گلیشیئرز کے سکڑنے کا سلسلہ جاری

برطانیہ کی کیمرج یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ وان کا کہنا ہے کہ ہمالیہ گلیشیئرز ان علاقوں میں سے ایک ہے جس کے بارے میں ہمارا ڈیٹا ناکافی ہے۔انھوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا ہمیں متعددگلیشیئرز کی پیمائش سے متعلق اچھے نمونوں کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ ماضی میں آئی پی سی سی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹس میں ہمالیہ کے بارے میں ناکافی معلومات تھیں۔آئی پی سی سی کی سنہ 2011 کے آخر میں شائع کی جانے والے تیسری جائزہ رپورٹ میں ماحولیاتی سائنس کی سپریم اتھارٹی نے ہمالیہ ریجن کو کم معلومات کی وجہ سے اسے وائٹ سپاٹ قرار دیا تھا۔
اسی ادارے کی سنہ 2007 میں چوتھی جائزہ رپورٹ میں ایک بڑی غلطی اس وقت شائع ہوئی جب اس میں غلطی سے کہا گیا کہ ہمالیہ کے متعدد گلیشیئر سنہ 2035 تک غائب ہو جائیں گے۔اس غلطی کے بعد آئی پی سی سی کی جانب سے یہ امید کی جا رہی تھی کہ وہ اپنی پانچوں جائزہ رپورٹ میں کچھ نئی معلومات پیش کرے گی تاہم ایسا نہیں ہو سکا۔آئی پی سی سی کی سنہ 2011 کے آخر میں شائع کی جانے والے تیسری جائزہ رپورٹ میں ماحولیاتی سائنس کی سپریم اتھارٹی نے ہمالیہ ریجن کو کم معلومات کی وجہ سے اسے وائٹ سپاٹ قرار دیا تھا۔آئی پی سی سی کی اس تازہ ترین رپورٹ میں ملوث سائسن دانوں کا کہنا ہے کہ ہمالیہ کے بارے میں سیٹلائیٹ کی مدد سے لی جانے والی تصاویر میں بہت کم زمینی حقائق بتائے گئے ہیں۔آسٹریا کی یونیورسٹی آف انسبرک کے پروفیسر جارج کا کہنا ہے کہ آئی پی سی سی کی رپورٹ میں ہمالیہ گلیشیئرز کی زمین کی پیمائش کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔ان کا کہنا تھا ان گلیشیئرز میں فیلڈ ورک کام کرنا بہت ہی مشکل اور خطرناک ہے، اس سے نمٹنے کا کوئی راستہ بھی نہیں اور یہ حقیقت بھی ان وجوہات میں سے ایک وجہ ہے کہ ہمیں ان گلیشیئرز کے بارے میں بہت کم معلومات حاصل ہیں۔متعدد تحقیقات کے مطابق ہمالیہ ایک ملین سکوائر کلومیٹر پر مشتمل ہے اور اس علاقے میں 15

«
»

اقوام متحدہ مظلوم ودربَدرانسانوں کے لیئے مسیحا

معاشی مسائل سے دماغی صلاحیت محدود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے