خادم الحرمین نے جہاں ایک طرف مصرکے فرعونوں کوریال سے مالامال کرکے نہتے اخوانیوں پرظلم کرنے کاہتھیارفراہم کیاوہیں مزیدیہ کہہ کرکہ مصرکودہشت گردی سے نجات دلانے میں سعودی حکومت مصرکے ساتھ ہے،فرماں روائے سعودی نے مغربی دنیااوراسلام مخالف طاقتوں کویہ جوازفراہم کردیاکہ مصرکے اخوان دہشت گردہیں اس لیے کہ وہ اسلام پسندہیں،لہٰذادنیاکے کسی حصہ میں جوکوئی بھی اسلام کی سربلندی کی بات کرے گاوہ دہشت گردہوگا،اوردہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہمارے خزانے کھلے ہوئے ہیں۔پاسبان حرم کے اس کردارکودیکھتے ہوئے زبان پربرملایہ شعرآجاتاہے کہ:چوں کفرازکعبہ می خیزد۔کجاماندمسلمانی۔
مصرکے حوالے سے جہاں ایک طرف عالمی قیادت کی مجرمانہ خاموشی مسلمانوں کے لیے سوہان روح بنی ہوئی ہے وہیں خادم الحرمین کے معززلقب سے ملقب شاہ عبداللہ کی مصری فرعونی حکومت کے مظالم کی تائیدنے دنیابھرکے اسلام پسندوں کے لیے نئی مصیبت کھڑی کردی ہے۔شاہ عبداللہ کایہ بیان ایک ایسے وقت میںآیاجب کہ دنیابھرکے مسلمانوں کی نگاہیں عالم اسلام کے قائدہونے کی حیثیت سے خادم الحرمین کی جانب ٹکی ہوئی تھیں،مسلمان یہ امیدکررہے تھے کہ مصری اسلام پسندوں کی مصیبت کی اس گھڑی میں شایدپاسبان حرم اسلام کی عظمت کاپاس رکھتے ہوئے اوراسلامی اخوت وبھائی چارگی کامظاہرہ کرتے ہوئے مصرکی فرعونی حکومت کی امدادروکتے ہوئے انہیں اپنے ہی بھائیوں کے قتل ناحق سے بازرکھیں گے،دنیاکے مسلمان یہ امیدلگائے بیٹھے تھے کہ ایسے نازک وقت میں جب کہ مسلمان ہرچہارجانب ظلم وجورکاشکارہے،مسلمانوں کاقبلۂ اول بیت المقدس پرناپاک یہودیوں کاقبضہ ہے،خادم الحرمین اپنی حکمت عملی اورایمانی فراست کامظاہرہ کرتے ہوئے مصرکی اسلام پسندحکومت کودوبارہ بحال کرنے میں اپنابھرپورتعاون کریں گے تاکہ عالم اسلام کے لیے ناسورکی حیثیت رکھنے والے اسرائیل کومصرکی اسلام پسندحکومت اس کی اوقات بتائے اورقبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کرے،لیکن مسلمانوں کی اس امیدپرپاسبان حرم نے یک لخت پانی پھیردیااورانہوں نے وہی کیاجوان کے آقاامریکہ بہادراوراسرائیل نے چاہا،اوروہ اس سے زیادہ کچھ کربھی نہیں سکتے ہیں کیوں کہ انہیں حرم کی پاسبانی سے زیادہ اپنی بادشاہت اورعیش وآرام کی فکرہے،انہیں اس بات کاخوب احساس ہے کہ اگرمصرمیں اسلام پسندوں کی حکومت مضبوط ہوجاتی ہے توپھردنیاکے مسلمانوں کامرکزنگاہ مصرہوجائے گااوراسے دنیاکے مسلمانوں کے قائدہونے کاشرف حاصل ہوجائے گاجوکہ فرماں روائے سعودی کوہرگزپسندنہیں،فرماں روائے سعودی کواس سے کوئی سروکارنہیں کہ اسلام اورعالم اسلام کی مضبوطی اورسربلندی کس میں ہے انہیں مطلب ہے توصرف اورصرف اپنے عیش وآرام اوربادشاہت سے،اگروہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ خادم الحرمین ہیں اورحرم کے پاسبان ہیں لہذاوہ جوبھی کریں سب درست اوربرحق ہے تویادرکھیں کہ آپ سے بہت پہلے ،اسلام سے بہت پہلے کفارمکہ حرم کے پاسبان ہواکرتے تھے،حرم کی حفاظت کے لیے اپنے عزیزوں کی قربانیاں دیناان کے لیے کوئی بڑی بات نہ تھی،حاجیوں کی خدمت کواپناشعارسمجھتے تھے،اورانہیں بھی اس پر بڑافخرونازتھاکہ ہم خادم حرم اورپاسبان حرم ہیں،لہٰذاہمارادرجہ دیگرلوگوں سے بہت بڑھاہواہے،ایساہی ایک واقعہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پیش آیا،ایک مرتبہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے اسی طرح کی بحث کی تھی،بلکہ صحیح مسلم کی ایک روایت ہے کہ ایک دفعہ چندمسلمان آپس میں جھگڑرہے تھے ۔