علی پپلک اسکول بھٹکل کے فارغین کے نام منظوم پیغام

نتیجہ فکر:  سید ہاشم نظام ندوی

 

مولوی الیاس ندوی بانئ مخلص شعار
داعئ اسلام، میدانِ عمل کے شہسوار

چپہ چپہ میں علی پبلک کی خوشیاں ہیں ہزار 
ذرہ ذرہ گلفشاں ہے گوشہ گوشہ گلفشار

فارغیں کو ہو مبارک ان کا تعلیمی سفر
ساتھ ان کے سرپرستوں کو مبارک بار بار

خوب ہے پیغامِ تبریک و خوشی چاروں طرف 
ہر کسی کی ہے زباں پر بھی دعا بے اختیار

فارغ التحصیل بچوں کی یہ پہلی فصل ہے
سج چکی ہے جن کی اب یہ اولیں بزمِ بہار

ہے علی پبلک ہمارا اک ادراہ علم کا
بو الحسن ندوی کی جانب انتسابِ ذی وقار

ذی حشم، ذی علم اس کے ہمنشین و بانیان
قوم و ملت کی بنے گی جن سے روشن یادگار

حضرتِ رابع ہیں صدرِ محترم، مخلص مشیر 
اور نائب صدر ہیں مقبول ندوی حق شعار

محتشم عبد الغنی، عبد الحمید اور ہیں سعید
کام کے آغاز سے ہوتا ہے جن کا بھی شمار

سرپرستوں میں تھے شامل حضرتِ واضح رشید
اور جنابِ عبدِ باری تھے تن و من سے نثار

مختصر سے وقت میں کیا خوب تعلیمی سفر  
جس پہ رہتی ہے ترقی کی انھیں فکریں سوار

رات دن کی محنتوں کا ہو گیا ظاہر ثمر  
پہ بہ پہ ہوتا گیا لطف و عطائے کردگار

دس کلاسوں پر فقط اب رک نہ پائے گا سفر 
سالِ نو میں اور خوشخبری ملے گی بے شمار

دنیوی اور دین کی تقسیم بے معنی یہاں 
علم وہ ہے جس سے مل جائے خدائے کرد گار 

علم وہ ہے جس سے بندہ رب سے ہو جائے قریب
علم وہ ہے جو بتائے کون ہے پروردگار

علم سے پاتا ہے انساں زندگی کا بھی سراغ
علم ہی کرتا ہے انساں کو خودی سے ہمکنار

علم بتلاتا ہے بے شک مقصدِ تخلیق بھی
علم ہی خود چھانٹا ہے حق سے باطل کا غبار

علم کرتا فرق ہے اچھے برے کے درمیاں 
علم پہنچاتا ہے بے شک اہلِ حق کو اقتدار

علم کی وسعت کا اندازہ کبھی ممکن نہیں 
علم ہے مانند اک دریائے نا پیدا کنار

کارنامہ اس کا ہے اسلامی تعلیمی نصاب
جو نصابِ درس کرتا ہے ہر اک دل کو شکار

شہرِ بھٹکل کی جبیں یوں ہو گئی ہے پُر وقار
گلشنِ ہندوستاں کا بھی ہے دامن لالہ زار

چل پڑے تعلیم کے ہیں سلسلے چاروں طرف 
فیض پائیں گے یقینا لوگ اس سے صد ہزار

آج کے بچے ہیں لیکن کل کے ہیں معمارِ قوم
ان کا مستقبل بھی ہوگا ان کے حق میں تابدار

مقصدِ تعلیم ہو اے فارغیں عالی بہت
ہو نہ اب پیشِ نظر اپنے حصولِ روزگار

علم و فن اور جستجو میں وقف کر دو زندگی 
عالی ہو مقصد تمہارا، تم پڑھو لیل و نہار

ڈال دو تم اب ستاروں پر کمندیں دور تک
مانگ کر رب سے دعائیں بس رہو امید وار

خوب چمکو سارے عالم میں مثالِ ماہتاب 
تم رہو تا عمر بن کر پاکباز و حق شعار

تا قیامت یہ چمن یا رب گل و گلزار ہو
صدق دل سے یہ دعا دیتا ہے ہاشمؔ خاکسار

تحریر کردہ:29 ربیع الثانی 1441ھ۔ مطابق  25 فروری 2020

«
»

امن و اتحاد ہی سے ہندوتو کا بیڑا غرق ہوسکتا ہے

شاہین باغ کا پرچم ابھی جھکنا نہیں چاہیے…

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے