ڈھونگی بابا اور عام اِنسان

اسی طرح اخبارات میں بھی اشتہارات کی بھرمار ہے جب کہ ہم ایمان والے ہیں اور ہمارا عقیدہ توحید پر ہے اور ہمارا ایمان ہے کہ اللہ رب العزت کے سوا کوئی ہمارے مسائل کو حل نہیں کرسکتا لیکن افسوس کہ ہم مسلمان بھی ان نام نہاد باباؤں کے چکر میں آکر اپنا ایمان کمزور کردیتے ہیں اور شرک جیسے گناہ کر بیٹھتے ہیں۔
گزشتہ دنوں کی بات ہے میرے ایک دوست کو کوئی مسئلہ پیش آیا اور انہوں نے ایک ڈھونگی بابا سے رُجوع کیا اُس بابا نے کہا کہ آپ کے گھر میں کچھ اثرات ہیں اور اُس کو دور کرنے کے لیے ایک رات قبرستان میں گزارنی پڑے گی اور ایک بکری کی بلی دینی پڑے گی۔ میرا دوست ڈر گیا کہ میں قبرستان میں ایک رات کیسے گزاروں، تو اُس بابا نے کہا کہ آپ مجھے بکری کی قیمت دے دیں میں سارا کام نپٹا دوں گا اور ہمارے دوست نے اُسے ایک بکرے کی قیمت دے دی اور وہ بابا اُس رقم کو لے کر رفوچکر ہوگیا اور آج تک میرے دوست کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ ہمیں اس واقعہ سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ اللہ کے سوا کوئی کارساز نہیں ہیں اور نماز کی پابندی کرکے اور سارے فرائض کی ادائیگی کرکے اللہ کو اور اللہ کے رسول کو راضی کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بقول شاعر ؂
ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزاروں سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
میری تمام مسلمانوں سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ آپ اللہ کے آگے سجدے میں گر کر خوب رو رو کر اپنی پریشانیوں کو حل کرنے کی التجا کریں انشاء اللہ آپ کی سب پریشانیاں حل ہوجائیں گی اور ان ڈھونگی باباؤں کی گرفت سے بھی بچیں گے جو آپ کی ضعیف اعتقادی کا فائدہ اٹھا کر آپ کی محنت کی کمائی ڈکار جاتے ہیں۔ حدیثوں میں آیا ہے کہ اگر آپ جوتے کا تسمہ (سول) بھی ٹوٹ جائے تو اللہ سے مانگو لیکن افسوس کہ ہم مسلمان اللہ اور اُس کے رسول کے بتائے ہوئے راستہ سے بھٹک گئے ہیں۔ باباؤں کے در سے اُمیدیں رکھتے ہیں لیکن اللہ رب العزت کی ذاتِ عظیم سے اُمید نہیں رکھتے اور در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں۔ 
بتوں سے تجھ کو اُمیدیں خدا سے نہ اُمیدیں
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
گزشتہ دنوں کی بات ہے کہ میری نظروں کے سامنے سے ایک ویڈیو کلپ گزری جس میں آسارام اور اُس کے ہمنواؤں کے ایک پروگرام کی مختصر سی جھلک دکھائی گئی اُس کلپ میں آسارام کی تعریف اور اُن کے مخالفت کرنے والوں کی بُرائی دکھائی گئی ہے اور ایسے ٹی وی چینل کا بائیکاٹ کرنے کو کہا گیا ہے جس میں آسارام کی بُرائی اور عیاشی دکھائی گئی ہے اور اسی پروگرام میں ایک الہاس نگر کے نام نہادمولانا کو آسارام کی تعریف میں قصیدے پڑھتے دکھایا گیا ہے۔ اُس نام نہاد مولانا نے اس پروگرام میں آسارام کو اللہ تک پہنچنے کا وسیلہ تک بتادیا ہے اور انہوں نے آسارام کی شان میں علامہ اقبال کے شعر کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا ۔ مولانا نے کہا کہ ؂
باپو نہیں سکھاتے آپس میں بیر رکھنا
ہندی ہے ہم وطن ہے ہندوستان ہمارا
اللہ ہمیں ان نام نہاد مولانا اور باباؤں سے بچائے اور نیک و صالح بنائے۔ آمین

«
»

ظلم و بربریت کا بازار صرف ایوانِ اقتدار تک محدود نہیں۰۰

پہاڑ:حیات الارض کے ضامن………International Mountains Day

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے