یہاں پارلیمنٹ برائے عالمی مذاہب کے چےئر مین جناب امام عبدالملک مجاہد کا انٹر ویو پیش کیا جا رہا ہے ۔اس سے پارلیمنٹ کے قیام ، اس کے مقاصد اور کارکردگی کا اندازہ ہو سکے گا ۔ قارئین کی مزید معلومات کے لئے پارلیمنٹ کی ویب سائٹ بھی آخر میں درج کی گئی ہے ۔
س: پارلیمنٹ آف ورلڈ ریلیجن کا قیام کب عمل میں آیا ؟
ج:آگ لگنے کت بعد شکاگو شہر کی نو آباد کاری کی خوشی میں پورے شہر کو روشنی سے سجایا گیا تھا ۔ آپ کو تعجب ہوگا کہ جب بجلی کے قمقمے روشن ہوئے تو پوری دنیا بشمو ل امریکہ سے لاکھوں لوگ اسے دیکھنے آئے یہاں ایجادات کو بھی عوام کی نمائش کے لئے رکھا گیا تھا اس وقت یہ بات آئی کہ ان ایجاووں کے ساتھ دنیا بھر سے آئے لوگوں کے درمیان تبادلہ خیال کا بھی انتظام ہو ۔شکاگو ، کولمبیا ، ایکس پوزیشن 1893میں پہلی پارلیمنٹ آف ورلڈ ریلیجن منعقد ہوئی اس میں بھارت سے سوامی وویکا نند شریک ہوئے تھے انہوں نے امریکہ والوں کو پہلی مرتبہ ہندو مذہب سے متعارف کرایا ۔
س :پارلیمنٹ میں کن کن مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی تھی ؟
ج: اس میں تمام مذاہب عیسائی ، یہودی ، اسلام ، ہندو ، بدھ ، جین ، پارسی ، سکھ مذاہب کے حضرات شریک تھے البتہ سب سے بڑی تعداد میں بدھ مت کے لوگ آئے تھے ۔ امریکہ میں سب سے تیزی سے بڑھنے والا مذہب بھی بدھ مت ہی ہے ۔
س : کیا پارلیمنٹ آف ورلڈ ریلیجن کی تقریب 1893 سے ہر سال منعقد ہوتی رہی ہے ؟
ج : یہاں یہ بتانا دلچسپ ہوگا کہ پہلی پارلیمنٹ میں ایک مسلمان نے بھی تقریر کی تھی ان کا نام تھا الیکزنڈر رسل ویب وہ فلپنسن میں امریکہ کے سفیر تھے ۔ صحافی بھی تھی انہیں کسی ہندوستانی نے اسلام کی دعوت دی اور وہ مسلمان ہوگئے جب وہ امریکہ واپس آئے تو یہ کانفرنس ہو رہی تھی اس میں انہوں نے تقریر کی تو لوگ انہیں صحیح طریقہ سے بات کرنے نہیں دے رہے تھے ۔ اسلام کے تعلق سے اس وقت بھی اتنا تعصب تھا ۔ عیسائیوں نے پارلیمنٹ کی زبردست مخالفت کی ان کا کہنا تھا کہ اصل مذہب تو عیسائیت ہے باقی سب تو ایسے ہی ہیں ۔ اس کے نتیجہ میں کسی نے ہمت نہیں کی کہ پارلیمنٹ منعقد ہو ۔
س: عیسائی راہبوں کی جانب سے مخالفت کے بعد دوبارہ پارلیمنٹ کا اجلاس کب بلایا گیا ؟
ج : پارلیمنٹ آف ورلڈ ریلیجن کے جب سو سال ہونے کو آئے تو لوگوں کے درمیان شروع ہوئی کہ اتنی اچھی چیز ہوئی تھی کہ مختلف مذاہب کے لوگ باہم مل بیٹھیں ایک دوسرے سے بات چیت کریں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اسے نئے سرے سے شروع کرنا ہے دنیا بھر سے1980میں خطوط آنے لگے ان میں عیسائی ، یہودی ، مسلمان ، ہندو ، بدھ وغیر ہ سبھی مذاہب کے لوگ شامل تھے ان دنوں میں طالب علم تھا سب کا یہی کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو دوبارہ منعقد کرنا ہے آخر سو سال کے بعد 1993 میں دوبارہ پارلیمنٹ آف ورلڈ ریلیجن کا انعقاد ہوا اس میں اتنے لوگ آگئے کہ سات ہزار لوگ شریک ہو پائے ہزاروں لوگوں کو کہا گیا کہ آپ شریک نہیں ہو سکتے ہوٹل میں فائر رول کے مطابق اس سے زیادہ لوگوں کو ٹھہرایا نہیں جا سکتا تھا اس وقت امریکہ کے مسلمانوں نے 2.5لاکھ ڈالڑ جمع کئے شکاگو کے مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا دنیا بھر سے مسلم قائدین دانشور اور علماء کو بلایا گیا ہندوستان سے ابوالحسن علی ندوی صاحب نے شرکت فرمائی ۔
