برطانوی اسکولوں میں عربی زبان سکھانے کی تجویز

برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ میں لینگویجز فار دا فیوچر کے عنوان سے شائع ہونے والی جائزہ رپورٹ کے مطابق، آئندہ 20 برسوں میں برطانیہ میں مینڈارن زبان کی مقبولیت کی شرح جرمن زبان کے مقابلے میں کہیں زیادہ تسلیم کی جائے گی البتہ ہسپانوی زبان اسکولوں میں سیکھائی جانے والی ایک اہم زبان کی حیثیت سے بر قرار رہے گی۔رپورٹ میں 10 مفید زبانوں کی شناخت کے علاوہ مزید چار زبانوں کو برطانیہ کے اسکولوں میں سیکھائی جانے والی اہم زبانوں کی صف میں شامل کیا گیا ہے جن میں پولش، ڈچ، ہندی اور کوریائی زبانیں شامل ہیں۔برٹش کونسل کی رپورٹ میں تعلیمی اداروں کے پالیسی سازوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکولوں میں ہر بچے کے تعلیمی نصاب میں زبانوں کی وسیع مواقع متعارف کرائے جائیں۔برٹش کونسل میں حکمت عملی کے شعبے سے وابستہ جون وارن نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ہمارے اسکولوں میں جرمن، ہسپانوی اور فرانسسی زبانوں کو ہی وسیع پیمانے پر سیکھایا جا رہا ہے بلکہ برطانیہ تعلیمی مواقعوں اور ثقافتی رشتوں کے اعتبار سے ایک بین القوامی ادارے کا درجہ رکھتا ہے۔جہاں زیادہ سے زیادہ ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو زبان سیکھنے کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، زبانوں کو عملی طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ کچھ نئی زبانیں مثلا عربی، چینی اور جاپانی بھی سیکھنا چاہتے ہیں۔برٹش کونسل نے جدید ترین نظام کا استعمال کرتے ہوئے 10 مفید زبانوں کی درجہ بندی کی ہے جنھیں برطانوی حکومت کی تجارتی ترجیحات، سفارتی اور سیکیورٹی ترجیحات اور موجودہ برآمدی ممالک کے ساتھ تعلقات کے پیش نظر ٹاپ ٹین زبانوں کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔رپورٹ سے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں نشاندہی کی جانے والی مفید زبانوں میں بات چیت کرنے والوں کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔برٹش کونسل کی جانب سے یو گورنمنٹ سروے میں 4

«
»

کم عمر نظر آنے والی خواتین کا بلڈ پریشر کم ہوتا ہے:تحقیق

یورپ میں لوگ زندگی سے کس قدر مطمئن ؟ جائزہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے