ شیراور چیتوں سمیت ۳؍ گدھ ہیں ماہانہ۵۰۰،۴؍کلوگرام بیف ،دیونار مذبح سے منگوایاجاتاتھا۔لیکن جب سے انسداس گؤ کش بل پاس ہوا ہے اور بیف پر پابندی عائدہوئی ہے تب سے ریاست میں بیف مرچنٹ ہڑتال پر ہیں جس کے نتیجہ مین نیشنل پارک والوں کو جانوروں کو چکن کھلانے پر اکتفاء کرنا پررہاہے جب کہ یہ جانور چکن جیسی ہلکی غذا پر زیادہ دن زندہ نہیں رہ سکتے یعنی انسان تو انسان مودی حکومت میں بے زبان جانور بھی پریشان ہوگئے ہیں کیا یہی ہیں انسانوں اور جانوروں کے لئے اچھے دن 

«
»

سرکا بدلی مگر حالات نہیں بدلے!!

یمن کے ’’حوثی‘‘کون ہیں؟؟؟!!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے