بدبخت: خدا سے ہی بغاوت کر بیٹھا!!

     

 تحریر: جاوید اختر بھارتی 

انسان دنیا کے کسی بھی ملک میں رہے تو اسے اس ملک کے آئین کو تسلیم کرنا ہوگا اور اس پر عملدرآمد کرنا ہوگا نہ ماننے کی صورت میں وہ غدار ہوگا اور اسے سزا بھگتنا پڑے گا والدین کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ نافرمان ہوگا غرضیکہ دینی، سیاسی اور سماجی ہر شعبے میں اصول و ضوابط ہوتے ہیں اور اس پر عمل کرنے سے ہی انسان کا مقصد پورا ہوتاہے اور وہ کامیابیوں سے ہمکنار ہوتاہے،، مذہب اسلام کا اصول و ضابطہ قرآن مقدس ہے اور قرآن ام الکتاب ہے ، مکمل ضابطۂ حیات ہے، قرآن جس نبی پر نازل ہوا وہ نبی سید الانبیاء،جس مہینے میں نازل ہوا وہ مہینہ سید الشہور،جس بستی پر نازل ہوا وہ ام القریٰ، جس رات میں نازل ہوا وہ ہزار مہینوں سے افضل، جو فرشتہ قرآن لے کر آتا تھا وہ سید الملائکہ کیا یہ باتیں ملعون وسیم رضوی کو معلوم نہیں ہے،، وہ قرآن سے 26 آیات کو حذف کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جبکہ قرآن خود چیلنج کر رہا ہے کہ اگر تمہیں قرآن پر شک ہے تواس کے جیسا دوسرا قرآن لاؤ، اس کے جیسی ایک آیت بنا کر دکھاؤ اور یہ بات بھی واضح رہے کہ بہت سے لوگوں نے قرآن جیسا دوسرا قرآن بنانے کے لئے سوچا لیکن پورا قرآن بنانا تو بہت دور کی بات ہے آج تک قرآن کی ایک آیت جیسی دوسری آیت کوئی نہیں بنا سکا کیا یہ بات وسیم رضوی کو معلوم نہیں ہے،، اللہ تبارک و تعالٰی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ بیشک ہم نے ہی اسے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ بھی ہیں اس کے علاوہ توریت،زبور، انجیل یہ بھی آسمانی کتابیں ہیں لیکن اس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے اپنے ذمے نہیں لی ہے اور اسی لئے جن نبیوں پر وہ کتابیں نازل ہوئیں خود ان نبیوں کی قوموں نے اس میں تبدیلی کردی، اصلی میں ڈالڈا ملا دیا مگر قرآن میں ایک نقطہ بھی نہیں بدلا گیا قرآن ایسی کتاب ہے کہ جس پر رائی کے دانے کے برابر بھی شک نہیں کیا جاسکتا اسی لیے ذالک الکتاب لاریب فیہ کہا گیا ہے اور معلوم ہونا چاہیے کہ لفظ ریب کا استعمال اس جگہ ہوتاہے جہاں کسی صورت میں شک کی گنجائش نہیں رہتی ہے یعنی جہاں ذرہ برابر بھی شک کی گنجائش ہو وہاں لفظ ریب کا استعمال نہیں ہوسکتا اب ایسی صورت میں قرآن کی مخالفت کرنا اللہ کی مخالفت کرنا ہے ، اللہ سے جنگ کا اعلان کرنا ہے اور جو اللہ سے جنگ کا اعلان کرے گا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ قدرت کے وہاں دیر ہے مگر اندھیر نہیں ہے ،، فرعون نے خدائی کا دعویٰ کرکے اللہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تو دریائے نیل میں غرق کر دیا گیا، قارون اپنے خزانے اور دولت کے نشے میں چور اور مغرور ہو کر اللہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تو خزانہ سمیت زمین میں زندہ دھنسا دیا گیا، نمرود نے اللہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تو نمرود کو ایک مچھر کے ذریعے ہلاک کردیا گیا، شداد نے اللہ کی جنت کی مخالفت کرکے خود جنت بنانے کا چیلنج کر کے اللہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تو اس کی بنوائی ہوئی جنت کی چوکھٹ پر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور خود اپنی تعمیر کرائی ہوئی جنت نہیں دیکھ سکا جب سے دنیا قائم ہوئی ہے تب سے اب تک ہزاروں آئے خدائی دعویٰ کرنے والے ، قرآن کی مخالفت کرنے والے، شریعت کا مذاق اڑانے والے، اللہ و رسول کے فرمان کو جھٹلانے والے لیکن سب اپنے انجام کو پہنچے اس ملعون کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سیاسی آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خود اپنے دین کی توہین، صحابہ کرام کی توہین، ازواج مطہرات کی توہین اور قرآن کی توہین نا قابل معافی جرم ہے، ناقابل برداشت ہے ہر حالل میں انجام بھگتنا پڑے گا جس طرح فرعون، نمرود، قارون شداد ہ ہامان جیسے ظالموں کو بھگتنا پڑا کیونکہ اللہ کو جب اپنے نیک بندوں کی توہین گوارا نہیں ہے تو قرآن کی مخالفت اور قرآن کی توہین کیسے گوارا ہو سکتی ہے اور آج یہ ملعون دولت و شہرت کا بھوکا ہے لیکن جب مرنے کا وقت ہوگا تو آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا جائے گا اور اسی وقت سے جنت و جہنم دونوں نظر آنے لگے گا ،، ملعون وسیم رضوی نے قرآن پاک کی مخالفت و توہین کرکے ملک میں فساد برپا کرنےکی کوشش کی ہے جس کی وجہ سے پورے ہندوستان کے مسلمانوں کے اندر غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ بدبخت یہ سمجھتا ہے کہ میں پینٹ شرٹ ، کوٹ، ٹائی لگاتا ہوں تو سب سےبڑا قابل ہوں تو یہ اس بدبخت کی بھول ہے اسے یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ نے تجھے ایمان کی دولت سے محروم کردیا ہے، دائرہ اسلام سے خارج کردیا ہے، اور تیرا دل سیاہ ہو چکا ہے تجھے اب یہ بھی تمیز نہیں ہے کہ آسمان کی طرف منھ اٹھاکر تھوک نے سے خود اپنے ہی چہرے پر تھوک واپس آئے گا،، آج پورے ہندوستان کا مسلمان تیرے اوپر لعنت بھیج رہا ہے، خود شیعہ علماء کرام تجھے اسلام کے دائرے سے باہر کررہے ہیں، تجھ پر کفر کا فتویٰ لگا رہے ہیں، تیری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں اور حکومت کو بھی چاہیے کہ اسے فوراً گرفتار کرے اس لئے کہ جو اپنے مذہب و شریعت سے بغاوت و غداری کر سکتا ہے وہ پاگل کتے کی طرح ہوتاہے وہ کسی کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے،، ایک بات کا اور ذکر کرنا ضروری ہے کہ مذکورہ لعین کے خلاف زیادہ احتجاجی جلسے و جلوس کی ضرورت نہیں ہے بلکہ زیادہ سے زیادہ اس کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی ضرورت ہے اور علماء کرام کو بھی چاہیے کہ وہ اعلان کریں کہ اسے قرآن کی جن آیات پر اعتراض ہے اس سے متعلق مناظرہ کر لے، اسلام کے جن احکامات پر اعتراض ہے اس پر مناظرہ کرلے اور اس بدبخت کو نظر انداز کرنےکی بھی ضرورت ہے بلکہ اس کی چالبازیوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسے صرف گالیاں دے کر ، اس کے خلاف نعرے لگا کر، سوشل میڈیا پر اسے پوسٹ اور اپلوڈ کرنے کی وجہ سے وہ ہیرو بنتا جائے گا اور اسے ہیرو نہیں بلکہ زیرو بنانے کی کوشش کرنا چاہیے تاکہ اسے خود اپنی زندگی مصیبت لگنے لگے ، وہ گھٹن محسوس کرنے لگے اور رہ گئی بات قرآن میں تبدیلی کی تو یہ ناممکن ہے دنیا بھر میں بہت مرتبہ قرآن کی تعلیمات پر پابندی عائد کر کے تجربہ کرنے والوں نے کیا لیکن کل بھی وہ ناکام تھے اور آج بھی ناکام ہیں ساڑھے چودو سو سال گذر جانے کے بعد بھی اپنی اصلی شکل میں رہنے والی کتاب صرف و صرف قرآن ہے جو اللہ کا کلام ہے جس میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم تک کا ذکر ہے، انسان کے پیدا ہونے سے موت تک کا ذکر ہے ، حضرت مریم و حضرات عائشہ کی پاک دامنی کا ذکر ہے، ازواجِ مطہرات واہلبیت اطہا کا ذکر ہے ، جنت و جہنم کا ذکر ہے اور قرآن کو ماننے اور نہ ماننے والوں کا کیا مقام ہے اور کیا انجام ہوگا اس کا بھی ذکر ہے خود وسیم رضوی سوچے کہ اس نے جو کیا ہے تو اس کا حشر کیا ہوگا وہ بھی اسی قرآن میں ملے گا،، قرآن کریم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا صبح قیامت تک کے لئے معجزہ ہے، عالم انسانیت کے لیے عظیم سرمایہ ہے، دنیا کی کوئی طاقت زبر کو زیر نہیں کرسکی اور قیامت تک کوئی طاقت زبر کو زیر کر بھی نہیں سکتی قرآن کے حروف، آیات، سورہ سب کچھ ساڑھے چودہ سوسال گذر جانے کے بعد بھی محفوظ ہیں قرآن کے چیلنج کا جواب آج تک کوئی نہیں دے سکا قرآن نے یہاں تک اعلان کردیا کہ تمہیں اعتراض ہے تو قرآن کی سورتوں میں سے کوئی ایک سورہ جیسی سورہ بناکر دکھاؤ ،، دنیا میں بڑے بڑے فلسفی گذرے ، مختلف فنون کے ماہرین گذرے، بڑے بڑے سائنس داں گذرے لیکن سب کی عقلیں حیران رہیں اور بالآخر اس بات کا اعتراف کرنا ہی پڑا کہ قرآن کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں ہے بلکہ قرآن اللہ کا کلام ہے،مکمل دستور حیات ہے ،، ایک بادشاہ نے قرآن کو اللہ کا کلام ماننے سے انکار کیا اور وہ قرآن کو اللہ کی مخلوق کہتا اور مانتا تھا اور دوسروں سے بھی منوانا چاہتا تھا تو امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے بادشاہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اے نادان تجھے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ مخلوق کو فنا ہونا ہے اور قرآن فنا ہو نے دالا نہیں اس لئے قرآن مخلوق نہیں ہے بلکہ اللہ کا کلام ہے تو بادشاہ نے امام احمد بن حنبل کو کوڑے مارنے کا حکم دیا اور 80 کوڑا امام احمد بن حنبل کے جسم پر مارا گیا لیکن ہر کوڑے پر امام احمد بن حنبل یہی اعلان کرتے تھے کہ قرآن اللہ کی مخلوق نہیں ہے اللہ کا کلام ہے اس دوران امام کے پائجامے کا کمر بند بھی ٹوٹا تھا تو اس موقع پر بھی قرآن کا معجزہ ظاہر ہوا کہ کمر بند ٹوٹنے کے باوجود بھی پائجامہ کھسکا نہیں یہ مستقل مزاجی تھی امام احمد بن حنبل کی جو قرآن کے تقدس کو پامال ہونے سے بچانے کے لئے لڑ رہے تھے اور بادشاہ کے آگے چٹان بن کر کھڑے تھے آج دنیاوی شہرت و طاقت اور عہدے کا وسیم رضوی کو گھمنڈ ہے تو اسے ابلیس کے حالات اور واقعات کا مطالعہ کرنا چاہیے جو فرشتوں کا سردار تھا، جنت کی سیر کیا کرتا تھا، جنت کے باغوں میں سے پھل کھایا کرتا تھا، فرشتوں کو تعلیم دیا کرتا تھا لیکن حکم خداوندی کا انکار کیا تو مردود ہو گیا اور اللہ نے اس کا نام تک بدل دیا عزازیل سے ابلیس کردیا آج اس کے اوپر اللہ کی، اللہ کے فرشتوں کی، اللہ کے بندوں کی لعنت برستی ہے تمام فرشتوں نے اللہ کے حکم کو مانتے ہوئے حضرت آدم علیہ السلام کے پتلے کو سجدہ کیا جبرئیل علیہ السلام نے دوبارہ سجدہ کرنے کو کہا یعنی ایک سجدہ حکم خداوندی کی تعمیل کیا جب دوسرا سجدہ کیا تو اللہ نے کہا کہ اے جبرئیل یہ دوسرا سجدہ کیوں کیا تو جبرئیل نے کہا کہ اے پروردگار ایک سجدہ کرکے تیرا حکم مانا اور دوسرا سجدہ کرکے تیرا شکر ادا کیا کہ ہم نے تیرے حکم کی تعمیل کی اور ہم تیری رحمت سے ،تیرے کرم سے لعین، مردود ہونے سے بچ گئے اور ہم تیرا حکم ماننے والوں میں سے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے بھی دونوں سجدوں کو نماز میں شامل کردیا ،، عزازیل؛ ابلیس ہو گیا، فرشتوں کی سرداری چھن گئی، شیطانوں کا سردار ہو گیا ،، وسیم رضوی تو بھی اپنے بارے میں سوچ ابو جہل و ابو لہب پر دنیا لعنت بھیجتی ہے تو نے بھی اپنے کو اسی صفوں میں شامل کرلیا، تیری عقلیں اور ایمان کی دولت چھن گئی آج پوری دنیا تجھ پر بھی لعنت بھیج رہی ہے – 

 

مضمون نگار کی رائے سےادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

 

 

«
»

تہمت وبہتان-بڑی سماجی برائی

بنگال کی سیاست اور مسلمان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے