یکم اپریل کو ’’اپریل فول‘‘ نہیں ’’یومِ حق پرستی‘‘ کے طور پر منائیں

نوروز عام طور پر مارچ کے آخری عشرے میں منایا جاتا ہے مگر اسی کے ساتھ ساری دنیا میں ایک انوکھا دن منایا جاتا ہے جسے بیوقوفوں کا دن کہا جاتا ہے۔ یکم اپریل کوFoolish dayکہاجاتاہے۔ یہ جھوٹ اور فریب کا انٹرنیشنل دن ہے۔اس کے منانے کا رواج لگ بھگ ساری دنیا میں ہے۔
یوروپ کے بعض ممالک میں تو اس دن چھٹیاں بھی رہتی ہیں اور لوگ پورے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ کچھ مغربی ملکوں میں اس دن کاغذ کی سنہری مچھلیاں بنائی جاتی ہیں جن سے بچے کھیلتے ہیں۔ اس دن لوگ سیر وتفریح کے لئے بھی جاتے ہیں اور مزے کرتے ہیں۔
یکم اپریل کو احمقوں کے بین الاقوامی دن کے طور پر کب سے منایا جاتا ہے کوئی نہیں جانتالیکن یہ بات طے ہے کہ یہ روایت عہد وسطیٰ سے چلی آرہی ہے۔ اس دن کے بارے میں بہت سی روایتیں مشہور ہیں البتہ ان میں سے کونسی روایت سچ ہے ،یہ کہہ پانا مشکل ہے۔ مسلمانوں میں عام خیال ہے کہ اسپین کے ایک حکمراں نے مسلمانوں کی حکومت کا خاتمہ کرنے اور ان کے قتل عام کے بعد اعلان کیا کہ جو مسلمان چھپے ہوئے ہیں وہ باہر آجائیں انھیں معاف کردیا جائے گا۔ اس اعلان پر بھروسہ کرکے جب وہ باہر آئے تو سب کو قتل کردیا گیا۔ جھوٹ اور فریب کی یادگار کے طور پر اس دن کی ابتدا ہوئی ۔ حالانکہ یہ روایت تحقیق طلب ہے۔ 
امریکہ کی بوسٹن یونیورسیٹی کے پروفیسرجوزف بوسکن کا کہنا ہے کہ روم کے ایک شہنشاہ نے کسی بیوقوف کو ایک دن کے لئے روم کے تخت و تاج کا مالک بنا دیا تھا ۔ یہ واقعہ یکم اپریل کا ہے اس کے بعد سے اس دن کو بیوقوفوں کے دن کے طور پر منایا جانے لگا۔ حالانکہ یہ دن اس سے قبل بہت ہی سنجیدہ دن تھااور قدیم زمانے سے روم میں ایک تہوار’ہیلاریہ‘ کے نام سے منایا جاتا رہا ہے جس کی ابتدا ۲۵مارچ سے ہوتی ہے پھر دوہفتوں تک یہ چلتا رہتا ہے۔پروفیسر بوسکن نے اس موضوع پر ایک تحقیقی مضمون لکھاتھا جو ۱۹۸۳ء میں شائع ہوا تھا۔ 
اس دن کے بارے جہاں بہت سی روایتیں ہیں وہیں اس کی تاریخ بھی ہے۔ اس دن بھی دوسرے دنوں کی طرح اچھے اور برے واقعات پیش آتے رہے ہیں مگر ان میں سے کونسا واقعہ اس دن کے منانے کا سبب بنا کہنا مشکل ہے۔جارجیا کے ایک بادشاہ نے اپنے اہل ملک کو ایک نئے کیلنڈرسے متعارف کرانے کی کوشش کی تھی جس میں سال کا پہلا دن یکم اپریل کوتھا۔ حالانکہ اس کی مخالفت بھی ہوئی تھی۔ 
