ماضی کے جن حکمرانوں پر خود تاریخ ناز کرتی ہے ایسے حکمرانوں میں حضرت اورنگزیب عالمگیرؒ سرفہرست ہیں۔حضرت اورنگزیب ؒنے جتنی وسیع و عریض سلطنت پر حکمرانی کی اتنی بڑی سلطنت پر ہند کے کسی بھی حکمران نے حکومت نہیں کی۔انہوں نے ملک و ملت کیلئے اپنی ساری زندگی وقف کردی تھی۔عدل و انصاف کے اس پیکر نے 54 /سال کی اس حکمرانی میں کبھی کسی کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی نہیں کی۔سلطنت انکے قدموں میں ہونے کے باوجود تقویٰ و طہارت کا مجسمہ حضرت عالمگیر ؒنے کبھی سلطنت کے شاہی خزانے سے ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔اپنی زندگی کا گزارا ٹوپی سل کر اور قرآن لکھ کر کیا کرتے تھے۔مذکورہ خیالات کا اظہار ممتاز عالم دین، شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ جس طرز عمل پر آقائے دوعالم ﷺاور حضرات خلفائے راشدین نے اسلامی حکومت چلائی۔اسی طرز عمل پر حضرت اورنگزیب عالمگیر ؒنے حکومت چلانے کی کوشش کی اور امت کے سامنے خلافت راشدہ کا ایک نمونہ پیش کیا۔وہ ان چند بادشاہوں میں شامل تھے جنہوں نے پورے برصغیر میں شرعی قانون اور اسلامی معاشیات کو مکمل طور پر قائم کیا۔ وہ سنت وشریعت کے پابند اور اپنے دور کے صاحب نسبت بزرگ بھی تھے، انہوں نے مشہور فتویٰ کی کتاب ”فتویٰ عالمگیر“ بھی مرتب کی۔مولانا نے فرمایا کہ حضرت اورنگزیبؒ نے ملک و ملت کی ترقی کیلئے بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں۔انکا دور حکومت امن و امان کا گہوارہ تھا، وہ تمام مذاہب والوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا کرتے تھے۔انکا تقویٰ و طہارت، عدل و انصاف اور بزرگیت کا مقابلہ تو دور انکے جوتوں کی دھول کو بھی آج کے بڑے بڑے حکمران و سیاستدان نہیں لگ سکتے۔وہ ملک و ملت اور خصوصاً تاریخ اسلام کی عہد ساز شخصیت ہیں۔مولانا شاہ قاسمی نے دوٹوک کہا کہ آج جو لوگ انکی شخصیت کو مجروح کرنے کی کوشش کررہے ہیں انکی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔انکی شخصیت کا شیواجی یا کسی دوسرے حکمران سے مقابلے کرنے کی ضرورت ہی نہیں، وہ خود اپنے آپ میں نمایاں اور انیک ہیں۔مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ ملک و ملت کے کئی مسائل الجھے ہوئے ہیں ہمیں ان مسائل پر غور کی کی ضرورت ہے۔کسی کے مقابلے میں کسی کو نمبر دینا یہ وقت کی ضرورت نہیں۔
جواب دیں