اس کا انہیں اندازہ ہو نہ ہو یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی روایت بن گئی ہے کہ اس کے قائدین نزاعی امور کی شیخیوں کے بل پر اپنی پارٹی کو جس طرح نقصان پہنچا رہے ہیں اس کاانہیں مطلق احساس نہیں۔
وزیر اعلیٰ مہاراشٹر دیویندر فرنویس کسی زمانہ میں آر ایس ایس کی طلباء شاخ ودیارتھی پریشد سے ان کی وابستگی اور ان کا خاندان سنگھ پریوار کا کٹر مقلد ہونے کی بناء پر سنگھ کے نظریات ا ن کی گھٹی میں شامل ہونے پر نتین گڑکری و ایکناتھ کھڑسے کے مقابلہ میں انہیں ریاست کا وزیر اعلیٰ بنانے کو ترجیح دی گئی۔ریاست کو درپیش انگنت تشنہ مسائل شکو نظر انداز کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کی جانب سے جو پہلا فیصلہ کیا گیا وہ سنگھ پریوار کا ترجیحی ایجنڈہ گائے کی نسل کے ذبیحہ پر امتناع تھا۔فرنویس نے کومٹی برادری سے تعلق رکھنے والے سدھیر مینگٹی وار و افزائش مویشیان کے وزیر ایکناتھ کھڑسے کو حکومت مہاراشٹر کے نمائندہ کی حیثیت سے اس بل کی منظوری کے لیے انہیں دہلی روانہ کیا ۔اس سلسلہ میں مرکزی وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ نے شروع میں اس بل کی تکنیکی خامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی منظور ی سے انکار کیا۔بعد میں آر ایس ایس کے دباؤ کے تحت انہوں نے بادل ناخواستہ اسے منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کے دفتر بھیج کر ا ن کی منظوری حاصل کی۔
یہاں اس امر کی تشریح ضروری رہے گی کہ کسی نئے قانون کے نفاذ سے قبل اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں کا جائزہ اور اس کے رد عمل کے ازالہ کے لیے اقدامات کی انجام دہی ضروری رہتی ہے۔صدر جمہوریہ کی منظوری کے بعدفرنویس حکومت نے اس بل کے نفاذ میں جس عجلت کا مظاہرہ کیا ۔وہ حیرا ن کن تھا۔اس بل کے نفاذ سے قبل انہیں اس بات کا جائزہ لینا ضروری تھا کہ اس امتناع کی وجہ سے کونسی متبادل غذا اس کا نعم البدل ہو سکتی ہے۔جس قیمت پر بیف Beefدستیاب ہورہاہے۔کیا اس قیمت پر ہی بازار میں دوسرے گوشت موجود ہیں ؟اس امتناع کی وجہ سے ریاست بھر میں اس کی تجارت میں قریش برادری کے جو ہزاروں افراد اس سے جڑے ہوئے ہیں ان کے لیے متبادل روزگار کی ذمہ داری سے حکومت کی چشم پوشی اس کے سوا مویشیوں کی تجارت سے جڑے اس کے ایجنٹس‘ٹرانسپورٹرس ‘فارما سٹیکل کمپنیوں کے طبی پروڈکٹس کی تیاری پر اس کے اثرات کے سوا طبی شعبہ اور شکر کی صفائی میں اس کی ہڈی کے برادے کی تیاری کے سوا اس کے ایکسپورٹ کی وجہ سے ملک کو حاصل ہونے والے غیر ملکی زر مبادلہ اور مرکزی حکومت کو حاصل ہونے والے کڑوڑوں روپیوں کے ٹیکس سے محرومی کو نظر انداز کرتے ہوئے اس فیصلہ کے خلاف جس طرح عوامی احتجاج اور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل ہوئیں وہ حکومت کے لیے خطرہ کے سگنل کی مانندرہنے کے باوجود حکومت نے اسے جس طرح نظر انداز کیا وہ قابل توجہ ہے ۔
ریاست میں کانگریس ‘این سی پی ‘سماج وادی پارٹی ‘آر پی آئی‘ایم آئی ایم ‘مسلم لیگ‘جنتا دل اور بائیں بازو کی پارٹیو ں نے حکومت کے اس پیشوائی فیصلہ کی شدت سے مخالفت کرنے کے علاوہ شیتکری سنگھٹنا کے قائدین نے اس فیصلہ کے خلاف ریاست بھر میں سخت احتجاج کے علاوہ منترالیہ پر بھی احتجاجی جلوس منظم کیا۔ بی جے پی کوٹہ سے راجیہ سبھا کی رکنیت حاصل کرنے رام داس آٹھولے نے ریاست میں کئی مقامات پر اس مسئلہ پر احتجاج کرتے ہوئے کسی قسم کی مصالحت سے گریز کا اظہاراور اکولہ میں زبردست احتجاجی جلوس منظم کرتے ہوئے آٹھولے نے حکومت کو وارننگ بھی دی ۔اس پر حکومت کی آنکھیں کھلنے کے بجائے اس کی ہٹ دھرمی میں رتی برابر بھی فرق نہ ہونے کی مثال اکولہ میں اس مسئلہ کے ضمن میں خیر مقدمی پروگرام میں وزیر اعلیٰ فرنویس نے حکومت کے اس فیصلہ کا ملک کے دستور میں حوالہ رہنے کے اظہار کے ذریعہ اس بل کی حمایت میں حکومت پر انحصار کرنے کے بجائے عملی طور پر اس کی تائید میں جڑنے کی اپیل کی ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گائے کی نسل کے ذبیحہ کو ریاست کے اسی فیصد عوام کی تائید حاصل ہے۔انہوں نے اس میڈیا پر شدید تنقید کی جو تقریباً ڈیڑھ سال سے ان کے بھونپو کا کردار ادا کر رہا ہے۔
بی جے پی قائدین کی شیخ چلی برانڈ شیخی خوری کے حوالہ سے ہم وزیر افزائش مویشیان ایکناتھ کھڑسے کے اس اظہار کا حوالہ دینا ضروری سمجھتے ہیں جو انہوں نے اس بل کی منظوری کے بعد پرجوش گؤ بھکتوں کو طمانیت دی۔انہوں نے مردم شماری کی طرح ریاست بھر میں گائے کی نسل سے تعلق رکھنے والے تمام مویشیوں کی گنتی اور ان کے شناختی کارڈ کی تیاری کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست میں منتخبہ مقامات پر مرکز کے تعاون سے تین گوکل دھام قائم کرنے کا اظہار کرتے ہوئے ہر گؤ شالہ میں ایک لاکھ مویشیوں کی نگہداشت کے تمام انتظامات کے علاوہ جو رفاحی ادارہ اس قسم کے گؤ شالہ کے قیام کے متمنی ہیں ۔انہیں پنچایت یا میونسپلٹی کے تعاون سے گؤ شالہ کے لیے جگہ فراہم کرنے نیز مویشیوں کے چارہ پانی و طبی سہولیات کے لیے انہیں مرکز کے اشتراک سے گرانٹ مہیا کروانے کی انہوں نے تین ماہ قبل طمانیت دے کر گؤ بھکتوں میں جوش و خروش پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔اس دوران ہائی کورٹ میں جاری اس پٹیشن میں تھوڑی راحت کے نتیجہ میں حسب سابق ذبیحہ کا عمل جاری رہنے کے دوران آر ایس ایس کے ورکرس نے ریاست بھر میں طوفان بدتمیزی کا جو ماحول برپا کیا اسے ان کی ہم خیال پولس کا بھی بھرپور تعاون حاصل ہے۔موصولہ اطلاعات کے بموجب وردھا کے اطراف کے دیہاتوں میں ان ورکرس کے پر تشدد مظاہرہ اور مویشی ہتھیانے کی مہم کے دوران ان مویشیوں کے لیے محفوظ ٹھکانہ نہ ہونے کی بناء پر جزوی طور پر نمائشی ان گؤ آشرموں کے ذمہ داروں کو اپنی گؤ بھکتی کی جو قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔وہ ان کا دل ہی جانتا ہے۔وردھا کے ایک گؤ شالہ کے ذمہ دار پنچ بھائی نے اس سلسلہ میں وزیر مالیات سدھیر منگٹی وار سے اپنی بپتا کا اظہاراور ایکناتھ کھڑسے کی طمانیت کا حوالہ دینے پر منگٹی وار نے وردھا میں افزائش مویشیان کے ذمہ داروں کو ہدایت دیتے ہوئے اس سلسلہ میں ممکنہ طور پر تعاون پر متعلقہ محکمہ کے ذمہ داروں نے آشرم کے اس ذمہ دار کو یہ پیشکش کی کہ محکمہ کی جانب سے انہیں لوسن گھاس کے بیج سربراہ کیے جائیں گے۔جس کی کاشت خود انہیں کرنی پڑے گی۔اس پر اس گؤ آشرم کے ذمہ دار نے اپنا سر پیٹ کر کہا کہ اس کاشت کے لیے وہ زمین کہاں سے لائے ۔بیج بونے کے لیے آدمی اور پیسے کا وہ انتظام کس طرح کرے۔اس کی فصل آنے تک وہ مویشیوں کی غذائی ضروریات کی تکمیل کس طرح انجام دے۔تب وردھا کے ایک جین تاجر نے انہیں ممبئی کی ایک کمپنی کا حوالہ دیا جو اسی قسم کے گوشت کا ایکسپورٹ کا کاروبار کرتی ہے۔ اس سے ملاقات پر اس کمپنی کے ذمہ داروں نے ان سے یہ دریافت کیا کہ ان کے گؤ شالہ کی مجلس عاملہ میں جین برادری سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کی تعداد کتنی ہے۔ پر اس گؤ شالہ کے منظم نے انہیں ٹکا سا جواب دیا کہ گؤ شالہ کے قیام کا مقصد بے زبان جانوروں کا تحفظ ہے۔اسے جین اور کومٹی کی دھارمک عینک سے دیکھنے کا وہ مسئلہ نہیں اور ویسے بھی ہائی کورٹ کی رائے بھی یہ تھی کہ گائے کی نسل کے ذبیحہ کو مذہبی نقطہ نظر کے پیمانہ سے نہ دیکھیں؟آج مقدس گائے اپنے بھکتوں کے کوچہ میں مظلوم اور گناہ گار کی طرح سہمی سکڑی سی بیٹھی ہوئی ہے!ائے عقیدت ترے انجام پہ رونا آیا۔
جواب دیں