لیکن ان میڈلوں کو حتمی شکل دینے والے سیکڑوں دستکار جو انہیں ڈھالتے ہیں، ان کی تراش و خراش ، انہیں چلانے اور رنگ روغن کرنے کا کام کرتے ہیں، وہ حکومت ہند کی کولکاتہ کی ٹکسال میں پس منظر میں رہتے ہیں۔
ایس پی ایم سی آئی ایل
9 ؍اکائیوں کا کارپوریشن بننے کے بعد جس میں چار ٹکسال، چار چھاپہ خانے اور ایک پیپر مل شامل ہیں جو قبل وزارت خزانہ کے تحت کام کرتے تھے، سکیورٹی پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹیڈ (ایس پی ایم سی آئی ایل) تشکیل دیا گیا۔ ایس پی ایم سی آئی ایل، حکومت کی منی رتن کمپنی ہے جو سکیورٹی پیپر تیار کرتی ہے، سکے ڈھالتی ہے، کرنسی اور بینک نوٹس، نن جوڈیشیل اسٹامپ پیپر، ڈاک ٹکٹ، سفری کاغذات وغیرہ کی چھپائی کرتی ہے۔ کمپنی کرنسی نوٹس کی چھپائی اور سکوں کی ڈھلائی کی ریزرو بینک کی ضرورتیں، نن جوڈیشیل اسٹامپ پیپرز کی چھپائی کیلئے ریاستی حکومتوں کی ضرورتیں اور ڈاک کی اسٹیشنری، ڈاک ٹکٹ وغیرہ کیلئے محکمہ ڈاک کی ضرورتیں، نیز پاسپورٹ، ویزا اسٹیکرز اور دوسری سفری دستاویزات کیلئے وزارت امور خارجہ کی ضرورتیں پوری کرتی ہے۔ اس کی دوسری پیداوار میں غیر فوجی، فوجی، پولیس، اسپورٹس، فلمی میڈلوں کے میڈلس/ ڈیکوریشنز، یادگاری سکے، ایم آئی سی آر اور غیر ایم آئی سی آر چیک وغیرہ شامل ہیں۔ ان تمام 9؍اکائیوں کو کرنسی، پرنٹنگ پریس، سکیورٹی پرنٹنگ پریس، سکیورٹی پیپر مل اور حکومت ہند کی ٹکسال کے طور پر زمرہ بند کیا گیا ہے۔ یہ ٹکسال ممبئی، حیدرآباد، کولکاتہ اور نوئیڈا میں واقع ہیں جن کی مالامال وراثت ہے اور معیاری مصنوعات کی پیداوار کی شاندار تاریخ ہے۔ یہ ٹکسال جو سکے ڈھالتے ہیں وہ پورے ملک میں چلتے ہیں۔
انڈیا گورنمنٹ منٹ، کولکاتہ
کولکاتہ کی ٹکسال سب سے پہلے 1757 میں قائم ہوئی تھا۔اس کی عمارت پرانے قلعہ میں واقع تھی جہاں آج جی پی او (جنرل پوسٹ آفس) کی عمارت ہے۔ اسے کلکتہ ٹکسال کہا جاتا تھا اور اسے مرشد آباد ٹکسال کے نام سے سکے ڈھالنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ کلکتہ کی دوسری ٹکسال جیلٹ شپ بلڈنگ اسٹیبلشمنٹ کی جگہ پر قائم ہوئی تھی اور یہاں سے جاری ہونے والے سکوں پر مرشد اباد ٹکسال کا نام ہوتا تھا کلکتہ کی تیسری ٹکسال یکم اگست 1829ء سے (چاندی ٹکسال) پیداوار کیلئے اسٹرانڈ روڈ پر کھلی تھی۔ 1835 تک یہاں ڈھالے جانے والے سکے مرشد آباد ٹکسال کے نام سے جاری ہوتے رہے۔1860 میں ’’کاپرمنٹ‘‘ کے طور پر ایک ٹکسال شامل کی گئی جسے ’’سلورمنٹ‘‘ کے شمال میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہاں سے صرف تانبے کے سکے بنائے جاتے تھے۔ سلور اور کاپر کی ٹکسال دونوں ہی تانبے، چاندی اور سونے کے سکوں کی تیاری کیلئے استعمال ہوئے۔ سکوں کی ڈھلائی کے علاوہ کولکاتہ کی ٹکسال کابرطانوی عہد میں دوسرا اہم کام میڈلوں اور تمغوں کی تیاری تھا۔ یہاں میڈلوں کی پیداوار آج بھی جاری ہے۔
1952 میں اس ٹکسال کی بندی کے بعد اس وقت کے وزیر خزانہ جناب سی ڈی دیشمکھ نے 19؍ مارچ 1952 کو موجودہ علی پور ٹکسال کھولی تھی۔ علی پور ٹکسال سے اسی تاریخ سے سکے اور میڈل، تمغے اور بیج کی تیاری پورے طور پر شروع ہوگئی تھی، آج تک اس ٹکسال نے مختلف قسم کے غیر فوجی، فوجی، کھیل کود، پولیس وغیرہ کے میڈلوں کی تیاری میں اپنا تعاون دینے کے علاوہ ایک، دو، پانچ اور دس روپے مالیت کے سکے بھی ڈھالے ہیں۔
ان اہم میڈلوں میں سب سے بڑا غیر فوجی ایوارڈ جیسے بھارت رتن، پدم بھوشن، پدم وی بھوشن، پدم شری اور فوجی ایوارڈز جیسے پرم ویر چکر وغیرہ نمایاں ہیں۔
بھارت رتن
’’بھارت رتن‘‘ ملک میں سب سے بڑا غیر فوجی ایوارڈ ہے جو 1954 میں سے شروع ہوا تھا۔ یہ ایوارڈ انسانی قدروں کے کسی بھی میدان میں اعلی معیار کی غیر معمولی خدمت/ کارکردگی کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ کسی بھی ایک سال میں دئے جانے والے اس سالانہ ایوارڈ کی تعداد زائد اززائد تین تک محدود ہے۔ ایوارڈ یافتہ کو صدر جمہوریہ کے دستخط شدہ ایک سند (سرٹی فکیٹ) اور ایک میڈیلین ملتا ہے۔ تمغہ پیتل کے پتے کی شکل کا ہوتا ہے جو تقریباً 5.8 سینٹی میٹر لمبا، 4.7 سینٹی میٹر چوڑا اور 31.1 ملی میٹر موٹا ہوتا ہے۔ یہ تانبے سے مزین ہوتا ہے۔ اس کے سامنے کی جانب 1.6 سینٹی میٹر کے قطر میں سورج کی شکل کندہ ہوتی ہے۔ اس کے نیچے دیوناگری رسم الخط میں بھارت رتن لکھا ہوتا ہے۔ اس کی پشت پر دیوانگری رسم الخط میں ہی سرکاری نشان اور مثالی قول کندہ ہوتا ہے۔ اس کا قومی نشان، سورج اور حلقۂ چرخ پلاٹینم کے ہوتے ہیں۔ جبکہ اس پر آویزاں عبارت پر تانبے کی پالش ہوتی ہے۔
پدم ایوارڈز
پدم ایوارڈز بھی 1954میں شروع ہوئے تھے۔ ان کا اعلان ہر سال یوم جمہوریہ کے موقع پر ہوتا ہے۔ یہ ایوارڈ تین زمروں یعنی پدم وی بھوشن، پدم بھوشن اور پدم شری نام سے دےئے جاتے ہیں۔ پدم شری نمایاں خدمات کیلئے ، پدم بھوشن اعلی معیار کی نمایاں خدمات کیلئے اور پدم وی بھوشن غیر معمولی اور نمایاں خدمات کیلئے دےئے جاتے ہیں۔ صدر جمہوریہ کے دستخط اور مہر کے ساتھ جاری سند (سرٹی فکیٹ) اور میڈیلین دےئے جاتے ہیں۔ اس موقع پر یادگاری بروشر بھی جاری ہوتا ہے جس میں ہر ایک ایوارڈ یافتہ کے تعلق سے مختصر تفصیلات ہوتی ہیں۔
*پدم وی بھوشن۔ یہ میڈل جیومیٹریکل نقش و نگار کے ساتھ دائرے کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے دائرے کا قطر 4.4 سینٹی میٹر کا ہے اور ا س کی موٹائی تقریباً 0.6 ایم ایم ہوتی ہے۔ دائرے کی شکل میں اس پر کنول کا پھول آویزاں ہوتا ہے۔ اس پر گولائی میں کنول کا پھول چھپا ہوتا ہے۔ لفظ پدم اوپر کی جانب جبکہ وی بھوشن کنول کے پھول کے نیچے چھپا ہوتا ہے اور جو تانبے سے پالش شدہ ہوتا ہے۔ تمغے کی دونوں جانب آویزاں تمام چیزیں وہائٹ گولڈ میں چھپی ہوتی ہیں۔
* پدم بھوشن۔ پدم وی بھوشن میڈل کی طرح ہی ڈیزائن ہوتا ہے لیکن اس کی دونوں جانب معیاری سونے میں ابھری ہوئی چھپائی ہوتی ہے۔
* پدم شری۔ دوسرے پدم میڈلوں کی طرح ہی ڈیزائن ہوتا ہے لیکن تمغے کی دونوں جانب اسٹینلیس اسٹیل میں تمام چھپائی ہوتی ہے۔
صرف اتنا ہی نہیں کولکاتہ میں اس شاندار پلانٹ سے مختلف فوجی تمغات، پولیس / بہادری میڈلز، کامن ویلتھ گیمز میڈلز، بین الاقوامی فلمی میلے جیسے گولڈ ن پیکاک جیسے شاندار میڈلز یہاں تیار ہوئے ہیں۔
حکومت ہند کی ٹکسال نے دنیا کے ٹکسال میں ڈیزائن میں عمدگی، قیمتی دھات کی ڈھلائی میں مہارت میں نام کمایا ہے اور سب سے بڑھ کر اس کی دستکاری کی طویل روایت ہے۔ ان کے ذریعہ انفرادی سکوں، تمغوں اور میڈلز کی ڈیزائننگ میں فطری طریقے سے اس کی قابل اعتمادی، صحیح معنوں میں صارفین کی قدروں کو ظاہر کرتی ہے۔
جواب دیں