ارکان پارلیمنٹ کیلئے مشاہرات اور غیر معمولی سہولتیں کیوں

یہی وجہ ہے آزاد ہندوستان کے ارکانِ پارلیمان اور ممبران اسمبلی کو ملنے والی مختلف سہولتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور جب بھی اس بارے میں کوئی ترمیمی بل پارلیمنٹ کے ایوانوں یا کسی اسمبلی میں پیش کیا جاتاہے تو بغیر بحث ومباحثہ کے فوراً منظور ہوجاتا ہے، ایک حالیہ سروے تو یہ بتاتا ہے کہ ہندوستان کے ممبران پارلیمنٹ کو دنیا کے قانون ساز اداروں کے مقابلہ میں سب سے زیادہ مشاہرات اور دیگر سہولتیں فراہم ہوتی ہیں، جن میں تنخواہوں اور بھتوں کے علاوہ موجودہ اور ماضی کے سبھی ارکان پارلیمان کے لئے تین ہزار روپے ماہانہ کی پینشن کا انتظام بھی ہے ، اس کے علاوہ وہ انہیں دیڑھ لاکھ روپے سالانہ تک مفت لوکل کالیں ، موبائل پر فری رومنگ سہولت اور آمد ورفت کے لئے پرائیویٹ ہوائی جہاز کے استعمال کی رعایت فراہم ہوتی ہے پہلے نافذ ضابطوں کے مطابق صرف وہی ارکان پارلیمان پنشن کے مستحق تھے جو ایوان میں چار سال کی مدت پوری کرچکے یا دو مرتبہ منتخب ہوئے ہوں ، لیکن اب کچھ ماہ کے لئے بھی کوئی پارلیمنٹ کا کا رکن رہا تو بھی وہ پینشن کا حقدار ہے۔ اس اقدام کی حمایت میں متعدد دلیلیں دی جاتی ہیں ، مثال کے طور پر سیاست کے پیشہ میں عدم تحفظ اور عدم استحکام بڑھ رہا ہے، پنشن جیسی یقین دہانی ہو تو عوامی نمائندوں کو بدعنوانی کی طرح رغبت نہیں ہوگی ، رشوت خوری کے ساتھ ساتھ کرسی سے چپکے رہنے کی نفسیات کو حوصلہ نہیں ملے گا، یہ بھی کہاجاتاہے کہ سرکاری ملازموں کی طرح ارکان پارلیمان بھی پنشن پانے کے مستحق ہیں لیکن ان دلائل سے اتفاق مشکل ہے۔
کیونکہ سیاست کوئی پیشہ یا کاروبار نہیں ہے، وہ اپنی خاصیت سے ہی غیر مستقل اور غیر مستحکم ہے، یہ جمہوریت کے مفاد میں جانے والا عدم استحکام ہے، سیاست میں جڑیں اکھاڑنے کے لئے ہی ایک وقتِ مقررہ کے بعد الیکشن ہوتے ہیں ، اسے بھی ایک مغالطہ سے ہی تعبیر کیا جائے گا کہ تین ہزار کی ماہانہ پنشن کی امید میں کوئی سیاست داں کروڑوں اربوں کے منافع والے اسکینڈلوں سے اعراض کرلے گا، بدعنوانیاں عموماً بوڑھاپے کی روٹی کی ضرورت پورا کرنے کے لئے نہیں بلکہ کئی پشتوں کے عیش وآرام کے حصول کے لئے کی جاتی ہیں، ان کا مقابلہ سرکاری ملازموں سے بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ قاعدہ کے مطابق پندرہ بیس سال کی مدت کے بعد ہی ایک عام ملازم پینشن کا دعویدار بنتا ہے، ایک اوسط درجہ کا نوکر پیشہ ایک اوسط درجہ کے ارکانِ پارلیمان کی طرح غیر معمولی اقتدار ، رسوخ اور طرح طرح کے بھتوں کا لطف نہیں اٹھاتا۔

«
»

سرکا بدلی مگر حالات نہیں بدلے!!

یمن کے ’’حوثی‘‘کون ہیں؟؟؟!!!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے