موریہ کی آمد کے وقت تین قبل از مسیح سرگجا پر نندا کی حکومت تھی ۔ سرگجا کی قدیم تہذیب و تمدن کی جھلک یہاں کے لوک گیت اور روایتی رقص میں نظر آتی ہے مثلا سیلا رقص کسی خاص تقریب ، تہوار یا کامیابی کے جشن میں کیا جاتا ہے ۔سوا ڈانس جوان لڑکیاں اپنے دل کی بات جوان لڑکوں تک پہنچانے ، شادی بیاہ کی تقریب یا پھر اپنے خاندان کی مالی حالت کو بہتر بنانے کی غرض سے بھگوان کو خوش کرنے کے لئے کیا جاتا ہے ۔ کرما ناچ ذاتوں و طبقات کی درجہ بندی کو ظاہر کرتا ہے اس میں مرد عورتیں باری باری بدلتے رہتے ہیں سرگجا کے موسم کا اندازہ یہاں کے درجہ حرارت سے لگایا جا سکتا ہے جو 18سے 46ڈگری سیلسیس کے بیچ رہتا ہے ۔ضلع کا کل رقبہ 15731مربع کلو میٹر ہے جس میں 19بلاک 1781گاؤں ہیں ۔95.4فیصد آبادی دیہی علاقہ میں 4.6فیصد شہرو ں میں رہتی ہے ۔یہاں ایک ضلع اسپتال اور 19پرائمری ہیلتھ سینٹر س ہیں ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح یہاں بھی مردوں کے مقابلہ عورتوں کی تعداد کم ہے ۔
سرگجا کے قبائلی بچوں کو یونیسیف ، حیدرآباد یونیورسٹی کی پہل اور ضلع انتظامیہ کی مدد سے ہائی ٹیک بنانے کا تجربہ کیا جا رہا ہے یہ بچے گاؤں کے مسائل کی ویڈیو اور آڈیو تیار کرتے ہیں ۔ متعلقہ شعبہ کو دیکر گاؤں و بلاک کے مسائل کو دور کرواتے ہیں ۔ سنگواری خبریہ یعنی دوستانہ رپورٹر کے نام سے یونیسیف اور مانو سنسادھن سنسکرتی وکاس پریشد نے مشترکہ طور پر یہ پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے اس کے کوارڈینیٹر حیدر آباد یونیورسٹی کے پروفیسر واسوکی بیل واڑی ہیں ۔پروفیسر بیلواڑی کا کہنا ہے کہ مین اسٹریم میڈیا کے پاس گاؤں اور وہاں کے بچوں کے مسائل کو دکھانے کا وقت نہیں ہے جبکہ لڑکی لڑکے میں فرق ، تعلیم کی طرف سے بے رغبتی ، بچپن میں شادی ، بچوں میں عد م تحفظ کا احساس بال مزدوری اور نو عمروں کے مسائل سے دیہی علاقوں کے لوگ جوجھ رہے ہیں انہیں ٹیکہ کاری یا بیماریوں سے بچاؤ کے طریقوں کی معلومات بھی نہیں ہے ان تمام پہلوؤں کو سامنے رکھ کر پچھلے سا ل جولائی میں اس پروجیکٹ کی شروعات کی گئی تھی اس کے لئے بیس بچوں کا گروپ بنایا گیا ہے ۔
بچے سمجھداری سے اپنے گاؤں کو اسمارٹ گاؤں بنانے میں جٹے ہیں پروفیسر بیلواڑی کے مطابق ان میں سے کئی بچے ان پڑھ ہیں جبکہ کچھ پڑھ رہے ہیں ۔ ایک سروے میں یہ دیکھا گیا کہ بچوں کو پڑھانے میں وقت لگتا ہے جبکہ ویڈیو اور آڈیو کی مدد سے وہ اپنی پریشانی آسانی سے ہمیں بتا سکتے ہیں۔جولائی میں انہیں ٹریننگ دینے شروع کی گئی تھی آج یہ اچھی طرح کام کرنے لگے ہیں ان کی محنت اور لگن کو دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے کہ وہ وقت جلد آئے گا جب ان کی ریاکرڈنگ سے مسائل کو دیکھنے کا ان کا نظریہ ہمارے سامنے آئے گا خاص طور پر گاؤں کے لوگ اور وہاں کے بچے کس طرح کی پریشانیوں سے دو چار ہیں ۔پانی کی کمی ، کھیتی کی دشواری ، راستوں و اسکولوں کی خستہ حالی ، بیت الخلاء کی عدم موجودگی ڈاکٹروں کا نہ ہونا صحت مند رہنے کے لئے صحیح معلومات نہ ملنا پینے کے پانی کی قلت ٹوٹکوں و غلط فہمیوں کا جگہ پانا وغیرہ ۔ اس طرح بچوں و نوعمر لڑکے لڑکیوں کے سامنے الگ طرح کی چنوتیاں ہیں مثلا بچوں کو اسکول جا نے سے روکنا ، باپ کے نشہ کرنے سے بچوں پر گھر کا بوجھ پڑنا ، بچپن میں شادی ہونا اور بچوں میں غذائیت کی کمی کا پایا جانا وغیرہ یہ اور اس طرح کے تمام مسائل کو بچے کس نظر سے دیکھتے ہیں ان کا نظریہ perspectiveسامنے آئے گا ۔اس سے بچوں کے لئے پالیسی بنانے والوں کو مدد ملے گی ویسے وزارت خواتین و اطفال کا رواں سال کا بجٹ 21ہزا ر کروڑ سے گھٹا کر 10287کروڑ کردیا گیا ہے ۔جس سے پریشانیوں کے لاحق ہونے کا امکان ہے ۔ویسے ملک میں نو عمروں کے مسائل پر سنجیدگی سے توجہ ہی نہیں دی جاتی نہ ہی ان کے لئے پالیسی بناتے وقت ان کی مرضی جاننے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
سنگواری خبریہ کے بچوں کو رائے پور میں دہلی ڈےئر ڈیولس کے کھلاڑیوں سے ملوایا گیا اس وقت ملک بھر کے صحافی بھی موجود تھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان میں سے اکثر بچوں نے پہلی مرتبہ ٹرین کا سفر کیا اور شہر کی چکا چوند بھری ذندگی سے رو برو ہوئے ۔ اس موقع پر سرگجا کی ضلع مجسٹریٹ رتو سین (آئی اے ایس ) نے کہا کہ پیچھے چھوٹ جانے کی وجہ موقع نہ ملنا ہے اس موقع کو ان بچوں تک پہچانے میں ضلع انتظامیہ اچھے طریقہ سے مدد کررہا ہے انہوں نے کہا حاشیہ پر رہنے یا پچھڑ جانے کے پیچھے جہاں موقع نہ ملنا ایک وجہ ہے وہیں بیداری نہ ہونا دوسری بڑی وجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ہی دنوں کی محنت کے بعد یہ بچے انتظامیہ کے ہاتھ ، کام ، اور آنکھ بن گئے ہیں ۔ گاؤں یا بلاک میں جہاں بھی کوئی کمی نظر آتی ہے مثال کے طور پر آنگن واڑی مزکز کا بند ہونا ، اسکول میں استاد کا نہ آنا ، اسپتال میں ڈاکٹر کا نہ ملنا ، ٹیکہ لگانے والی ٹیم کا نہ پہنچنا وغیرہ یہ بچے اس کی ریکارڈنگ کرکے سیدھے مجھے بھیجتے ہیں ۔مسائل کو دیکھنے کا بچوں کا اپنا جو نظریہ بن رہا ہے وہ بڑا کام ہے ۔ بچوں میں سماج کو سدھارنے کی جو تبدیلی آرہی ہے وہ مثبت تبدیلی ہے ہمارے ضلع میں اس پلیٹ فارم کو بڑھاوا دینے میں کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔
کھلاڑیوں نے بچوں کی ہمت افزائی کی اور کھلے دل سے ان سے باتیں کیں ، ظہیر خان نے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گاؤں کے مسائل کے لئے بچے خود سے آگے آتے ہیں تو اس سے بال مزدوری دور ہوگی آدی واسی علاقوں میں اس طرح کی کوشش کی ضرورت ہے ۔ جے دیو اناد کٹ نے کہا کہ ہم اپنے تجربات بچو ں کے ساتھ بانٹ کر ان کی حوصلہ افزائی کرنے آئے ہیں ہماری کوشش سے اگر ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے تو یہ بڑی بات ہوگی یونیسیف کی سونیا سرکار نے بچپن کی شادیوں کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کی بچپن میں شادی ان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ رائے پور نیسیف کے پرسننا داس کا ماننا ہے کہ سنگواری خبریہ ضلع انتظامیہ کی ایک اہم اور مثبت کوشش ہے اس کے ذریعہ بچوں کے حقوق کے تحفظ میں مدد ملے گی انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ ٹریننگ کے بعد ریاست میں بچوں کے حقوق کی وکالت کریگا اور یہ تجربہ ملک بھر میں حاشیہ پر زندگی گزارنے والے بے سہارا اور مجبور لڑکے لڑکیوں کے مسائل کو ملک کے منظر نامے پر لانے میں کامیاب ہوگا ۔
سنگواری خبریہ کی ایک رکن روینہ اکا نے بتایا کہ وہ دس ماہ قبل اس پروگرام سے جڑی تھی اس سے جڑنے کے بعد اس میں اپنے گاؤں کو سدھارنے کی جو ہمت اور جذبہ ہے پیدا ہوا ہے اس نے کبھی سوچا بھی نہ تھا نہ اسے ایسی امید تھی کہ وہ ویڈیو یا آڈیو گرافی کرسکے گی اور اس کی آواز پر کوئی توجہ بھی دیگا۔
بچوں کی کارکردگی دیکھ کر اور ان کے بارے میں جان کر جہاں ایک طرف ملک کے مستقبل کے تاب ناک ہونے کی امید جاگی وہیں یہ خواہش بھی پیدا ہوئی کہ کاش اس طرح کے تجربے ملک کے دوسرے حصوں میں بھی دوہرائے جائیں یہ بچے نہ صرف ضلع انتظامیہ کے کاموں میں مدد گار ثابت ہوں گے بلکہ مین اسٹڑیم میڈیا اور بچوں کے لئے پالیسی بنانے والوں کو بھی اس بات کے لئے مجبور کردیں گے کہ انہیں وقت دیا جائے اور ان کے مسائل کو توجہ ۔
جواب دیں