چاٹ جی پی ٹی آپ کی نوکری کھانے آرہاہے

 

 

 

 

نقی احمد ندوی، ریاض، سعودی عرب

آرٹیفیشل انٹلیجنس کا نام آپ نے ضرور سنا ہوگا۔ مگر یہ شاید نہ سنا ہو کہ آرٹیفیشل انٹلیجنس آپ کی نوکریاں بھی کھاجائیگا۔ ابھی حال میں فیس بک نے دسیوں ہزار نوکریاں ختم کرنے کا جو اعلان کیا ہے یہ اسی کڑی کا ایک حصہ ہے۔ امریکہ کی ایک کمپنی اوپن آئی نے چاٹ جی پی ٹی نامی ایک پروگرام  نومبر ۲۲۰۲ میں لانچ کیا تھا۔ پوری دنیا میں اس پروگرام نے اس قدر مقبولیت حاصل کی کہ اب تک سے زیادہ ڈاون لوڈ ہونے والا یہ ایپ بن چکا ہے۔ چنانچہ اس  کے صارفین کی تعداد سو ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔ 

چاٹ جی پی ٹی کیا ہے۔ اسے سادہ زبان میں آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ایک پروگرام اور سوف ویر ہے جو مصنوعی ذہانت رکھتا ہے۔ یہ آپ کے ہر سوال کا جواب اور ہر مشکل کا حل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ گوگل سے پوچھیں کہ چائے کیسے بنائیں تو گوگل ویب سائٹ یا ویڈیو آپ کے سامنے رکھ دیگا مگر یہ پروگرام آپ کو اپنی طرف سے چائے بنانے کا طریقہ سامنے رکھ دیگا۔ اسی طرح گوگل سے پوچھیں کہ ماحولیات کا ہم پر کیا اثر پڑرہا ہے اس پر ایک آرٹیکل مضمون دیں تو گوگل آپ کو بہت سارے قلم کاروں کے مضامین کی ایک فہرست آپ کے سامنے رکھ دیگا، مگر چاٹ جی پی ٹی خود سے ایک مضمون لکھ کر آپ کو دے دیگا۔ اسی طرح اگر آپ کو اپنی ویب سائٹ بنوانی ہے تو آپ کو چاٹ جی پی ٹی ایک ویب سائٹ خود پروگرامنگ کرکے اور بناکر آپ کو چند منٹو ں میں دے دیگا جسے بنانے میں ایک ویب سائٹس پروگرامرکو کئی دن لگ جائیں گے۔

اس سے پہلے بھی آرٹیفیشیل انٹلیجنس پر کئی بہترین چاٹ بوٹ اسی نوعیت کے آچکے ہیں مگر چاٹ جی پی ٹینے اپنی صلاحیتوں کی بنیاد ایک تہلکہ مچا دیا ہے اور اگر اس کی صلاحیت مزید نکھاری گئی تو نہ صرف یہ کہ لاکھوں لوگوں کی یہ نوکریاں کھا جائیگا بلکہ آنے والے دنوں میں انسان کے لئے بڑی بڑی مشکلات بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ٓآپ کو شاید یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ اس چاٹ جی پی ٹی نے دنیا کے کئی مشکل ترین امتحانات پاس کرکے لوگوں کو حیران کردیے ہیں، میڈکل انٹرینس اکزام اورایم بی اے  اور قانون کے مشکل ترین امتحان کو بڑی آسانی کے ساتھ اس نے پاس کرلیا ہے۔

اس بنیاد پر چاٹ جی پی ٹی مستقبل میں بہت ساری نوکریا ں کھانے کی قوت رکھتا ہے، مگر جو نوکریاں زیادہ متاثر ہونے والی ہیں ان میں

نیویارک پوسٹ کے مطابق ایجوکیشن، فائنانس،سوفٹ ویر انجنئرنگ، جرنلزم اور گرافک ڈیزائن جیسے شعبے ہیں جس میں سب سے زیادہ نوکریاں ختم ہونے کی امید ہے۔ ان سارے شعبوں میں چاٹ جی پی ٹی اپنی بہترین قوت کارکردگی سے کام کرنے والوں کی جگہ لے لے گا۔

روسٹر انسٹی ٹیوٹ میں کمپوٹر اور سائنس انفارمیشن کی ایسوسیٹ ڈین مس پنگ چینگ شی کا کہنا ہے چاٹ جی پی ٹی جس پوزیشن میں آج ہے وہ مڈل اسکول اور  ہائی اسکول کے کلاسز پڑھانے کی پوری اہلیت رکھتا ہے۔

اسی طرح فائنانشیل شعبہ میں فائنانشیل ڈیٹا وغیرہ کی بنیاد پر یہ پروگرام بہ آسانی وہ کام کرسکتا ہے جو آج کے دور میں کلرک اور اکسپرٹ کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ بیشترمالیاتی امور کے فیصلے لینے کی اسے صلاحیت نہیں جو انسانوں کو ہی کرنے پڑیں گے۔

اسی طرح  سوفٹ ویر انجنئرنگ میں جو ویب سائٹ وغیرہ ڈیزائن کرتے ہیں انکی نوکریاں چلی جائیں گی کیونکہ چاٹ جی پی ٹی ایسے ویب سائٹ منٹوں میں کوڈنگ کرکے یعنی پروگرامنگ کرکے تیار کردے گا۔  ماہرین کا ماننا ہے کہ ۶۲۰۲تک ویب سائٹ ڈیزانر کی نوکریاں قصہ پارینہ بن چکی ہونگی۔

میڈیا کے شعبے میں یہ سوفٹ ویر بہت تہلکہ مچانے والا ہے اور بہت سی نوکریاں جانے والی ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ چاٹ جی پی ٹی اسٹوری لکھنے، ایڈیٹ کرنے اور پروف ریڈنگ کرنے کا بھی کام کرسکتا ہے۔ اور اس پر تجربہ بھی کیا جاچکا ہے۔ چنانچہ گارجین اخبار نے اس سوفٹ ویر کے ذریعہ اسٹوری لکھوائی ہے اور اس کا رزلٹ مثبت آیا ہے۔

مستقبل میں آرٹیفیشل انٹلیجنس انسان کے زندگی کے تمام شعبوں میں بہت بڑاانقلاب پیدا کرنے والا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کی بہت ساری خرابیاں اور کمیاں بھی ہیں۔

کبھی بھی خالق اور مخلوق دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔ انسان کی یہ تخلیق کبھی بھی انسان کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ اس کے پاس انسان کی طرح فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس کے پاس جذبات ہوسکتے ہیں۔ وہ انسانی احکام کا غلام ہوسکتا ہے مگر خود ایک انسان کی طرح کوئی ویزن اور مشن نہیں رکھ سکتا۔ ا س کے بارے میں ایلن مسک کا کہنا ہے کہ مستقبل میں آرٹیفیشیل انٹلیجنس انسانی وجود کو بھی خطرہ میں ڈال سکتا ہے اس لئے اس پر ہمیں کام روک دینا چاہیے۔ اسی طرح اس دور کے مشہور سائنسدان مسٹر اسٹیفن ہاکنگ نے بھی لکھا ہے کہ ایک دن آرٹیفیشل انٹلیجنس انسان کے وجود کو اس کرہ ارضی پر تباہ کردیگا اور نوع انسانی ختم ہوجائیگی۔

مضمون نگار رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

«
»

حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندویؒ: بحیثیت انسان

بدلتا ہندوستان اور مسلمانوں کا خوفناک مستقبل‎‎

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے