بے باک شخصیت عبداللہ رفیق

  ارشد حسن کاڑلی۔ دمام

 

بچپن میں النوائط کے ذریعے عبداللہ رفیق صاحب کا غائبانہ تعارف بہت پہلے سے تھا مگر ان سے روابط بہت بعد میں استوار ہوے۔ اس کا سب سے بڑا سبب شاید یہ تھا کے ان کا بھٹکل میں مستقل قیام میری بھٹکل میں تعلیم کی تکمیل کے بعد ہوا۔
 میرے زمانہ طالب علمی سے ہی عبداللہ دامودی مرحوم سے تعلقات تھے۔ غالباََ 2003 میں ایک دفعہ عبداللہ دامودی مرحوم کے ساتھ محو گفتگو تھا تو عبداللہ رفیقِ صاحب وہاں تشریف لائے۔ علیک سلیک کے بعد  آپس میں تعارف ہوا۔ دراصل وہ النوائط نام سے میگزین جاری کرنے کی نوید سنانے آئے تھے۔ میں نے یونہی ان سے کہا کے آپ کی میگزین کے لئے ایک مضمون لکھوں گا۔ ساتھ ہی ساتھ میں نے عنوان بتایا الفا کائیں ناھی۔۔۔ب خال ایک نوخوط میں نے تو یونہی مذاق مذاق میں کہا تھا۔ اب وہ میرے پیچھے پڑ گئے کے مجھے مضمون دیدو۔ پہلا شمارہ بھی آ گیا مگر میں انہیں ٹرخاتے رہا۔ آخر ایک دن لکھنے کا موڈ بن ہی گیا۔ لکھ کر ان کے دفتر میں حاضر ہوا تو انہوں نے پسندیدگی کا اظہار کیا۔ اس کے بعد قلمی نام سے بہت سارے مضامین لکھے۔
عبداللہ رفیق صاحب کے بعض مضامین سے کسی کو اختلاف ہو سکتا ہے۔ مگر ان کے مخالفین بھی ان کی بے باکی کے معترف تھے۔ 
ایک دفعہ انہیں علامہ اقبال کا مشہور  کلام شکوہ جواب شکوہ کا نوائطی ترجمہ کرنے کی سوجھی تو پہلے چند اشعار کاترجمہ شائع کیا۔ میرے محترم دوست مصطفٰی تابش صاحب نے ترجمہ میں بہت ساری غلطیوں کا احاطہ کرتے ہوے ایک  خط بھیجا۔ عبداللہ رفیق مرحوم نے اس  خط کو بحیثیت مضمون شائع کرتے ہوے اپنے ناقد کا شکریہ ادا کیا اور لکھا کے آئندہ سے وہ اور تابش صاحب مشترکہ طور پر یہ ترجمہ لکھیں گے۔
رفیق صاحب جماعت اسلامی سے وابستہ تھے اس لئے ان کی تحریروں میں اس عکس نظر آتا تھا۔ البتہ شعر و شاعری میں قدیم نوائط تہذیب اور سیاسی مسائل کا بھی احاطہ کرتے تھے۔        

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

آج عبداللہ رفیقِ صاحب کی وفات کی خبر ملی تو عجلت میں یہ چند سطور صرف قریبی تعلقات والوں کے لئے زیب قرطاس کرنے کی سعی کی ہے۔
اللہ تعالیٰ مرحوم عبداللہ رفیق صاحب کی مغفرت فرمائے۔ عجب بے باک مرد تھا۔

«
»

مسلم اور غیر مسلم تعلقات

اصلاحی وتنقیدی مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے