عورت دلیری دلبری کے بغیر کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ میرے لئے فخر کی بات یہ بھی ہے کہ وہ پاکستانی نژاد ہے۔ اس کا نام پاکستانی خواتین جیسا ہے۔ یہ کتنے کمال کی بات ہے کہ وہ انگریزوں کے درمیان اتنے بڑے مقام پر پہنچی ہے۔ غیرت مند وزیر ہوئی، اپنی سیاسی پارٹی کی سربراہ ہوئی۔ وہ پارٹی لیڈر کے مقام کو جانتی ہے۔ اسے انجوائے بھی کر چکی ہے اور اپنی ذمہ داریاں بھی نبھائی ہیں۔ اب وہ پارٹی لیڈر نہیں ہے تو اس سے اختلاف کرنا بھی جانتی ہے۔
سعیدہ وارثی کی بات سنیں کہ اب غزہ پر مظالم کے لئے برطانوی حکومت کی پالیسی ناقابل دفاع ہے۔ انہوں نے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے نام پیغام میں کہا کہ میں غزہ کے حوالے سے برطانیہ کی مزید حمایت نہیں کر سکتی۔ ڈیوڈ کیمرون نے اسرائیل کے دفاع میں حماس کے راکٹ حملوں کو جنگی جرم قرار دیا تھا۔ یہ بات بذات خود جنگی جرم ہے۔ جس کے لئے پورے برطانیہ میں ان پر بہت لعن طعن ہوئی۔ اس معاملے میں سعیدہ وارثی نے اپنی بے چینی کا اظہار کئی مرتبہ کیا تھا۔ سعیدہ نے کہا کہ کیسی بھی سیاست ہو مظلوم اور معصوم فلسطینی بچوں کے قتل عام کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ جملہ برطانوی وزیراعظم کے منہ پر ایک تھپڑ کی طرح ہے۔ اس کے بعد اسے وزیراعظم رہنے کا حق نہیں ہے۔ وہ استعفی دے ورنہ برطانوی وزیراعظم اور پاکستانی وزیراعظم میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔
بہت اچھی باتیں برطانوی معاشرے کے بارے میں کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد وہ سب بری باتیں ہیں۔ منافقت اور دوغلہ پن ہے۔ یورپ کے کلچر میں اپنے لئے ان کے اصول اور معاملات کچھ اور ہیں۔ دوسرے ممالک بالخصوص مسلمان ملکوں اور تیسری دنیا کے لئے ان کے اصول اور معاملات کچھ اور ہیں۔ سچ اور انصاف بھی مختلف ہے۔ ان کے دو پیمانے ہیں۔ دوہرا نظام فکر اور معیار انسانیت ہے۔ صرف یورپ اور امریکہ کے لوگ انسان ہیں۔ باقی اشرف المخلوقات کو حشرات الارض بھی نہیں سمجھا جاتا۔ غزہ کے بچوں کے قتل عام کی طرح کوئی صورتحال کسی مغربی ملک میں ہوتی تو اب تک وہاں قیامت آ چکی ہوتی۔
لارڈ نذیر نے انگلستان میں سعیدہ وارثی کی جرات مندی اور دردمندی کو سلام کیا ہے۔ ایک عورت جو ماں بھی ہوتی ہے مامتا اس کی فطرت میں ہے۔ ماں تو ماں ہوتی ہے تو پھر یہودی مائیں فلسطینی بچوں کے قتل عام پر گھروں سے باہر نکل کر کیوں نہیں آئیں۔ کیا یہ رشتہ بھی سیاسی ہو گیا ہے۔ متنازع ہو گیا ہے۔ ماں تو انعام دینے والوں میں سے ہوتی ہے۔ انتقام لینے والوں میں نہیں ہوتی۔
اینے پھٹ مرے جثے تے
جنے سروے وال نی مائے
اب تو فلسطینی ماں کے بال بھی لہو میں لتھڑے ہوئے ہیں۔ یہ کیا ظلم ہے۔ ایسا ظلم تو تاریخ انسانی میں کبھی بھی کہیں بھی نظر نہ آیا ہو گا۔ فلسطین میں غزہ پر مظالم کا معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں رہا۔ یہ انسانی مسئلہ ہے۔ مسلمان اور انسان میں کوئی فرق نہیں مسلمان ایک اعلی انسان ہوتا ہے۔ فلسطینی مجاہدہ حریت پسند لیڈر لیلی خالد مسیحی تھی مگر آزادی کی روشنی سے جگمگاتی تھی۔ اس نے پہلی بار اسرائیلی طیارہ اغوا کر کے دنیا بھر میں ایک کھلبلی مچا دی تھی۔ وہ کہاں ہے؟
خدا کی قسم سعیدہ وارثی کا اقدام لیلی خالد کی حریت پسندی سے کم نہیں ہے۔ اس نے بھی پورے برطانیہ بلکہ پوری دنیا میں کھلبلی مچا دی ہے۔ برطانیہ کی ساکھ راکھ میں مل گئی ہے۔ یہ بنیادی حقوق کے ٹھیکیدار ہیں؟ انسانوں بلکہ بچوں کے درمیان تفریق کرتے ہیں۔ بچہ فلسطینی، برطانوی، یورپی نہیں ہوتا۔ بچہ بچہ ہوتا ہے۔ دنیا کی طاغوتی طاقت کے مالکو تم نے ظلم کو بھی تقسیم کیا ہے اور مظلوم لوگوں بلکہ مظلوم بچوں کو بھی تقسیم کر دیا ہے۔
لندن میں سعیدہ وارثی کی حمایت میں ایک بڑا مظاہرہ اس کے حق میں ہوا ہے جس میں اسے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ انگلستان کی ایک بڑی لیڈر کے طور پر سامنے آ رہی ہیں۔ وہ ایک دن برطانیہ کی وزیراعظم بنے گی۔
جواب دیں