دین اور لادینیت میں تصادم

اقبال نے اپنی ایک نظم لادین سیاستمیں سیکولرسیاست کوشیطان کی بے ضمیر کنیز قرار دیا ہے۔آج کے مصر میں لادین سیاست نے انتہائی بھیانک شکل اختیار کر لی ہے۔ اب تک ایک ہزار سے زیادہ مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں۔ اِس قتلِ عام نے مسجدوں کے صحنوں اور صفوں کو بھی خون میں نہلا دیا ہے۔
مصری فوج کے ہاتھوں اپنے ہم وطنوں کے ساتھ یہ سفاکانہ طرزِ عمل انورالسادات اور حسنی مبارک کی امریکی تربیت یافتہ فوج ہی سرانجام دے سکتی ہے۔ شاید اِسی احساس کے پیشِ نظر جنرل اسیسی نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں کو صوبائی گورنر مقرر کر دیا تھا۔ گزشتہ روز کے قتلِ عام نے تو برطانوی ہند میں جلیانوالہ باغ کے قتلِ عام کی یاد تازہ کر دی ہے۔ جنرل اسیسی کی اِس فرعونی حکمتِ عملی کی داد مصر کے دو ہمسایہ ممالک نے جی کھول کر دی ہے۔ مصر میں تعینات اسرائیلی سفیر نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والے جنرل اسیسی کو یہودیوں کا ہیرو قرار دیا ہے۔ تل ابیب سے ثنا نیوز کے رپورٹر نے خبر دی ہے کہ اسرائیل یہودیوں کے اِس نئے ہیرو جنرل اسیسی کی قیادت میں نئے سرے سے گرمجوشی کے تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب سعودی حکومت کی جانب سے بھرپور اخلاقی اور مالی امداد کے بعد اخوان المسلمون کے خلاف نئی انضباطی کارروائیاں بھی عمل میں لائی جانے لگی ہیں۔ سعودی شہزادہ الولید بن طلال نے اپنے ٹی وی چینل الرسالہ سے مقبول ترین مذہبی سکالر طارق السویدان کو برخاست کر دیا ہے۔ اِس عرب دانشور کا جرم اخوان المسلمون کی حمایت میں مذہبی انتہا پسندی کے جذبات کو ہوا دینا بتایا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹر کے مطابق طارق السویدان سے جب اپنے اِس جرم پر نادم ہونے کو کہا گیا تو انہوں نے فخریہ لہجے میں کہا کہ میری نگاہ میں روٹی روزگار کی خاطر اپنے اصولوں پر سودابازی ایمان و اعتقاد سے روگردانی کے مترادف ہے۔ عرب مسلمانوں کی اِس فکری صلابت اور دینی استقامت نے پوری عرب دنیا میں سلاطین و شیوخ کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ عرب حکمرانوں کے مغربی سرپرست بھی اس اضطراب میں شریک ہیں۔ یہ لوگ ثالثی کے نام پر فوجی جرنیل کی بغاوت کو جائز اور برحق منوانے کے لیے نِت نئے دلائل پیش کرنے میں مصروف ہیں۔ سلاطین و ملوک کی اِن بیرونی سرپرستوں کے طرزِ فکر و عمل کو سمجھنے میں Amr Darrag کا تازہ مضمون بعنوان Egypts blood

«
»

کب تک لٹتے رہیں گے مذہبی منافرت کے ہاتھوں؟

بانجھ پن…….(Infertility)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے