نظم۔ عیدالاضحی 2018

محمدنعمان اکرمی ندوی بھٹکل ، کرناک

تیرتی ہے سرزمین کیرلا سیلاب میں              بہہ رہی عید کی خوشیاں جہاں تالاب میں
وحشتِ طوفان باراں، سرعت بارِخزاں         دہشتِ برق و شرر سے ہے چمن گرداب میں
کونہ کونہ پرزمیں کے بانیوں کا راج ہے     دیرمیں، گرجامیں،مندر میں ہے اور محراب میں
حسرتوں کی ڈوبتی لاشوں کا منظر دیکھ کر    خونِ دل آیا اترکر دیدۂ پر آب میں
بھیگا بھیگا ہے نظارہ سہما سہماہے سماں      شامِ غم بیدار ہے،اور صبح فرحت خواب میں
شہر سے تنور کے جیسے اٹھاطوفانِ نوح     آندھیاں جیسے چلی ہوں غزوۂ احزاب میں
انس سے انسان ہے،، انسانیت سے انس رکھ    جذبۂ نصرت جگہ دے حلقۂ احباب میں
یا الہی ان کو بھی خوشیاں عطاکر عید کی       ہوگئی ہے عید قرباں جنکی خاک و آب میں
خدمت انسانیت ہے باعثِ عزو شرف کچھ نہیں   رکھا ہے نعماں مال میں اسباب میں

«
»

الیکشن تو آئے گا مگر شیطان کی گود میں

یوم عرفہ: رب کریم کی کرم نوازیوں اور عنایتوں کا دن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے