کیا آپ جانتے ہیں ! چھینک کیوں آتی ہے ؟

چھینک ہر ذی روح کو آتی ہے۔ لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ چھینک کیوں آتی ہے؟ چھینک ہر جاندار کے جسم کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق جب ہمیں چھینک آتی ہے تو ناک کے اندر موجود بیکٹیریا اور وائرس باہر نکلتے ہیں اور ہمارا جسم جراثیم سے پاک ہو جاتا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہم آنکھیں بھینچ لیتے ہیں اور ساتھ ہی ہمارے سینے سے بھی ہوا منہ اور ناک کے راستے پورے زور کے ساتھ جسم سے باہر خارج ہوتی ہے۔ اس دوران ہمارا سانس چند لمحوں کیلئے رک جاتا ہے۔
مسلمان چھینکنے کے بعد الحمدﷲ کہتے ہیں جس کا معنٰی ہے اللہ تیرا شکر ہے کہ اس نے ہماری سانس کو دوبارہ جاری کیا۔ واضح رہے کہ ہم سونے کے دوران نہیں چھینکتے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر چھینک آئے تو اسے روکیں مت کیونکہ اس طرح خون اور دماغ کی شریانوں پر دباؤ پڑے گا جو صحت کیلئے نقصاندہ ہے۔
چھینکنا وہ عمل ہے جس میں ناک کو تنگ کرنے والے عوامل کا خاتمہ ہوتا ہے۔جب آپ کی ناک کے اندر والے حصے میں گدگدی ہوتی ہے،آپ کے دماغ کے ایک خاص حصے میں ایک پیغام جاتا ہے،اس حصے کو سنیز سینٹر کہا جاتا ہے۔ یہ سنیز سینٹر پھر ایک پیغام ان تمام پٹھوں کو بھیجتا ہے جن کو ایک حیران کن پیچیدہ عمل کو پیدا کرنا ہوتا ہے، جسے ہم چھینک کہتے ہیں۔ ڈایافرام جو کہ ایک بڑا پٹھا ہے ہمارے پھیپھڑوں کے نیچے ہوتا ہے۔اس کے علاوہ وہ پٹھے جو آپ کی آواز کے تار کو قابو میں رکھتے ہیں اور آپ کے حلق کے پیچھے کے پٹھے نیز آنکھوں کے پیوٹے کے پٹھے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ چھینکتے وقت ہماری آنکھیں کیوں بند ہوجاتی ہیں؟یہ سنیز سینٹر کا کام ہے کہ وہ ان تمام پٹھوں کو ایک ساتھ اور درست ترتیب کے ساتھ کام کرواتے ہیں تاکہ وہ ہماری ناک میں سے تنگ کرنے والے عوامل کو نکال باہر کرے۔ چھینک سے ہماری ناک میں موجود ننھے ذرات سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے باہر آتے ہیں۔
کوئی بھی چیز جو آپ کی ناک کو تنگ کرے آپ کو چھینکنے پر مجبور کر سکتی ہے۔عام طور پر گردو غبار،ٹھنڈی ہوا اور سیاہ مرچ اس کی وجہ بنتے ہیں۔جب ہمیں زکام ہوتا ہے،ایک طرح کا وائرس وہاں پر اپنا عارضی طور پر گھر بنا لیتا ہے اسی وجہ سے زکام میں چھینک زیادہ آتی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ لوگ سورج کی روشنی میں آ کر چھینکتے ہیں؟ ماہرین کے مطابق ہر ۳؍ میں سے ایک شخص سورج کی روشنی میں آکر چھینکتا ہےجسے ’فوٹک سنیز‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے روشنی میں چھینکنا۔ یہ وراثتی خصوصیت ہے جو اولاد کو والدین کی جانب سے ملتی ہے۔ تاہم ، یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر اولاد کو یہ وراثت میں ملے۔ کچھ لوگوں میں روشنی کیلئے حساسیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں سورج کی روشنی میں چھینکیں آتی ہیں

کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج کی روشنی میں آ کر کون چھینکتا ہے؟.ہر تین میِں سے ایک شخص چھینکتا ہے جب وہ تیز روشنی کا سامنا کرتا ہے.اسے فوٹک سنیز کہا جاتا ہے.فوٹک کا مطلب ہے روشنی.یہ آپ کو آپ کے والدین کی طرف سے ملتا ہے کیوں کہ یہ وراثتی خصوصیت ہے.آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ آپ کے خاندان میں دوڑنے والا مرض ہے.کچھ لوگوں میں روشنی کے لیے حساسیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے انہیں چھینکیں آتی ہیں۔

کیا آپ کو کبھی ایسا احساس ہوا کہ آپ کو چھینک آ رہی تھی مگر پھر رک گئی؟ اگلی بار اگر ایسا ہوا تو کوشش کریں کہ تیز روشنی میں غور سے دیکھیں (اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ سورج کو دیکھیں) اور پھر دیکھیں کہ رکی ہوئی چھینک آتی ہے کہ نہیں۔

«
»

گستاخِ رسول کا عبرتناک انجام

رشتوں کی پہچان____

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے