خالد پرواز
بچے خاموش نہیں بیٹھ سکتے ۔ ان کی فطرت ہے کہ وہ کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں ۔ شرارت، مستی ، کھیل کود یا پھر توڑ پھوڑ ۔
ان کو خاموش بیٹھنے کے لیے کہنا بے معنیٰ ہے۔ جی ہاں بچوں کو کچھ نہ کرنے کے لیے کہنا ایک غلطی ہے۔اگر کوئی بچہ کچھ نہ کرتے ہوئے خاموش گم سم بیٹھا ہوا ہے تو سمجھو وہ ذہنی طور پر بیمار ہے، ڈپریشن یا ذہنی دباؤ کا شکار ہے ۔ بچے نام ہیں توانائی کے شراروں کا۔ ان میں صلاحیتوں، مہارتوں اور خوبیوں کے پہاڑ موجود ہوتے ہیں ۔امیدوں، آرزووں کی کہکشایں منور ہوتی ہیں ۔ان میں جوش، جذبہ اور حرکت و عمل کے دریا رواں ہوتے ہیں ۔جس طرح دریاؤں کے پانی کو رخ دے کر زمین کو سیراب کیا جاتا ہے اسی طرح ان کے جوش و جذبہ کو رخ دے کر اچھے کاموں میں مصروف رکھ کر ان کی شخصیت کو پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔گرما کی تعطیلات میں والدین کے لیے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ بچوں کو مشغول کیسے رکھا جائے۔اسکول کی سرگرمیوں کے رک جانے اور دوست و احباب کے دور جانے سے بچے اپنے آپ کو خالی خالی محسوس کرتے ہیں۔ جس طرح کوویڈ کے سال بچے ذہنی اور جسمانی طور پر مفلوج رہے اس طرح کا حال ان دو ماہ میں نظر آتا ہے۔ لے دے کر ٹی وی اور موبائل دو ایسے سہارے ہیں جن کو دے کر والدین راحت کی سانس لیتے ہیں ۔ وہ بچوں کو ان چیزوں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بہت ہی منصوبہ بندی کے ساتھ ان تعطیلات میں بچوں کو مشغول رکھا جائے اور ان کی شخصیت کو نکھارا جائے ۔
منصوبہ : سب سے پہلے بچوں سے یہ کہا جائے وہ خود سے تعطیلات کا ٹائم ٹیبل بنائیں ۔ وہ دن میں کون کونسے کام کریں گے اور کب کریں گے اس کو لکھ لیں۔ جس میں کچھ پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیل کود، تفریح، آرام، گھر کے کام ، کرافٹ،نمازیں قرآن ، اذکار وغیرہ شامل ہوں۔ اس کو اچھی طرح لکھ کر دیوار پر آویزاں کریں۔ عمل کی رغبت پیدا کرنے کے لیے کچھ انعامات کا وعدہ بھی کریں۔
سیکھنا (Leaing): سیکھنے کا عمل تعطیلات میں بھی جاری رہے۔کونسے مضمون میں مشکل پیش آرہی ہے۔ مطالعہ کی روانی، لکھنے کی دشواری، ریاضی کی رکاوٹوں وغیرہ کو فرصت کے ان دنوں میں دور کر سکتے ہیں۔
روز اخبار کا مطالعہ، اچھے رسائل اور کہانیوں کی کتابیں منگوا کر مطالعہ کا شوق پیدا کریں ۔ اس سے زبان پر عبور کے ساتھ ساتھ تدبر اور اظہار خیال کرنے میں مدد ملے گی ۔ بچوں کی کتابیں امیزون، فلپ کارٹ وغیرہ آن لائن ذرائع سے حاصل کر سکتے ہیں۔
اس دوران کسی علاقائی زبان یا کوئی نئی زبان پر بھی عبور حاصل کیا جاسکتا ہے ۔اس کے کورسس بھی آن لائن دستیاب ہیں ۔ اباکس abacus سیکھنے کا موقع ہو تو اس سے بھی ان تعطیلات میں استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔
بچوں میں موجود کسی ایک صلاحیت کو پہچان کر اس کو پروان چڑھا نے کی کوشش کی جا سکتی ہے ۔مثلا کوئی تحریری صلاحیت رکھتا ہے تو اس کو اچھی کہانیاں اور مضامین لکھنے کی رغبت دلائی جائے۔ کوئی اچھی آواز کا مالک ہے تو اچھی نظمیں پڑھ کر یوٹیوب پر ڈالا جائے۔ کوئی تحقیقی ذہن رکھتا ہے تو اس کی دلچسپی کے مطابق معلومات جمع کرنے یا پیش کر نے کے لیے کہا جائے۔ اور کوئی اچھا بولنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو محلے کے بچوں کو جمع کرکے اخلاقی کہانیاں، قرآن و حدیث کا درس یا اچھے اخلاق و آداب پر تقریر کرنے کا موقع دیں۔کچھ بچوں کا شوق کچھ چیزیں جمع کرنا ہوتا ہے، جیسے پرانے سکے، انوکھی تصاویر، دلچسپ کارٹون، کہاوتیں ، اشعار، نظمیں وغیرہ، ان کو اس کام میں لگایا جائے ۔
کھیل کود Games: کھیل بچوں کی زندگی کا اٹوٹ حصہ ہیں۔ تعطیلات میں کچھ زیادہ کھیل کا موقع دیں۔ ان ڈور اور آوٹ ڈور کھیلوں کی مدد سے ان کو موبائل کے نقصان سے بچا سکتے ہیں اور ان میں جسمانی و ذہنی خوبیوں کو پیدا کر سکتے ہیں ۔ کھیل سے بچوں میں نہ صرف صحت و تندرستی پیدا ہوتی ہے بلکہ وہ قائدانہ صلاحیتوں کے مالک بھی بنتے ہیں۔ کچھ کھیل معلومات اور ذہانت کو بڑھانے کے لیے موزوں ہیں ان کو کوگنیٹو یا برین گیمز بھی کہتے ہیں۔ الگ الگ مضامین کے گیمز بھی ہوتے ہیں جیسے لینگویج گیمز، میاتھس گیمز، سائنس گمیز، میموری گمیز، بیسنس گیمز وغیرہ وغیرہ آپ ان کی مزید تفصیلات گوگل کرکے حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کو بچوں کی مدد سے بنا بھی سکتے ہیں یا آن لائن خرید بھی سکتے ہیں ۔
تعطیلات میں کھیل کے علاوہ صحت و تندرست کے لیے چہل قدمی، جوگنگ، ہلکی ورزش، سیکلنگ، تیراکی کے لیے بھی وقت نکالا جاسکتا ہے ۔
اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے بہت سارے سمر کیمپ بھی منعقد ہوتے ہیں ان کی تفصیلات دیکھ کر اگر مفید ہوں تو اس میں شرکت بھی کی جا سکتی ہے۔
سیر و سیاحت:
سیر و تفریح انسان کا معروف مشغلہ رہا ہے۔ اگر بچوں کو تعطیلات میں اس کا موقع ملے تو ان کی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے ۔ مختلف تہذیب و تمدن کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ لوگوں سے ملنے کا اور ان کے کلچر کو جاننے کا موقع ملتا ہے ۔ اس کے ذریعے وہ شہر کے آس پاس موجود قدیم اور جدید چیزوں کو دیکھتے اور مستند علم حاصل کرتے ہیں ۔یہ سفر ان کے لیے بیش قیمت اثاثہ بن جاتا ہے ۔
گھر کے کام:
گھر کے کام کے ذریعے بچوں میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ ان کی مہارت اور سمجھداری میں اضافہ ہوتا ہے اور مستقبل میں یہ تجربات بڑے مفید ثابت ہوتے ہیں ۔ بچوں کو مشغول رکھنے کے لیے ان کو اپنے ساتھ گھر کے کام میں شامل رکھیں۔ کچھ کام ان کے سپرد کریں کچھ کاموں میں ان کی مدد لیں۔ جیسے کسی کو صفائی کی ذمہ داری، کسی کو دسترخوان کی ، کوئی پانی کا ذمہ دار، تو کوئی خرچ کا حساب رکھنے والا تو کوئی نمازوں کی نگرانی کرنے والا۔
تخلیقی کام:
بچے اپنی تخلیقی صلاحیتوں creative skill کو بروئے کار لاکر نئی چیز بنائیں جیسے کوئی پینٹنگ، ڈیزائن، نظم، مضمون، ناول ، ڈرامہ وغیرہ ۔ اس کے لیے ان کا اچھا مطالعہ درکار ہو تا یے۔ اس کے بعد کوئی تخلیق وجود میں آتی ہے۔ اس سے ان کی ایک پہچان بنتی ہے ۔ اس طرح کے مختلف نوع کے کاموں سے ہی بچوں کی دلچسپی اور ان میں موجود صلاحیت کا پتہ چلتا ہے ۔ان کاموں کے لیے بہت سارے وقت کی ضرورت ہے جو تعطیلات میں ہی میسر آسکتا ہے۔
کرافٹ ورک:
بچوں کو مشغول رکھنے کے لیے کرافٹ ورک اچھا ذریعے ہے۔کرافٹ ورک اصل میں وہ کام ہے جس میں ہاتھ کی مدد سے ڈیکوریشن یا کوئی ضرورت کی چیز بنائی جاتی ہے۔ کرافٹ سے بچوں کی سوچنے کے طریقوں میں بہتری ہوتی ہے، ان میں اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ اس کے ذریعے خود میں موجود تخلیقیت اور تصور کو جاننے اور مختلف طریقوں سے اس کا اظہار کرنے کا موقع ملتا ہے ۔craft DIY for kids یوٹیوب پر تلاش کر کے کرافٹ کے بے شمار آئیڈیاز کو حاصل کر سکتے ہیں اور بچوں کو مشغول کر سکتے ہیں۔
گارڈننگ Gardening:
درختوں کی دیکھ بھال بہت ہی خوبصورت احساس کا کام ہے۔ اس کے ذریعے کام کے علاوہ فائدہ حاصل ہونے کی خوشی بھی ملتی ہے۔ اچھے پھل دار، پھول دار یا ادویات کے درخت اپنے گھر میں بچوں سے لگوائیں ۔ اس کی نگرانی اور پرورش اچھی تعلیم کے ساتھ اچھا احساس بھی دیتی ہے۔ درخت لگانے اور ماحول کو بہتر بنانے کا اجر و ثواب بھی الگ ملتا ہے۔
فلم سازی اور فوٹو گرافی:
نئی نسل ‘ ڈیجیٹل نسل ہے۔ ایسا لگتا ہے وہ فون اور کمپیوٹر آپریٹ کرنا سیکھ کر ہی پیدا ہوئے ہیں ۔ ان کی مہارت دیکھ کر بڑے بڑے لوگ بھی دانتوں تلے انگلیاں دبا لیتے ہیں۔ ان کو موبائل فون کے بہتر استعمال کے لیے فوٹو گرافی یا فلم سازی کا کام دے سکتے ہیں ۔ وہ چھوٹی کہانیوں کو فلم کی شکل دے سکتے ہیں۔ کسی واقعے یا شخص کی ڈاکیومنٹری بنائی جاسکتی ہے۔ خود کے معلوماتی ویڈیوز بنا کر اپ لوڈ کر سکتے ہیں اس کے لیے بہت سارے ایپ موجود ہیں جو ان کو ایڈٹ کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔
سمر ڈائری: ایک اور مفید مصروف یہ ہے کہ ان کو تعطیلات کی روزمرہ سرگرمیوں کی تفصیل ڈائری میں لکھنے کے لیے کہیں۔ اس سے ان کے کام بھی منظم ہوں گے اور لکھنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوگی۔
نماز، قرآن اور اذکار:
بچوں میں ایمانیات، اخلاقیات اور روحانیت پیدا کرنے کے لیے ان کے پروگرام میں نماز قرآن اور اذکار کو شامل کریں۔نماز کو سیکھنے اور خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرنے کی تاکید کریں۔ نماز کے بعد کچھ وقت اذکار کا اہتمام کریں۔ قرآن کو صحت کے ساتھ تلاوت کرنے، سمجھنے اور یاد کرنے کا نظم کریں۔ اگر ممکن ہو تو ہر روز ایک قرآنی کلاس ہو جس میں گھر کے تمام افراد مل کر قرآن کو سیکھیں ۔
یہ چند سرگرمیاں ہیں جن کے ذریعے آپ بچوں کو تعطیلات میں مشغول رکھ سکتے ہیں اور ان کی شخصیت سازی کر سکتے ہیں۔ اگر کچھ کوشش ہی نہ کی جائے اور صرف امید اور توقع سے کام چلایا جائے تو ان لوگوں کو مایوس اور افسوس کے علاوہ کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی۔
جواب دیں