جب آپ ایسی مشکلات کا شکار ہو کرمجبوراً اپنا ملک چھوڑ دیتے تو پرائے ملک میں آپ ایک اجنبی کی طرح رہتے ہیں ، آپ کو اپنے لئے ایسی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے جو آپ کا دفاع کر سکے۔ جس کے لئے دنیا بھر میں اقوام متحدہ کا ایک ایسا واحد ادارہ ہے جس نے مصیبت کے مارے ایسے افراد کی مدد کی ہے۔
میامر، عراق، شام، ویتنام، پاکستان اور افغانستان سمیت کئی ایسے ممالک ہیں جہاں کے حالات جنگوں اور ظلموں کی وجہ سے تاحال خراب ہیں جن کے ہزاروں مظلوم عوام اپنے ممالک میں ظلم و جبر، دہشت گردی اور دیگر مسائل کی وجہ سے ہجرت کرکے ملائشیاء آئے ہوئے ہیں ۔ ملائشیاء میں دوسرے ممالک کے مہاجرین کو قبول کرنے کا کوئی قانون نہیں ہے ، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے مگر ان حالات میں انسانی حقوق کے عالمی ادارے (United Nations High Commissioner for Refugees) نے ان مظلوم لوگوں کا ہاتھ تھاما اور اُن کو حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے ۔ ملائشیاء میں رہنے والا ہر مہاجرUNHCRکے عملے کو دعائیں دے رہا ہے جن کی وجہ سے مہاجرین اس ملک میں چین و سکون کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ملائشیاء میں یہ مہاجرین عارضی طور پر رہ رہے ہیں جن کے کیس دوسرے ممالک میں پناہ کے لئے چل رہے ہیں۔ملائشیاء ایک مسلمان ملک ہے مگر اس مسلمان ملک میں اپنے ان مسلمان بھائیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں جو اپنے ملک میں حالات ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ملائشیاء ہجرت کرکے آئے ہیں۔ جبکہ بیشتر مظلوم مسلمان مہاجرین کو یورپی ممالک،امریکہ، کنیڈا ، آسٹریلیاء اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک اپنی آغوش میں پناہ دیتے ہیں اور ان کا خاص خیال بھی رکھتے ہیں ۔ جس کا سہرا UNHCR کے سرجاتا ہے ۔یہ ادارہ 1950ء میں قائم کیا جانے والا اقوامِ متحدہ کا ذیلی ادارہ ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کی حفاطت اور امداد کا ذمہ دار ہے۔ مہاجرین کی امداد و حفاظت کے لئے یا تو کوئی حکومت باضابطہ درخواست دائر کرتی ہے یا پھر اقوام متحدہ اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر یہ کام سرانجام دیتی ہے ۔ یہ ادارہ نہ صرف مہاجرین کی فلاح ، حفاطت اور امداد کا کام دیتا ہے بلکہ دنیا کے کسی بھی خطے میں مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے ،اور اس ادارے کا کام صرف فلاحی ہے اور اس ادارے کا مرکزی دفتر جنیوا میں قائم ہے ۔ اگر دیکھا جائے تو UNHCR اور وہ ممالک( جو بے گھر مہاجرین کو پناہ دیتے ہیںیا اُن کی خدمت کرتے ہیں) میں رہنے والوں اور کام کرنے والوں کی اکثریت غیر مسلم افراد کی ہے مگر اُن کے کام فرشتوں والے ہیں جو ہمارے مسلمان ممالک کے لوگوں میں بہت کم ہیں ۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ اگر ایک مسلمان ملک کے لوگ کسی تکلیف میں مبتلا ہوتے تو دوسرا مسلمان ملک اُن کی مدد کرتا مگر ایسا نہیں ہے ہمارے مسلمانوں کو غیر مذہب لوگ اپنے ممالک میں پناہیں دے رہے ہیں ۔ ہم مسلمان غیر مذہب لوگوں کے خلاف کتنی باتیں کرتے ہیں مگر ہم خود اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے کہ ہم کیا ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ ہم مسلمانوں کے اپنے اعمالوں کی وجہ سے ہمارے مسلمان ممالک میں دہشت گردی، قتل عام، مظالم اور قحط سالی جیسی مصیبتیں ہیں ۔ اگر ہم مسلمانوں میں ایمانداری، سچائی، دیانتداری اور انسانی حقوق کا جذنہ ہوتا تو آج ہمارے مسلمان دوسرے ممالک میں دربدر کی ٹھوکریں نہ کھاتے ۔ ملائشیاء کی پولیس اور امیگریشن کا عملہ اکثر مہاجرین کو تنگ کرتا رہتا ہے جبکہ بعض اوقات ان کو گرفتار بھی کر لیتا ہے اور اس سلسلے میں UNHCRکی ہاٹ لائن سروس چوبیس گھنٹے مہاجرین کے لئے میسر رہتی ہے کو اطلاع ملتے ہی اقوام متحدہ کا عملہ مذکورہ تھانے یا امیگریشن کے دفتر پہنچ کر اپنے مہاجر کی ہر ممکن مدد کرتا ہے جس میں قانونی امداد سمیت مذکورہ مہاجر کے خاندان سے رابطہ بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے ہمارے مسلمان مہاجرین کو ملائشیاء اور تھائی لینڈ کے ہسپتالوں میں طبی امداد میں پچاس فیصد رعایت دی جاتی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے اپنے ہسپتال میں مہاجروں کو مفت طبی سروس فراہم کی جاتی ہے ۔مہاجرین سے بات چیت کرتے وقت اقوام متحدہ کے عملے کا رویہ بہت شائستہ ہوتا ہے اور مہاجرین کو اقوام متحدہ کے دفاترمیں بہت عزت دی جاتی ہے جس سے تمام مہاجرین بہت متاثر ہوتے ہیں۔ملائشیاء میں اس وقت اللہ کے بعداقوام متحدہ کے سوا غریب اور لاچار مہاجرین کا کوئی آسرا نہیں ہے ۔ مہاجرین میں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں ان کو اقوام متحدہ کی جانب سے ہنر بھی سیکھایا جاتا ہے ۔ میں نے گزشتہ روز ملائشیاء کے کوالالمپور میں واقع UNHCR کے دفتر کے باہر جب لوگوں سے دریافت کیا تو ایک خاتون جو کہ برما کی مسلمان مہاجر تھی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور اقوام متحدہ والوں کو اتنی دعائیں دے رہی تھی کہ اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ انسانی حقوق کی اس تنظیم نے حقیقت میں مسیحاؤں والے کام کئے ہیں ۔اور دنیا بھر کی عوام کے دلوں میں جگہ بنائی ۔اقوام متحدہ کے تعاون سے 2009 ء میں کئی مہاجرین کو یورپی ملک چیک ریپبلیک بھجوایا گیا جو اب وہاں چین و سکون کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ UNHCR مہاجرین کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے ۔
دنیا بھر کے امدادی اداروں کو چاہیئے کہ وہ اقوام متحدہ جیسے انسانی حقوق کا جزبہ رکھنے والے ادارے کو اپنی امداد دیں کیونکہ اقوام متحدہ واحد ادارہ ہے جس کی امداد ایمانداری سے متعلقہ مہاجرین کو مل رہی ہے۔ افغانستان ہو یا پاکستان ،عراق ہو یا شام ،میامر ہو یا ویتنام UNHCR نے ہر جگہ اپنی اعلیٰ کارکردگی کے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں ۔ ہمارے ملک پاکستان میں UNHCR کے تعاون سے کئی منصوبے بھی جاری ہیں ۔ مذکورہ ادارے نے لاچار مہاجرین کی مدد کے لئے دن رات ایک کر دیا ہے ۔ ہم مسلمان بھائیوں کو کم اَز کم UNHCR جیسے ادارے سے ہی سبق سیکھنا چاہیئے اور انسانیت کی ایسی خدمت کرنی چاہیئے جس کی مثال دنیا میں نہ ملتی ہو ایسا کب ہو گا کوئی نہیں جانتا۔
جواب دیں