کوئی کہتاتھاکہ میرے نزدیک اسلام لانے کے بعدحاجیوں کوپانی پلانے سے زیادہ کوئی عبادت نہیں۔دوسرے نے کہامیرے خیال میں اسلام کے بعدبہترین عمل مسجدحرام کی خدمت ہے۔تیسرابولاکہ جہادفی سبیل اللہ تمام عبادات واعمال سے افضل واشرف ہے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے ان کوڈانٹاکہ تم جمعہ کے وقت منبررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کراس طرح بحثیں کررہے ہو۔ذراصبرکرو۔جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم جمعہ سے فارغ ہوجائیں گے آپ سے یہ چیزدریافت کرلی جائے گی۔چنانچہ جمعہ کے بعدجب حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیاگیاتویہ آیت نازل ہوئی:’’اجعلتم سقاےۃ الحاج وعمارۃ المسجدالحرام‘‘(التوبۃ:۱۹)ترجمہ:’’کیاتم نے کردیاحاجیوں کاپانی پلانا اور مسجدالحرام کابسانابرابراس کے جویقین لایااللہ پراورآخرت کے دن پراورلڑااللہ کی راہ میں،یہ برابرنہیں ہیں اللہ کے نزدیک اوراللہ رستہ نہیں دیتاظالم لوگوں کو‘‘(التوبۃ:۱۹)
مفسرین نے اس آیت کے ضمن میں لکھاہے کہ اللہ کے نزدیک اصل مقبول عبادت اللہ ا ورآخرت پرایمان لانااوراللہ کی راہ میں جہادکرناہے،حاجیوں کی خدمت اورحرم کی پاسبانی کادرجہ اس کے بعدآتاہے،یعنی پہلے اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت میں سرخم کرنااوراسلام کی سربلندی کے لیے اللہ کی راہ میں جہادکرنایاان لوگوں کی اعانت کرناجواللہ کی راہ میں جہادکررہے ہیں ان سب کے بعدحرم کی خدمت کادرجہ آتاہے۔مذکورہ آیت کوپڑھیں،باربارپڑھیں اوراس کے معنی ومطلب پرغورکریں اورپھرپاسبان حرم کے کردارکاجائزہ لیں،آیاان کافرعونی حکومت کی اعانت کاکرداردرست ہے؟پاسبان حرم اپنے اس کردارسے کس کی مدد کررہے ہیں؟کیاوہ اسلام کوسربلندکرنے والوں کی اعانت کررہے ہیںیاان لوگوں کی حمایت اورمددکررہے ہیں جن کامقصدہی روئے زمین سے اسلام کوختم کرناہے؟جس دن سے مصرمیں فرعون کی واپسی ہوئی ہے اس دن سے لے کرآج تک کوئی وقت کوئی لمحہ ایسانہیں گذراہے جب کہ نہتے اسلام پسندمسلمانوں پرگولیوں کی برسات نہیں کی گئی ہو،۲۷؍جولائی کوفرعونی حکومت کی جانب سے کیے گئے کریک ڈاؤن جس میں ہزاروں کی تعدادمیں اسلام پسندشہیدہوئے،اس میں بچے،بوڑھے،جوان مردوعورت سبھی شامل تھے،ایسانہیں ہے کہ اس کریک ڈاؤن میں صرف عام عوام یاعام اخوانی شہید ہوئے بلکہ اخوان کے اہم رہنماؤں کے اپنے بھی شہیدہوئے،اسی کریک ڈاؤن میں اخوان کے ایک بڑے رکن محمدالبلتاجی کی جواں سال بیٹی بھی شہیدہوئی۔دنیامیں اس طرح کی سیکڑوں مثالیں موجودہیں کہ جولوگ حکومت حاصل کرنے کے لیے یااپناذاتی مفادحاصل کرنے کے لیے عوامی تحریک کاسہارالیتے ہیں وہ خودمحفوظ مقام پررہتے ہیں اورعام لوگوں کو گولیوں کامقابلہ کرنے کے لیے آگے کردیتے ہیں،لیکن اپنے عزیزوں کواورخودکوگولیوں اورٹینکوں کامقابلہ کرنے کے لیے آگے رکھنے والی مثال صرف اخوان المسلمون کے یہاں ملتی ہے۔کیااس کریک ڈاؤن میں ہونے والی شہادت کاسہراشاہ عبداللہ کے سرنہیں بندھے گا؟نہتے معصوم اوربے قصورمسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کے معاون و مدگار کے طورپرشاہ عبداللہ اوران کے رفقاء عنداللہ ماخوذنہیں ہوں گے
جواب دیں