س :پارلیمنٹ کیا قانون ساز ادارہ ہے ؟
ج : کئی لوگوں کو پارلیمنٹ کے لفظ سے غلط فہمی ہوتی ہے کہ یہ کوئی قانون ساز ادارہ ہے پارلیمنٹ کا لفظ یورپی زبانوں لیٹن میں گفتگو ، تبادلہ خیال یا ڈائیلاگ کے لئے استعمال ہوتا تھا 1893 میں جب یہ لفظ استعمال ہوا اس وقت مقنع قانون ساز ادارے کے معنی میں اس کا کوئی تصور نہیں تھا ۔
س :پارلیمنٹ کا مقصد کیا ہے ؟
ج : کئی لوگوں کو غلظ فہمی ہوتی ہے کہ یہ کوئی نیا مذہب ہے یہ کوئی مذہب نہیں ہے بلکہ جو لوگ اپنے مذہب ، مت میں پکے ہیں اور انہیں اتنا اعتماد ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ مذاہب آپس میں لڑنے کے بجائے امن کے ساتھ رہیں ۔ یہ صرف گفتگو نہ کریں امن ، عدل اور اسی کے ساتھ سادہ زندگی کو فروغ دیں اس کی خاطر پارلیمنٹ کی تنظیم بنے ۔اب دنیا میں مذاہب کا سب سے بڑا جو اجلاس ہوتا ہے وہ یہی ہے ۔
س : اس میں کس طرح کے حضرات کو بلایا جاتا ہے ؟
ج : پارلیمنٹ میں دنیا بھر کے اسی ملکوں سے تمام مذاہب کے دس ہزار لوگ جو آتے ہیں ان میں سے ہر شخص بہت سے نیٹ ورک سے جڑا ہوتا ہے اس لئے ہم اسے دس ہزار لوگوں کا نہیں بلکہ دس ہزار نیٹ ورک کا سمت(Summit) کہتے ہیں ۔میں امریکہ کے 17کولیشن کا حصہ ہوں اس میں سے کچھ غریبوں کی مدد کے لئے ہیں کچھ بے گھروں کی مدد کے لئے ۔ لیٹن امریکہ سے قریب 12ملین لوگ آگئے ہیں جن کا کوئی قانونی مقام نہیں ہے ان کی مدد کے لئے ہے اس طرح ٹارچر کے خلاف ہے جنگ کے خلاف (Entire war movement America ) بعض کا لیڈر ہوں ، بعض کا صدر اس طرح جو لوگ آتے ہیں وہ لوگوں کی بہتری کے لئے دنیا کی بہتری کے لئے ماحول کے لئے انسانیت کے لئے گرین انرجی کے لئے کام کررہے ہیں ۔ جب یہ اکٹھے ہوتے ہیں تو تین چیزیں ہوتی ہیں ۔ مذہب کے بارے میں یہ خود بتاتے ہیں کہ ان کا مذہب کیا ہے ۔اگر مسلمان ہیں تو وہ بتاتے ہیں کہ اسلام کیا ہے ہندو ہیں تو آپ خود ان کی زبان سے سنیں گے ان کا مذہب کیا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی شخص ٹیلی ویژن پر بیٹھا بتا رہا ہے ، مذاق اڑا رہا ہے ۔ آپ ان سے ان کے مذہب کے بارے میں جانیں گے لوگ سوال جواب کرتے ہیں دوسری چیز یہ ہوتی ہے کہ ایک مسلمان ، عیسائی ، یودی ، ہندو مت ، بدھ مت کا ماننے والا ، سکھ مت کا ماننے والا یہ بتاتے ہیں کہ ہمارے اور دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے تعلقات کس شہر میں کیسے ہیں ، مثلا امرتسر میں ہندو سکھ اور مسلمان کے تعلقات کیسے ہیں اس کی خوبیاں کیا ہیں خرابیاں کیا ہیں مشکلات کیا ہیں اور تیسری چیز جو ہوتی ہے وہ یہ کہ دنیا کو جن مسائل کا سامنا ہے اس کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں ۔
س : پارلیمنٹ کے کتنے اجلاس اور کہاں ہو چکے ہیں ؟
ج: پہلی پارلیمنٹ 1893دوسری1993شکاگو میں منعقد ہوئی تیسری 1998میں نینسل منڈیلا کے ساتھ ساؤتھ افریقہ کے کیپ ٹاؤن میں ہوئی پھر2004بارسلونا اسپین میں 2009 میل برن آسٹریلیا میں ہوئی اور2015میں انشاء اللہ سیٹ لیک سٹی ڈوٹا امریکہ میں 15سے 19اکتوبر کو اس کا انعقاد ہوگا ۔
س :2015 کی پارلیمنٹ کا موضوع کیا ہے ؟
ج : آنے والی پارلیمنٹ کا موضوع Reclaiming the Heartt of our Humanityہے ۔ یعنی انسانیت کو جو مسائل در پیش ہیں ان میں کس طرح دل لگا کر کام کر سکیں ۔ اس میں تین باتیں اہم ہیں ایک کلائمیٹ چینج(تغورات موسم ) یہ دنیا واحد دنیا ہمارے پاس ہے ۔ یہ دنیا اپنے ہاتھوں تباہ ہو رہی ہے ۔ Development(ترقی) کے نام پر انسان ،زمین ، پانی ، ماحول کا خیال نہیں رکھ رہے زندگی کی آسائش کے لئے بے پناہ پیداوار کی ضرورت پڑتی ہے اس کے لئے تیل جلانا پڑتا ہے اس کی وجہ سے ساری فضا متاثر ہو رہی ہے ، گلیشئر پگھل رہے ہیں۔
اب گنگا کو دیکھئے اس میں پانی نہیں رہا لوگ اس کی صفائی کی بات کرتے ہیں پہلے اس میں پانی ڈالو پھر صفائی ہوگی نا ۔ تو یہ آب و ہوا کلائی میٹ کا چیلنج بہت بڑا ہے دوسری چیز جو اس میں ہے وہ جنگ ، تشدد ، منافرت اور منافرت انگیز تقاریر اتنی بڑھ رہی ہیں کہ لوگ ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے ہیں یہ کبھی کبھار باہم تصادم کا ذریعہ بن جاتی ہے لڑائی ہوتی ہے پھر جنگیں آجاتی ہیں ۔ جنگ اور انسانوں کی باہم لڑائی کا آغاز نفرت سے ہوتا ہے ان کے خلاف ہم وہاں گفتگو کریں گے کس طرح اس صورتحال سے نپٹا جائے ۔ لوگ اپنے تجربات رپورٹیں اور گفتگو پیش کریں گے ۔ تیسری چیز غربت اور امیری میں بہت فرق آتا جا رہا ہے امیر اور امیر ہوتے جا رہے ہیں غریب غریب تر ہوتے جا رہے ہیں تو کس طرح انکم گیپ ،Wealth gapeکو کم کیا جائے ۔ یہ تین اہم Criticalموضوعات ہیں ۔ان پر پہلے سے تحقیق ہوگی جن مدوں پر بات کرنا طے کیا گیا ہے دولت کی تقسیم بہتر ہو لوگوں کو وسائل زیادہ فراہم ہوں تاکہ جن کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ حصہ لے سکیں ۔
س:آپ سے پہلے پارلیمنٹ کے کتنے صدر بنے ہیں ؟
ج: ابھی تک 6صدر بن چکے ہیں ان میں یا تو عیسائی تھے یا یہودی
س : تو کیا آپ پہلے مسلمان صدر ہیں ؟
ج : جی ! ایک زمانہ وہ تھا جب پارلیمنٹ میں کسی مسلمان کو بات کرنے نہیں دی جا رہی تھی آوازیں کس رہے تھے اور آج میں مسلمان بھی ہوں اور امام بھی اور پارلیمنٹ کا صدر بھی ۔ امام مسلمانوں میں ہی ہوتے ہیں
س : آپ کا پہلی مرتبہ انتخاب کب ہوا تھا اور صدر چنے جانے کا طریقہ کیا ہے ؟
ج: دسمبر2009میں پہلی مرتبہ صدر کے لئے میرا انتخاب ہوا تھا ابھی نومبر میں میرا انتخاب آئندہ سال کے لئے کیا گیا ہے میں نے وعدہ لیا ہے کہ اس کے بعد وہ مجھے منتخب نہیں کریں گے وہ دستور میں تبدیلی کررہے تھے کہ چھ سا ل منتخب ہونے کے بعد بھی کسی کا انتخاب کیا جا سکتا ہے میرے خیال میں اور لوگوں کو موقع ملنا چاہئے جو صدر بنتا ہے اس کا افتتاح پارلیمنٹ میں کیا جاتا ہے ۔ پارلیمنٹ کے چےئر مین کا سالانہ انتخاب ہوتا ہے پارلیمنٹ آف ورلڈ ریلیجن کے بورڈ آف ٹریسٹی جن کی تعداد چالس ہے اور بورڈ آف ایڈوائزری ایک نومینیٹنگ (Nominating)کمیٹی بناتی ہے یہ کمیٹی مختلف لوگوں سے گفتگو کرتی ہے لوگوں کی آرا جمع کرکے بورڈ آف ٹرسٹی کے سامنے پیش کی جاتی ہے پھر صدر کا انتخاب ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ چند سال آپ اور صدر رہیں میں نے جتنی خدمت کر سکتا تھا کرلی میرا چھٹا سال ہے اسی لئے میں نے ان سے معذرت کی ہے ۔مزید معلومات کے لئے پارلیمنٹ کی ویب سائٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے ۔www.parliamentof religions.or
جواب دیں