چھٹیوں میں طلباوبالغان کے لیے پرکشش دینی تعلیمی نظام

ارتداد کے واقعات کے پس منظر میں اربابِ فکر کے لیے نایاب موقع

محمد الیاس بھٹکلی ندوی

اسلام پر بڑھتی اعتماد کی کمی میں اب ہمارے ملک میں صرف خوش حال گھرانوں کے بچے اور بچیاں نہیں رہ گئے ہیں ، دینی گھرانو ں کی اولاد کا بھی حال کچھ کم قابلِ تشویش نہیں ہے ، اب ایسے بچوں اوربچیوں کو ہم جبرواکراہ سے تعلیم سے آراستہ نہیں کرسکتے اور نہ ان کے تئیں اپنی دعوتی ودینی ذمہ داری کو ہم نظر انداز کرکے خاموش بیٹھ سکتے ہیں، ان سب محرکات بالخصوص ہمارے ملک میں گذشتہ کئی ماہ سے مسلسل بڑھتے ارتداد کے تشویشناک واقعات کے تناظر میں ایک کامیاب ،آسان اورعملی شکل جس کا الحمدللہ مختلف علاقوں میں کامیاب تجربہ کیاگیاہے، وہ یہ کہ ان کو اس کے لیے ایک سالہ یا دوسالہ عا لمیت کے کورس کے نام سے دعوت نہ دی جائے، بلکہ صرف یہ کہاجائے کہ آپ کو مبادیاتِ دین پر مشتمل ڈپلومہ کے ایک کورس کی تکمیل کی دعوت دی جاتی ہے، صرف ایک ہفتہ یا پندرہ دن یا ایک ماہ کا کورس ہے اور روزانہ ایک گھنٹہ کے لیے ، اس کو آپ اپنی جاری تعلیم یا ملازمت یا گھریلویا خانگی مشغولیات کے ساتھ بھی پورا کرسکتے ہیں،مثلاً آپ کالج یایونیورسٹی یا کمپنی کی ملازمت سے شام کو پانچ بجے فارغ ہوتے ہیں تو چھ بجے تک گھرپہنچ کر گھریلو ضروریات سے فارغ ہوکر ۶سے ۷ یا ۷سے ۸ یا۸سے۹ کا وقت دیں،ایک ہفتہ کے اس دینی کورس میں آپ کا جی لگے تو پندرہ دن کا کریں،پندرہ دن تک پسند آئے تو پھر ایک ماہ، اسی طرح چالیس دن کا نصاب مکمل کریں ،طالبات یا طلباجب اس قرآنی ودینی نظام میں شرکت پر آمادہ ہوجائیں تو ہمیں مندرجہ ذیل امور کی رعایت رکھنی ہے: ۔
۱) پہلے ہفتہ ان کو ترجمہ کے ساتھ صرف سورہ فاتحہ اور ابتدائی پانچ سورتیں اورنماز کے چھ اذکار زبانی یاد کرانے ہیں،روزانہ فقہ کے بنیادی پانچ مسائل بتانے ہیں پانچ منٹ سیرت نبوی کی اہم باتیں خلاصہ کے طور پر بیان کرنی ہیں اور روز مرہ کی چھ اہم دعائیں اور چھ عملی حدیثیں ترجمہ کے ساتھ یاد کرانی ہیں۔ ۲) ایمانیات یعنی توحید ورسالت اور آخرت پرروزانہ دس منٹ بات کرنی ہے۔ ۳) اسلام سے متعلق شکوک وشبہات کے ازالہ کے عنوان سے ان کو طلاق،خلع ،وراثت اور تعدادِ ازدواج وغیرہ کی حکمتوں سے وقتاًفوقتاً آگاہ کرناہے۔ ۴) اخلاقیات کے نام سے معاشرتی مسائل مثلاً والدین، میاں بیوی، پڑوسیوں کے حقوق، اولاد کے تعلق سے والدین کے فرائض ،نماز ودیگر فرائض کے چھوڑنے پر وعیدوں اور پردے وغیرہ کی اہمیت کے تعلق سے کسی ایک آیت یا حدیث کو بنیاد بناکر ان کی روزانہ ذہن سازی کرنی ہے۔ ۵) روزانہ ان کو ایک سنت پر عمل کرنے کی ترغیب دینی ہے ،مثلاً پہلے دن باوضوسونے، دوسرے دن رات کو سورہ معوذتین پڑھ کر سونے وغیرہ کی فضیلت بتانی ہے اورہردوسرے دن اس عملی سنت پر ان کے عمل کا جائزہ بھی لیناہے۔ ۶) ان بچوں اور بچیوں کے مزاج اورنفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے ان کو گھر کے ماحول کی طرح اس تعلیم کے دوران بھی پُرکشش ماحول فراہم کرناہے تاکہ ان کو وحشت نہ ہو ۔ ۷) ایک معلمہ یا معلم کے پاس چارطلبایا طالبات سے زائد نہ ہوں تاکہ ایک گھنٹے میں پوری توجہ کے ساتھ مطلوبہ دینی موادآپ ان کو ذہن نشین کراسکیں۔ ۸) ان کو مدرسہ کے ماحول کی طرح پہلے ہی دن نیچے فرش پر بیٹھ کر پڑھنے پر مجبور نہ کیا جائے بلکہ ٹیبل کرسی مہیا کرائی جائے، چونکہ یہ مکتب کا نظام نہیں ، ہائی اسکول ،کالجس یایونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم یاوہاں سے فارغ طلبا ہیں اس لیے ان کی نفسیات کو دیکھتے ہوئے مسجد کے بجائے کسی علیحدہ عمارت میں اس کا نظم کیا جائے تو بہتر ہے تاکہ وہ بآسانی اس نظام کی طرف راغب ہوسکیں۔ ۹) طالبات وطلباکو پہلے دن سے ہی جبراً کسی چیزکا پابند نہ کیاجائے اس لیے کہ وہ جس اخلاق سوز ماحول سے اس دینی نظام میں شرکت پر آمادہ ہوئے ہیں اس کے پیشِ نظر ان کی نفسیات کے مطابق ہی ان کی بتدریج تربیت مطلوب ہے ، دعوتی حکمت سے کام لیاجائے، کچھ دن کی قرآنی تعلیمات کے بعد ان شاء اللہ ان میں خود بخود اللہ تعالی تبدیلی پیدا فرمائیں گے۔ ۱۰) ان سے ماہانہ اوسطاًتین سو روپیہ فیس لے کر معلمہ یا معلم کو ایک گھنٹہ کا ایک ہزار روپیہ اعزازیہ دیاجائے،اگر آپ کے پاس خود کی عمار ت نہیں ہے تواپنے شہر کے اسکول کے ذمہ داروں سے بات کرکے عصر تا مغرب یا عشاء عاریۃً ایک آدھ کمرے کچھ ماہ کے لیے حاصل کیے جائیں،اس طرح خود اس ادارے کے طلبا بھی آپ کے اس نظام میں بآسانی شریک ہوسکیں گے۔ ۱۱) ان شاء اللہ ہماری اکیڈمی کی طرف سے اس نصاب کی تکمیل پر ممتاز طلباوطالبات کو گولڈمیڈل (سونے کی گنّی)کی شکل میں انعامات کے علاوہ گولڈ میڈل وسلور میڈل اور ڈپلومہ ان اسلامک اسٹڈیز کی سرٹیفکٹ بھی دی جائے گی
ان شاء اللہ جو نوجوان بچیاں اور بچے مدرسوں میں آنے سے کتراتے ہیں یا جن کے پاس اپنی ملازمتوں یا تعلیم میں مشغولیت کی وجہ سے مستقل اپناوقت بنیادی دینی تعلیم کے لیے فارغ کرنے کی گنجائش نہیں وہ مختصرمدتی اس نظام سے بڑی آسانی سے فائدہ اٹھاپائیں گے،اگر کسی نے اس کورس کومکمل بھی نہیں کیا ،صرف ایک دو ہفتہ تک ہی فائدہ اٹھایا تو کم از کم روزمرہ کے اہم دینی فرائض سے واقف ہوجائیں گے اور حرام وحلال کے تعلق سے موٹی موٹی باتیں ان شاء اللہ ان کے ذہن نشین ہوجائیں گی،الحمدللہ مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل (کرناٹک)کی طرف سے مذکورہ مختصر مدتی اس نصابی تجربہ کو عمل میں لایاگیاہے اوراس کے لیے بنیادی دینی تعلیمات کے نام سے چالیس روزہ نصاب بھی ترتیب دیاگیاہے،جس میں مذکورہ بالاروزانہ کے ان تمام مضامین کے علاوہ اسلام کے متعلق شکوک وشبہات کے ازالہ وغیرہ کے تعلق سے مطلوبہ مواد کے احاطے کی کوشش کی گئی ہے ،ملک کے مختلف مقامات و شہروں میں اس کا کامیاب تجربہ بھی ہورہاہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے بڑے اچھے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ 
مزید تفصیلات کے لیے یاان مطلوبہ کتابوں کے لیے اکیڈمی سے رجوع کرسکتے ہیں ۔

جنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل 
Moulana Abul Hasan Ali Nadvi Islamic Academy
P.O Box No

«
»

شرکا دامن تھام کر نکلے تھے حکومت کرنے

اسلامو فوبیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے