آئے دن کہیں نہ کہیں فرقہ پرستی کے واقعات ہورہے ہیں اوروزیراعظم صرف اظہارِافسوس کرکے اپنی ذمہ داریوں سے الگ ہوناچاہتے ہیں۔دادری واقعہ کے بعداب نیامعاملہ ہماچل پردیش کاسامنے آیاہے۔ ہماچل پردیش کے سرمور ضلع کے ایک گاؤں میں یوپی کے سہارنپورکی رائے پورتحصیل سے تعلق رکھنے والے نعمان کوپیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔اہل خانہ نے بجرنگ دل کے کارکنا ن پر قتل کا الزام لگایا ہے۔نعمان کے رشتہ دار عمران اصغرنے دعویٰ کیاکہ بجرنگ دل کے کارکنان نے ٹرک کو رکوایا۔نعمان کو ان لوگوں نے بری طرح ماراپیٹا،اس کے بعد ملزم وہاں سے ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔بعد میں پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا اور زخمی ہونے کی وجہ سے سبھی کو اسپتال میں داخل کرادیا۔لیکن وہاں 22سالہ نعمان نے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑدیا ۔پولیس نے نعمان کے قاتلوں کے خلاف دفعہ 302کے تحت معاملہ درج کیاہے۔پولیس اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ واردات کے پیچھے بجرنگ دل کا ہاتھ تو نہیں ہے؟۔
ایک طر ف تووزیراعظم دادری واقعہ کی بظاہرمذمت کرتے ہیں تودوسری طرف ادباء کے ایوارڈلوٹاکراحتجاج درج کرانے پرارون جیٹلی حملہ آورہوتے ہیں۔پہلے دن سے ہی وزیراعظم کی یہی پالیسی ہے کہ وہ مذہبی رواداری کی تلقین فرماتے رہیں گے اوران کے گرگے کھلے عام فرقہ پرستی کاننگاناچ ناچتے رہیں۔ان کی حکومت توبے تکے اوراشتعال انگیزبیانات کیلئے اپنے لیڈروں کوعہدۂ وزارت سے بھی نوازتی رہی ہے۔بی جے پی کی اتحادی جماعت شیوسینانے مودی کی مذمت پران کی پول کھول ہی دی۔کہتے ہیں نا،گھرکابھیدی لنکاڈھائے۔شیوسینانے بتایاہے کہ’’ مودی کی شناخت گودھراواقعہ کی وجہ سے ہے،اورہم بھی ان کااحترام اسی وجہ سے کرتے رہے ہیں‘‘۔اب بی جے پی گجرات فسادات سے مودی کے دامن کو بچانے کی کیسی ہی کوشش کرلے لیکن حقیقت سامنے آچکی ہے کہ فرقہ پرستوں میں ان کی مقبولیت ان کے کٹرواداورمسلم مخالف شبیہ کی وجہ سے ہے اوریہ بھی حقیقت ہے کہ دنیاانہیں گجرات فسادات کے حوالہ سے زیادہ جانتی ہے،درست کہاگیاہے کہ ’’بدنام ہوں گے توکیانام نہ ہوگا‘‘۔
کل کی رپورٹ کے مطابق مودی کے’ ’گہرے دوست‘ ‘مسٹرباراک اوبامہ کی امریکی حکومت نے بھی ہندوستان کی بی جے پی سرکارکی تھوتھوکی ہے اورعالمی برادی کے درمیان وطن عزیزکی بی جے پی نے جگ ہنسائی کرادی ہے ۔اس سے قبل بھی جب اوبامہ یوم جمہوریہ کے موقعہ پرمہمان خصوصی بن کرہندوستان آئے تھے توجاتے جاتے انہوں نے مودی کی ساری ضیافت پرپانی پھیردیا۔انہوں نے اظہاریگانگت اورہرہرقدم پراوبامہ کی ہمراہی کرنے والے وزیراعظم کی جم کرخبرلے لی۔بی جے پی کی آنکھ اس پربھی نہیں کھلی اوروزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس بیان کوعمومی بات کہہ کرہوامیں اڑانے کی کوشش کی تھی لیکن اوبامہ نے وہائٹ ہاؤس کے اندراپنے موقف کااعادہ کردیا ۔ گذشتہ دنوں پھرامریکہ نے اس پر نوٹس لیا۔امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی رپورٹ بتاتی ہے کہ عالمی برداری کے درمیان ہندوستان کس طرح شرمسارہورہاہے،ہماراملک جس نے گاندھیائی آئیڈیالوجی کے ذریعہ دنیاکوتحمل کادرس دیاتھا،آج اسے عالمی برداری کے طنزاوراس کی تنقیدکاشکارہوناپڑرہاہے۔دادری کی مذمت کرنے والے مودی ہماچل پردیش کے معاملہ پرپھرکیاکہیں گے؟۔اورملک کورواداری کی نصیحت کرنے والے وزیراعظم کب اپنی حکومت میں بڑھتی فرقہ پرستی پراوراپنے لیڈروں پرلگام لگائیں گے۔وزیراعظم پوری دنیامیں گھوم گھوم کرعالمی برادری کوہندوستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے رہے ہیں لیکن کیاملک میں امن وامان کے بغیران کی یہ کوشش کامیاب ہوسکے گی؟۔یہی وجہ ہے کہ اب تک سولہ ماہ گھومنے کے بعدبھی بین الاقوامی برداری کااعتمادوہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
دادری واقعہ کے بعدبی جے پی کے چہرہ پروزیراعظم نے گرچہ پردہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن کاروائی نہ کرکے جووہ پیغام دیتے رہے ہیں وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حقیقت میں آرایس ایس کے رضاکارہیں جس پرانہوں نے فخرکابرملااظہاربھی گذشتہ دنوں موہن بھاگوت کے چرنوں میں جاکرکیاہے۔اشتعال انگیزبیانات اورملک میں ایک خاص فضاپیداکرنے کی کوششوں سے وہ پلہ جھاڑکردست بردارنہیں ہوسکتے۔وہ یہ بتائیں کہ ان کی حکومت کب تک دادری ہوتے رہنے دے گی؟،اوران کے گرگے بے لگام ہوکرملک کے امن وامان کوکب تک پامال کرتے پھریں گے۔ہریانہ کے سی ایم منوہرلال کھٹرکیاان کے ’’پریوار‘‘کے نہیں ہیں،گری راج اورمہیش شرماان کے وزیر،ساکشی مہاراج ان کے ایم پی اورسنگیت سوم ان کی پارٹی کے لیڈرنہیں ہیں؟۔کیاوزیراعظم منوہرلال کھٹرکے مشورہ کے مطابق اروناچل پردیش اورگوا(جہاں گؤکشی ہوتی ہے ) کوبھی ہندوستان کے نقشہ سے باہرکریں گے۔اوران سب کوچھوڑیئے مودی سرکارکے مرکزی وزیرمملکت برائے امورداخلہ کرن رججوکوکب وہ پاکستان بھیجیں گے جنہوں نے بیف کھانے کااعتراف کیاہے۔ معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ مہنگائی عروج پرہے،دال گھرکی مرغی کے برابرہوچکی ہے ،پیازنے آنسوسے رلادیئے ہیں،انتظامیہ بے قابوہے،ملک کاامن وامان بگڑرہاہے،اوروزیراعظم سمیت سنیئرلیڈران بہارکے اقتدارکی لالچ میں کام کاج چھوڑکرانتخابی ریلی میں مصروف ہیں،وزیراعظم ملک کے تنخواہ دارملازم ہیں،انہیں ٹیکس دہندگان کے پسینوں کے پیسوں سے تنخواہ اوردیگرمراعات صرف ملک کی ترقی وخوشحالی کے کام کرنے کیلئے دی جاتی ہیں۔پارٹی ورک میں اپنے اوقات ضائع کرناان پیسوں کاضیاع ہے،صر ف آسٹریلیامیں ٹیکسی پرتیس کروڑروپئے خرچ ہوئے ہیں،یہ پیسے کہاں سے آئے؟۔ٹیکس دہندگان کے پیسوں کواس طرح اڑانے سے مہنگائی نہیں بڑھے گی تواورکیاہوگا۔عوام بھی اس بات کوسمجھ چکی ہے کہ جہاں انہیں کام کرنے کیلئے بیٹھایاگیاوہاں وہ کام نہیں کرپارہے ہیں توخاک بہارکاوکاس کریں گے۔یہ سب جملہ ہے۔بی جے پی سرکارکارول ماڈل توپوری دنیادیکھ رہی ہے۔حالانکہ انہوں نے خودکوپردھان منتری نہیں پردھان سیوک بتایاہے لیکن ان کی مصروفیت کودیکھتے ہوئے لگتاہے کہ وہ ملک کے نہیں ،بی جے پی اورآرایس ایس کے پردھان سیوک ہیں۔وہ پورے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیاکوبے وقوف سمجھ رہے ہیں۔اپنے گرگوں کوبے لگام چھوڑکرصرف افسوس ظاہرکرناہی ان کی ذمہ داری ہے۔پی ایم صاحب مرکزی حکومت کوان سے الگ نہیں کرسکتے۔وزیراعظم کی ذمہ داری ہیلی کاپٹرپرزیادہ سے زیادہ وقت گذارنے اورلمبے لمبے بھاشن دینے کی نہیں ہے۔ یہی گڈگورننس ہے کہ ان کی حکومت میں ایک شخص اپنے گھرمیں بھی محفوظ نہیں ہے،کیااسی گورننس کووہ بہاروالوں پرتھوپنے کاارادہ رکھتے ہیں۔ ظاہرہے کہ وزیراعظم ان پرکاروائی کیسے کرسکتے ہیں جب کہ ان کے دعاء گومرشدموہن بھاگوت کی رضاکے بغیریہ سب کچھ نہیں ہورہاہے۔اورآقاکے قدموں پرجاکراپنی کارکردگی کاان کی حکومت حساب تودے سکتی ہے لیکن اسے ناراض کیسے کرسکتی ہے؟۔انصاف پسندوں کی آوازکواب دبایانہیں جاسکتا،گرچہ مہاراشٹرمیں نیتاؤں کے خلاف بولنے کوجرم قراردیاگیاہے لیکن شہری آزادی کوسلب کرنے اوراظہاررائے کی آزادی پرقدغن لگانے کی یہ کوشش بھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ ادباء کااحتجاج رنگ لارہاہے جس کالازمی اثربہارالیکشن پرپڑے گا۔ان کی کوششوں کوہزارہاسلام۔ہمیں امیدہے کہ جب تک یہ سیکولرطبقہ ملک میں موجودہے،اس کے سیکولرزم کے تحفظ کی امیدبھی باقی ہے۔(یو
جواب دیں