موجودہ جی ایس ٹی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی: کانگریس

نئی دہلی: ایک جانب جہاں دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال جاٹوں کے ریزرویشن کے لئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی بات کر رہے ہیں اور بی جے پی کی شکایت آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے کر رہے ہیں، وہیں دہلی کی کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو کس طرح راحت پہنچائی جا سکتی ہے اس کی بات کر رہی ہے۔ کانگریس نے ابھی تک دو ضمانتوں کا اعلان کیا ہے، جس میں خواتین کو 2500 روپے ماہانہ اور علاج کے لئے ہر دہلی والے کو 25 لاکھ روپے تک مفت علاج کا وعدہ کیا ہے۔

دریں اثنا، کانگریس پارٹی نے جی ایس ٹی کے نظام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے آج ملک کے 12 بڑے شہروں میں بیک وقت پریس کانفرنسز کا انعقاد کیا۔ اسی ضمن میں دہلی میں کانگریس کی جانب سے رکن پارلیمنٹ شکتی سنگھ گوہل نے صحافیوں سے خطاب کیا۔

شکتی سنگھ گوہل نے بتایا کہ کس طرح دہلی کے عام لوگوں سے زیادہ ٹیکس لیا جا رہا ہے اور کارپوریٹ گھرانوں کو ٹیکس میں راحت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے موجودہ ٹیکس نظام یعنی جی ایس ٹی کو ’ٹیکس دہشت گردی‘ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ عام لوگوں سے زیادہ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت نے غلط جی ایس ٹی لاگو کر کے عوام کی زندگی مشکل میں ڈال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نو طرح کے جی ایس ٹی سلیب بنائے ہوئے ہیں جس میں سب سے زیادہ 28 فیصد کا سلیب ہے۔

اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ اگر وکوئی شخص تھری وہیلر خریدتا ہے تو اس کو 28 فیصد جی ایس ٹی دینا پڑتا ہے جبکہ تھری وہیلر خریدنے والا بھی عام آدمی ہوتا ہے اور تھری وہیلر میں سفر کرنے والے بھی آم آدمی ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سائیکل خریدنے والے کو بھی 12 فیصد جی ایس ٹی دینا پڑتا ہے۔ گوہل نے کہا کہ ایک جانب تو عام آدمی سے زیادہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے دوسری جانب کارپوریٹ گھرانوں کو راحت دی جا رہی ہے۔

شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی اس ٹیکس کو گبر سنگھ ٹیکس کہتے ہیں اور وہ صحیح ہیں کیونکہ یہ ٹیکس عام آدمی کے لئے گبر ہی بن گیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر کانگریس کے قائد منموہن سنگھ کی وہ بات یاد کرتے ہوئے دہرایا کہ جی ایس ٹی نظام کا مقصد عام آدمی کو راحت پہنچانا تھا اور ٹیکس نظام کو آسان بنانا تھا لیکن موجودہ حکومت نے جی ایس ٹی کو غلط طریقہ سے لاگو کر کے عام آدمی کی کمر توڑ دی۔

اسی سلسلہ میں وجے واڑا میں پروین چکرورتی نے صحافیوں سے خطاب کیا جی ایس ٹی کی ساخت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "جی ایس ٹی ایک ناقص ٹیکس ہے کیونکہ غریب اور امیر ایک ہی شرح پر ٹیکس دیتے ہیں۔ ایک اچھی ٹیکس پالیسی میں امیر افراد سے زیادہ اور غریبوں سے کم ٹیکس لیا جاتا ہے، جیسا کہ انکم ٹیکس میں ہوتا ہے۔ مودی حکومت نے اس اصول کے برعکس کیا ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ 2019 میں بڑے کارپوریٹس کے لیے ٹیکس میں کمی کے بعد، حکومت نے جی ایس ٹی کی بلند شرحوں کے ذریعے اس خسارے کو پورا کیا۔

جے پور میں، ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ مودی حکومت نے بڑے کاروباروں کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف کانگریس کا مؤقف نہیں بلکہ سرکاری رپورٹوں میں موجود حقائق ہیں۔‘‘

کانگریس نے یہ بھی کہا کہ 65 فیصد جی ایس ٹی کے تحت زیادہ تر اشیاء پر زیادہ شرح والے ’ناقص خراب ٹیکس‘ لاگو ہیں، جبکہ صرف 35 فیصد اشیاء پر کم شرح والے "اچھے ٹیکس” ہیں۔ یہ عدم توازن غریب عوام پر اضافی بوجھ ڈال رہا ہے۔ کانگریس نے زور دیا کہ جی ایس ٹی کا ڈھانچہ فوری نظرثانی کا متقاضی ہے تاکہ غریب عوام کو راحت دی جا سکے اور ملک میں اقتصادی مساوات کو فروغ دیا جا سکے۔