باپ کا خط اپنی شہید بیٹی کے نام

تم نے ہمیشہ آز ادی سے محبت کی۔ تم نے اپنی قوم کی تعمیر نو اور د نیا میں اسے ایک منفرد مقام دلانے کے لیے فکر کے نئے افق تلاش کیے۔ تم نے مروجہ خیالات و افکار کو اپنے دل میں جگہ نہیں دی۔ حتیٰ کہ روایتی علوم بھی تمہارے عزائم کی تکمیل کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے۔ تم ہمیشہ اپنی جماعت میں اوّل درجے پر فائز رہیں۔ مجھے احساس ہے کہ میں اپنی مصروفیات کی وجہ سے تمہیں زیادہ وقت نہ دے سکا، خاص طور پر تمہاری خوشگوار مجلسوں سے مستفید نہ ہو سکا۔ آخری مرتبہ ہم رابعہ العدویہ اسکوائر میں ساتھ تھے۔ تم نے پوچھا تھا کہ آپ ہمارے ساتھ ہوتے ہوئے بھی ہمارے درمیان موجود نہیں۔اس پر میں نے کہا تھا کہ لگتا ہے کہ اس مختصر زندگی میں ہم باپ بیٹی کو مل بیٹھنے کا موقع نہیں ملے گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں جنت میں ملادے۔ تمہاری شہادت سے دو دن قبل، میں نے خواب میں دیکھا کہ تم نے سفید عروسی لباس زیب تن کیا ہوا ہے اور تم خوبصورتی کا استعارہ لگ رہی ہو۔ جب تم 

میرے پاس بیٹھیں تو میں نے پوچھا: یہ تمہاری شبِ عروسی ہے۔ تو تم نے کہا: یہ شام نہیں، دوپہر ہے۔ شہادت کے بعد،جب لوگوں نے مجھے بتایا کہ تم بدھ کی دوپہر کو شہید کر دی گئی ہو، تو میں نے جان لیا کہ رب نے تمہیں اپنے کام کے لیے منتخب کر لیا ہے۔ میری آنکھوں کی ٹھنڈ، عزیز بیٹی! تمہاری شہادت نے میرا یقین مزید پختہ کر دیا ہے کہ ہم حق پر ہیں۔ ہمارا دشمن ہی جھوٹا اور منافق ہے۔ میرے لیے انتہائی دردناک لمحہ تو یہ تھا کہ تمہارے سفر آ خرت کے موقع پر میں موجود نہیں تھا۔ میں تمہارا آخری دیدار بھی نہ کرسکا۔ کیا یہی میرے لیے کم اذیت ناک ہے؟ مجھے تمہاری نمازِ جنازہ پڑھنے یا پڑھانے کا اعزاز بھی حاصل نہ ہوسکا، جس سے میرے غم کی شدت میں مزیداضافہ ہوا۔ میری لخت جگر! میں خدا کی قسم کھا کرکہتا ہوں کہ مجھے موت کا کوئی خوف نہیں، اور نہ ہی مَیں ا 177س شخص سے خوف زدہ ہوں جو انصاف کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ میں تو اس پیغام کو آگے لے کر چلنا چاہتا تھا جو تمہاری روح کے ساتھ ساتھ چلا اور جو ہم سب کا مقصدِ حیات بن گیا۔ انقلا ب کی تکمیل از بس ضروری ہے۔ اب تمہارے سَر کے ساتھ تمہاری روح بھی ایک قابل فخر مقام حاصل کرچکی ہے، جس نے ظالموں اورجابروں کے خلاف زبردست مزاحمت کی۔ غداری کی بندوق سے نکلی ہوئی گولیاں تمہارے سینے میں پیوست ہو گئیں۔ میں پ راعتماد ہوں کہ تم نے دیانت داری اور خلوص سے خدا کے احکام کی تعمیل کی اور پھر خدا نے ہم میں سے تمہیں شہادت کے مرتبے پر فائز کرنے کے لیے منتخب کر لیا۔ میری پیاری بیٹی! میں آخر میں تم سے ایک بار پھر کہوں گا کہ میں تمہیں الوداع نہیں کہتا۔ میں یہ کہتا ہوں کہ ہم بہت جلد اپنے پیارے نبی اوران کے رفقا و صحابہ کے ساتھ جنت میں ملیں گے، جہاں ہماری ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ ملاقاتوں کی خواہش کی تکمیل ہوگی۔ ("Letter from Dr Mohamed Beltaji to his Martyred Daughter”… "Middle East Monitor”.)
(ماخوز)

«
»

کیا حق ہے ہمیں آزادی منانے کا

بیٹی‘ اپنی اور پرائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے