عینی شاہدین کے مطابق حملہ آورسیریا کے بارے میں گفتگو کررہے تھے جس سے اندازہ لگایاجارہاہے کہ یہ حرکت آئی ایس آئی ایس نے کی ہے۔ بعض نیوز ایجنسیوں نے نیوز شےئر کیا ہے کہ آئی ایس آئی ایس نے حملہ کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے۔ خونی حملے میں اب تک 190افراد کی موت ہوچکی ہے اور تقریباً 200سے زائدافرادشدید زخمی ہیں جن کا علاج جاری ہے۔ پورے فرانس میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ مزید حملوں کا اندیشہ ہے۔ابھی تک فرانسی سیکوریٹی فورسیز کی طرف سے آٹھ حملہ آور مارے جاچکے ہیں۔دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد ایک یرغمال بنیامین کجینویس ان لوگوں میں سیجنہیں راک کنسرٹ کے وقت یرغمال بنایاگیا تھا، بنیامین نے سوشل میڈیا پرلکھا ہے کہ ’میں اب بھی بائیکلان میں ہی ہوں، فرسٹ فلور پر بری طرح زخمی، اندر بچے ہوئے لوگ ہیں، وہ دہشت گرد سب کو ایک ایک کرکے کاٹ رہے ہیں، فیس بک پر بنیامین نے مزید لکھا ہے کہ ’زندہ ہوں، ہر طرف لاشیں بکھری ہیں‘۔ یہ انسانیت سوزمظالم جس تنظیم نے بھی کی ہے وہ سراسر اسلامی قوانین اور اسلامی امر کے منافی ہے۔ اور آئی ایس آئی ایس تنظیم جس کے بارے میں متفقہ طور پر کہاجارہا ہے کہ وہ اسرائیل وامریکہ کی پروردہ ہے۔ ابوبکر البغدادی اسرائیلی ایجنٹ ہے۔ اور وہ اسلام کے نام پر جو خوں بہارہا ہے انسانیت کو شرمندہ کررہا ہے اس کی خلافت کوئی اسلامی خلافت نہیں بلکہ دنیا کے مسلمانوں بشمول امن پسند انسانوں کیلئے کھلی آفت ہے۔مسلمان متحدہوکراس سے برات کااظہارکرچکے ہیں۔اس سانحہ جانکاہ پر یقیناًعالمی برادری کو آگے آنا چا ہئے اور بھر پور فرانس کی مدد کرنی چاہئے لیکن صرف فرانس ہی کی نہیں فرانس میں تو آج دھماکے ہوئے ہیں اور صرف 160لوگ موت کی آغوش میں پہنچے ہیں۔ کیا افغانستان اور عراق وشام ، لیبا و فلسطین، میں روزانہ دھماکے نہیں ہوتے۔۔۔ ؟ ۔کیا وہاں کے انسان انسان نہیں ہے جس پر مگر مچھ کے ہی سہی آنسو بہاجائے اس کی مذمت کی جائے۔۔۔ فلسطین جہاں پچاس سالوں سے اسرائیل کے خونی پنجے میں سسک رہا ہے کیا وہ جس پر حملہ آور ہیں وہ مسلمان ہیں ان کومارناجائز ہے ان کی موت پر کیوں کوئی کہرام نہیں مچتا؟ ۔خون کسی کابھی ہو،گجرات میں ہو،داردی میں ہو،عراق اورافغانستان میں بہے،گلبرگی کابہے ،سکھ اورمسلمانوں کابہے ،خون بہرحال خون ہی ہے ۔کیوں کوئی نہیں چیختا، افغانستان جہاں آج بارہ سال سے زائد کا عرصہ ہوچکاہے وہاں کتنے دھماکے سپر پاور نے کیے کیا وہ نسل کشی کے مترادف نہیں ہے کیوں نہیں میڈیا انہیں کوریج کرتی؟۔ کیوں نہیں اقوام متحدہ اس پر آنسو بہاتا۔ کیوں نہیں ظالم امریکہ واسرائیل پر لگام کستا محض اس لیے نہ کے وہ مسلمان ہیں۔ ہمیں فرانس کے حملے سے خوشی نہیں بلکہ غم ہے اور غم میں ہم ڈوبے ہوئے ہیں کہ نہتے انسانوں کو ظالم داعش نے موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے جن کا کوئی قصور نہیں تھا اگر وہ اسلام کے نام لیوا ہی ہیں اور اسلام پسند ہی ہیں تو اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجائیں مسجد اقصیٰ کی بازیابی کیلئے پورے اسرائیل کو خاک و خون میں تڑپادیں۔ امریکہ جو اسرائیل کا ناجائز باپ ہے اسے آنکھ دکھائیں کیوں کہ مظلوم اور بے کس لوگوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔ کیوں کبھی فرانس میں تو کبھی عراق میں تو کبھی شام میں انسانی جانوں کو تلف کررہا ہے۔ جو سراسر اسلام کے مخالف امر ہے۔ اسلام کے نام لیوا ایسی ذلیل حرکت نہیں کرسکتے کیوں کہ اسلام میں جنگ کے دوران بھی عورتوں بچوں اور نہتے پر ہتھیار چلانے سے منع کیاگیا ہے۔ یہ بے چارے تو اپنے اپنے کھیل کود میں مگن تھے۔۔۔ لیکن داعش کے دہشت گردوں نے انہیں موت کے گھاٹ اُتار کر پتہ نہیں کون سا اسلام زندہ کیاہے۔ ابوبکر البغدادی کے چیلے پتہ نہیں کون سا اسلام دنیا میں نافذ کرناچاہتے ہیں جن کے نزدیک حماس ایک دہشت گردتنظیم ٹھہرتی ہے تو وہیں بشارالاسد ایک مخلص راہنما ۔ اس حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ سراسر غیر اسلامی امر ہے، اسلام دہشت گرد ی کی تعلیم نہیں دیتا وہ تو انسان کو انسانیت سے ملانے کا درس عظیم دیتاہے ۔۔۔ اسلام وہ ہے جہاں فتح مکہ کے موقع پر یہ اعلان کیاگیا کہ جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوگا اسے امان ملے گی، جو اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے گا، اسے امان ملے گی، جو مسجد الحرام میں داخل ہوگا وہ بھی مامون رہے گا۔ نبی کریم ﷺ جب مکہ کی وادی ذی طوی میں پہنچے تو آپ نے اپنا سر عاجزی کے ساتھ اللہ کے حضور جھکادیا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو فتح مکہ سے نوازا تھا۔ مکے میں داخل ہونے کا حکم دیتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے اپنے لشکر کے امیروں سے یہ عہد لیا تھا کہ وہ سوائے ان لوگوں کے جو ان سے آکر لڑیں ، کسی سے نہیں لڑیں گے۔ یہ داعش کا کونسا اسلام ہے جو اپنے گھر میں سورہا ہے وہ بھی بم دھماکوں کی نذر، جو اپنے بچوں کے ساتھ اسٹیڈیم میں میچ دیکھ رہا ہے وہ بھی دھماکوں کی زد میں جو مسجد میں نماز پڑھ رہاہے ۔اس کے بھی پڑخچے اڑائے جارہے ہیں۔ جو اسلام کی سربلندی واعلاء کلمتہ اللہ کے لئے اپنی جان نچھاو ر کررہا ہے وہ بھی اس تنظیم کی زد پر ہیں۔ کیا یہ تنظیم اسرائیل و امریکہ کی پیدا کردہ نہیں ہے ؟ اگر نہیں ہے تو اسے اتنے مہلک اور خطرناک ہتھیار کہاں سے دستیاب ہورہے ہیں جو صرف چند ایٹمی ممالک کے پاس ہیں۔ اس تنظیم کے دہشت گرد امریکی فوج جیسے تربیت یافتہ کیوں ہیں؟۔اس کے حملے اسرائیل کے خونی حملوں سے کیوں میل کھارہے ہیں۔ یہ سبھی سوچنے اور سمجھنے کی باتیں ہے۔ کاش عالم اسلام کے وہ رہنما اس جانب توجہ مبذول کریں اور داعش کے خاتمہ کیلئے اُٹھ کھڑے ہوں۔ یقیناًداعش اسلام مخالف تنظیم ہے اس تنظیم نے محض دو سال کے اندر اندر ایسے ایسے خونیں واردات اسلام کے نام پر انجام دئیے ہیں جس سے مسلمانوں کوخفت وہزیمت کاسامناکرناپڑرہا ہے۔ جس طرح اس تنظیم کے کارنامے ہیں اور جو وہ کرررہے ہیں اسلام کے نام پر یہ محض ایک دھوکہ ہے اور مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے۔ داعش دولت اسلامیہ عراق وشام ۔ بہت ہی سوچنے اور سمجھنے کی باتیں ہے ۔اس تنظیم کا ایجنڈہ اسرائیل کے تیارہ کردہ ’اسٹار ‘ان میں وہ ممالک شامل ہیں جو خطہ عرب سے تعلق رکھتے ہیں جب ہم نقشہ اُٹھاکر دیکھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ داعش اسرائیل کے اسی عظیم امر کی طرف پیش قدمی کررہی ہے کہ خطہ مشرقی وسطیٰ لیبیا،شام، عراق، اردن، مصر، ترکی، وغیرہ جن کے میپ کو ملانے کے بعد ایک اسٹار کی شکل ابھرتی ہے۔اورداعش بھی انہیں ممالک میں برسر پیکار ہیں۔ جہاں جہاں خطرہ تھا انہوں نے وہاں تختہ پلٹ دیا شام میں خطرہ نہیں ہے لہٰذا بشارالاسد کے شانہ بشانہ جبہۃ النصر کے مجاہدین سے برسرپیکار ہیں۔ اور امریکہ واسرائیل اور ایران کے ساتھ اپنی پوری توانائی مصروف کررہے ہیں کہ وہاں سے اسلام پسندوں کا خاتمہ ہوجائے۔ اور ان کے وہ علاقے جو انہوں نے قبضہ کررکھے ہیں اسے آزاد کراکر بشارالاسد کو سونپا جاسکے۔
جواب دیں