بربریت اور بھی ہے طالبانیت کے سوا!!!

روئیے اور خوب روئیے!آنسووءں کے قطاریں نہیں دریا اور سمندر بہا دیجئے، ان ظالموں کیلئے صرف پانچ وقت نہیں بلکہ آہ سحر گاہی میں انکی ہدایت اور صحیح راستے پر گامزن ہونے کی دعا کیجئے۔ ان کا نام درندہ رکھئے یاشیطان،بھیڑیا رکھئے یاخبیث، دہشت گرد کہیں یاظالمان؟جو کچھ کہیں وہ سب جائز جتنے ا?نسووں کے قطاریں بہائیے وہ سب روا، لیکن بس اسی واقعہ پر اپنے تمام آنسووؤں کو ختم اور خشک مت کیجئے اور صرف اسی حادثہ کے مجرموں کو ظالمان اور شیطان وغیرہ کے لقب سے مت نوازئیے۔اگر واقعی آپ کی آنکھوں میں آنسو ہے اور صرف آنسو، عصبیت کا آنسو نہیں، یکطرفہ محبت کا آنسو نہیں ،میڈیا اور ذرائع ابلاغ کا عطا کردہ آنسو نہیں ،مغربی ممالک اور اسلام دشمن طاقتوں کا مگر مچھ کا آنسو نہیں،بلکہ صرف انصاف کا آنسو،انسانیت اور صرف انسانیت کا آنسو، توگیارہ ستمبر کیبعدامریکی جارحیت اور بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونیوالے ان بچوں پر بھی آنسو بہائیے جو افغانستان کی زمیں میں سلائے جاچکے ہیں۔ آئیے ان معصوم دوشیزاؤں پر بھی آنسو بہا لیں، جن کے بھائی امریکی بمباری میں لقمہ اجل بن گئے، چلئے ان پانچ لاکھ عراقی بھائی بہنوں پر بھی کچھ دیر اشکباری کر لیں جنہیں صرف ایک کیمیکل ہتھیار کا بہانا لیکر زیرزمیں دفن کر دیا گیا،ایک فوجی اسکول میں درندگی پر ہمارا آنسو اس قدر بہ رہا ہے تو فلسطینی بچوں پر بھی آنسو بہا دیجئے جو اکثراسرائیلی جارحیت کانشانہ بن کر تہ خاک گہری نیند سوجاتے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ابھی لگ بھگ چھ ماہ پہلے فلسطین میں بھی تو اسکول ہی پر بم بر سایا گیا تھا جس میں معصوم بچے ہی شہید ہوئے تھے۔اور رکئے! تھوڑا آٹھ سال پیچھے چلئے اور اسی پاکستان کے باجور ایجنسی کے داما ڈولہ گاؤں کے مدرسہ کے لگ بھگ چھیا سی طلبہ پر بھی آنسوؤ ں کا نذرانہ پیش کر دیجئے جن کا امریکی ڈرون حملے میں چتھرا چتھرا اڑا دیا گیا، جو کہ سب کے سب حافظ قرآن تھے۔سینکڑوں ان معصوم فرشتوں پربھی آنسو بہا دیجئے جو اسلام آباد کی لال مسجد کو اپنے خون سے رنگین کر گئے اور جنہیں بلاوجہ ایک فوجی جنرل نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ان معصوم کلیوں پر بھی اشک باری کر لیجئے جوضرب عضب اور خیبرو ن کی آڑ میں اپنی زندگی سے محروم کئے جارہے ہیں، اس عشرت جہاں اور ان کیشوہر پر بھی آنسو نکال لیجئے جو فرضی انکاونٹر کے شکار کئے گئے، ایک بوند آنسو ان قیدیوں پر بھی بہادیجئے جن کے ساتھ امریکی جیل میں بیل بھینس اور جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جاتاہے بلکہ مقعد سے انہیں کھانا کھانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور خواتین امریکی فوجی اپنا حیض کا خون بھی کھانے پر دباؤ ڈالتی ہے بلکہ یہ بد تہذیب لوگ ان قیدیوں کوا?پس میں بد فعلی کرنے پر مجبور کرتے ہیں ، اپنی اشکباری کا نذرانہ گجرات کے ان تین ہزار بیقصور وں پہ بھی پیش کیجئے جو اس وقت کے ’’موذی ‘‘ کے اشارہ پر تہ تیغ کردیئے گئے ، غم کے آنسو اس ہیمنت کرکرے او ر و جئے سالسکر پربھی بہادیجئے جس کی موت سے ہندوستان کا ایک درخشاں باب بند ہوگیا، اور طالبان کی طرح ان حضرات کو بھی ظالمان کے نام سے یاد کیجئے جو ان تمام واقعات اور حادثات کے ذمہ دار ہیں ، یہ کیا افسوس کی بات نہیں کہ پشاور آرمی اسکول کے ایک فرضی یا مشتبہ مجرم کو تو آپ درندہ کہیں، شیطانی ٹولہ کے نام سے اسے یاد کریں، اور ان لوگوں کو آپ دہشت گرد کیلقب سے نوازیں ، جنکا قصور ابھی تک متحقق نہیں جو کچھ ہے وہ سنی سنائی بات ہے لیکن افغانستان و عراق پر بمباری کرکے دسیوں لاکھ انسانوں کے قاتل کو ولی کامل اور پیغامبر امن کہیں ، کیابات ہے کہ اپنی زمین کو غیرملکی قبضہ سے آزاد کرانے والے کو آپ درندہ کہیں ، لیکن مدرسے پر بمباری کرکے سینکڑوں طلبہ کو جنت رسید کرنے والے کو آپ صدر مملکت خداداد کہیں ، کیا آپ کا انصاف یہی کہتاہے کہ آرمی اسکول کے مجرمین کو سرعام پھانسی ملے ، اور غزہ کے اسکولو ں پر بمباری کرنے والوں سے آپ دوستی کا ہاتھ بڑھائیں ، سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارے ایک اور کرم فرماجوپشاور کے اسکول میں ہونے والے حادثہ کے لئے ایوان بالا اور ایوان زیریں میں مذمتی قراردات پیش کریں لیکن سینکڑوں مسلمانوں کے قاتل اور فرضی انکاؤنٹر کے ماسڑ مائنڈ کو اپنی پارٹی کی کرسی صدارت پیش کردیں، ہماری حس کہاں سو گئی ہے کہ ہمارے ملک میں ایک مرتبہ بھی قدم نہ رکھنے والے طالبان کو ہم آتنک وادی کہیں ، اور تین ہزار کے قاتلوں کو وزارت عظمیٰ کی کرسی سونپ دیں،دنیا کی تمام تحقیقات اور تفتیش کا آغاز ان افراد سے ہوتاہے جس کو اس حادثہ سے فائدہ پہنچتاہے ، دنیا بتائے کہ پشاور سانحہ سے فائدہ کس کو پہنچا ؟ افغانستان کی سرزمین میں دوچار ہونے والے امریکہ کو یا اپنی ہی عوام کی مزاحمت سے پریشان پاکستانی حکومت کو ، یاعوامی ہمدردری کو ساتھ لیکر امریکی درندگی کا سامنے کرنے والے طالبان کو ؟ اس سانحہ سے طالبان کو کیا فائدہ پہنچا؟ کیااس واقعہ نے طالبان سیعوامی ہمدردردی نہیںچھین لی ؟ کیامقامی لوگ اس واقعہ کے بعدطالبان کی حمایت کریں گے ؟ کیا اس واقعہ سے طالبان کا اسلامی نعرہ پس پشت نہیں چلا جاتا؟ کیا وہاں کے لوگ طالبان کو اپنا چندہ اور عطیہ دیں گے ؟ جبکہ طالبان کو اپنی تحریک جاری رکھنیکے لئے عوامی ہمدردری کی ضرورت تھی ؟ کیا اس واقعہ سے طالبان کی جنگ بے مقصد جنگ نہیں مانی جائیگی ؟ اور کیا طالبان کی اس گرتی ہوئی ساکھ کا فائدہ امریکہ افغانستان میں نہیں اٹھاے گا؟ کیاطالبان اتنے بے وقوف تھے کہ اسلامی شریعت تو کیا اپنی عوامی ہمدردری کو بالا ئے طاق رکھ کر اتنا گھناؤنا کھیل گئے یا بات کچھ اور ہے ؟جنگی قیدیوں کے ساتھ جوغیر انسانی امریکی سلوک کی رپورٹ اس حادثہ سے چند روز قبل شائع ہوئی اور اس پر امریکہ کی جو لعن طعن شروع ہوئی تھی کیا یہ ممکن نہیں کہ اس کو پس منظر میں لے جانے کے لئے ایک منصوبہ بند طریقے سے یہ کارنامہ انجام دیا گیا ہو؟ کیا نواز شریف آج گری کل گری حکومت اس واقعہ سے اور مستحکم نہیں160ہوگی؟ کیا عمران خان نے حکومت کے خلاف جو محاذ کھولا تھا اب وہ بند نہیں ہوگیا ؟ اسکو ل میں اس وقت پڑھائی نہیں ہورہی تھی بلکہ بڑے بڑے افسران مہمان عظام موجودتھے ، کیا یہ بات آپکے ذہن و دماغ کو قبول کرتے ہیں کہ طالبان اور فوجی افسران کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا اتنے سارے لوگوں کی موجودگی میں طالبان کی فائرنگ سے صرف بچے ہی ہلا ک ہوئے اورافسران اوربڑے بوڑھے صرف زخمی ہی ہوئے؟ یہ سارے سوالات بتارہے ہیں کہ داڑھی کرتا اور ٹوپی میں موجود اصلی طالبان نہیں بلکہ زرخرید ظالمان تھے۔ 

«
»

عرب دنیا پریشانیوں میں گرفتار کیوں؟

لہوکے عطرمیں بسے بچوں کاسفرِ شہادت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے