تاہم ان میں ہزاروں کی تعداد میں افسروں کے عہدے خالی پڑے ہیں اور ہر سال بڑی تعداد میں سینئر افسر قبل از وقت سبک دوشی اختیار کررہے ہیں۔ دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی فوج کی ملازمت سے بڑھتی دوری کے کئی اسباب ہیں جن میں کم تنخواہیں، کام کی سختی، گھر والوں سے طویل عرصے تک کی جدائی اور زندگی کا خطرہ شامل ہے۔ تاہم ان میں سب سے اہم وجہ ہے تنخواہ اور اعلیٰ مواقع کی کمی۔ گذشتہ 15 برسوں میں ہندوستان کے نجی سیکٹر میں تنخواہوں اور دیگر مراعات میں بھاری اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی بڑی بڑی کمپنیوں نے تنخواہیں اس قدر بڑھا دی ہیں کہ اب اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں میں یورپ اور امریکہ کی ملازمتوں کے لیے بھی پہلے جیسی کشش نہیں رہی ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT) سیکٹر میں بھی ملک کے نوجوانوں کے لیے اتنے امکانات کھل گئے ہیں اور انھیں اتنی بھاری تنخواہیں ملنے لگی ہیں کہ حالیہ برسوں میں بیرونِ ملک کی نوکریاں چھوڑکر بہت سے تارکینِ وطن گھر لوٹ آئے ہیں۔ آرمی کے حکام کو اس صورتِ حال کا بخوبی اندازہ ہے۔ اسی لیے خود جنرل دیپک کپور نے افسردہ لہجے میں یہ اعتراف کیا کہ حکومت اور فوج پرائیوٹ سیکٹر اداروں کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہیں۔ صورتِ حال بتدریج اس قدر خراب ہوگئی ہے کہ ملک کے سب سے بڑے اور اعلیٰ معیار والے فوجی تربیتی ادارے نیشنل ڈیفنس اکادمی میں جہاں چند سال قبل تک تعلیم یافتہ نوجوان داخلے کے لیے مارے مارے پھرتے تھے، وہاں پچھلے سال کے سیشن میں تین سو نشستوں میں سے صرف 190 پْر ہوسکیں۔ جنرل کپور نے فوج کی ملازمتوں میں نوجوانوں کی بڑھتی عدم دلچسپی کے لیے ان کے اندر حب الوطنی کے جذبے کے فقدان کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے اپنے نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا : ’’ آزادی کے بعد کے برسوں میں ملک کے نوجوان دوسرے شعبوں میں اونچے عہدے اور بھاری تنخواہیں چھوڑ کر آرمی جوائن کرتے تھے کیوں کہ اس وقت وہ مادرِ وطن کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھے۔ ‘‘جنرل کپور نے برطانیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ملکہ کے بیٹے اور پوتے بھی خوشی خوشی فوج میں خدمت انجام دیتے ہیں۔ ’’شاید اب ماضی کے اقدار بھی بدل چکے ہیں اور ہماری نئی نسل کے نوجوانوں کی ترجیحات بھی، ‘‘ جنرل نے کہا۔ حالیہ برسوں میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو فوج کی ملازمتوں کی جانب راغب کرنے کی غرض سے حکومت نے کئی پروگرام شروع کیے ہیں۔ اخباروں میں اور ٹیلی ویڑن پر اشتہارات دیے جارہے ہیں۔ سیمینار اور روڈ شو منعقد کیے جارہے ہیں اور نوجوانوں کے اندر ’’بیداری پیدا کرنے ‘‘ کے لیے اب کالج کیمپس میں خصوصی لیکچروں کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے۔ شارٹ سروس کمیشن کو اور زیادہ پرکشش بنانے کے لیے وزراتِ دفاع نے ایک تجویز پیش کی ہے جس کے تحت فوج میں ملازمت کے دوران نوجوان افسروں کو اضافی تعلیم حاصل کرنے کی سہولت بھی ملا کرے گی۔ مثلاً وہ ریسرچ بھی کرسکتے ہیں اور MBA اور دیگر کورسز بھی مکمل کر سکتے ہیں تاکہ فوج سے سبک دوش ہونے کے بعد انھیں نجی سیکٹر کے اداروں میں ملازمتوں کے بہتر مواقع حاصل ہوسکیں۔ اس کے علاوہ اجے وکرم سنگھ کمیٹی کی رپورٹ کی سفارشات پر بھی عمل درآمد کرتے ہوئے فوج میں ان کی ترقی (پروموشن) اور تنخواہوں کو زیادہ پرکشش بنایا جارہا ہے۔ آرمی چیف نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر ان سب اقدامات کے باوجود فوج میں افسروں کے خالی عہدوں کو بھرنے میں کامیابی نہیں ہوتی ہے تو مستقبل میں حکومت کو جبری بھرتی کا سہارا لینا پڑسکتا ہے۔ تاہم انھوں نے یہ وضاحت بھی کردی کہ ابھی وہ وقت نہیں آیا ہے۔ (یو این این)
جواب دیں