تاریخ اور روایت اپنی جگہ پر لیکن جھوٹ اور فریب کے اپنے نقصانات ہیں۔ دنیا کی کسی بھی تہذیب نے جھوٹ اور مکر کو پسند نہیں کیا اور دنیا کے کسی بھی مذہب نے اسے جائز نہیں ٹھہرایا۔ مشرق ہو یامغرب کوئی بھی ملک ایسا نہیں جس کی کی مذہبی یا تہذیبی روایتیں ان باتوں کو قبول کرتی ہوں۔ جھوٹ کو دنیا کے سبھی ممالک میں برا اور اخلاقی خرابی مانا جاتا ہے۔ عیسائیت ہو یا اسلام، ہندوازم ہو یا سکھ اور بودھ دھرم ہر جگہ جھوٹ اور فریب کی مذمت کی گئی ہے۔ باوجود اس کے یکم اپریل کو Foolish Dayکے طور پر منایا جانا بڑا عجیب و غریب لگتا ہے۔ یہ دن اس قدر عام ہوا کہ اس بارے میں بہت سی کہانیاں ملتی ہیں اور کئی مشہور ناولوں اور فلموں کی کہانیاں بھی اسی موضوع پر ہیں۔ کچھ لوگ اس دن کے ڈسے ہوئے ہیں اور ان کا اپنا تجربہ بہت برا ہے۔ مثلاً بالی ووڈ کے مشہور اداکار قادر خاں بتاتے ہیں کہ ان کے والد کی طبیعت یکم اپریل کو خراب ہوگئی اور وہ لوگوں کو مدد کے لئے فون کرتے رہے مگر سب نے اسے مذاق سمجھا اور کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔ انھیں اسپتال پہنچانے میں اتنی تاخیر ہوگئی کہ وہ دنیا سے چل بسے۔ ظاہر ہے یہ واقعہ عبرت ناک ہے۔ 
جھوٹ اور فریب کی برائی اپنی جگہ پرمسلم ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہوا ’’اللہ کی لعنت جھوٹوں پر‘‘(آل عمران۔۶۱)یونہی رسول اکرمﷺ نے فرمایا:
’’سچائی کو لازم کرلو کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اورنیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ

بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق لکھ دیاجاتا ہے اور جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری مسلم)
بیہیقی کی ایک روایت ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا:
’’ مومن میں بعض خرابیاں ہوسکتی ہیں مگر وہ جھوٹا نہیں ہوسکتا۔‘‘
امام احمد کی روایت کے مطابق فرمان نبوی ہے کہ
’’ جھوٹ سے بچو کیونکہ یہ ایمان کا مخالف ہے۔‘‘
امام احمد کی ہی ایک روایت کہ:
’’ بندہ پورا مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑ دے۔‘‘
جھوٹ ایمان کی ضد ہے۔ جھوٹ بولنے کا مطلب ہوتا ہے کہ آدمی اللہ کے غیب داں ہونے کا یقین نہیں رکھتا۔ ظاہر ہے کہ اللہ کو ذرہ ذرہ کی خبر ہے اور وہ سچائی جانتا ہے پھر بھی انسان جھوٹ بولتا ہے تو گویا وہ اس کے علیم وخبیر ہونے سے انکار کررہا ہے۔ آدمی کو مذاق میں بھی جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں۔ بیہقی کی روایت ہے کہ سول اللہ نے فرمایا بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لئے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے ،اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان وزمین کے درمیان فاصلے سے بھی زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغزش ہوتی ہے۔ 
ترمذی اورابوداؤد کی روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا ہلاکت ہے اس کے لئے جوبات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے، اس کے لئے ہلاکت ہے۔
مسلمان کو اپنے پیغمبر کی بات پر بھروسہ نہ ہو تو وہ مسلمان ہی نہیں ہو سکتا۔ کیا کسی مسلمان کو اس بات میں شک ہے کہ اوپر کی حدیث میں اللہ کے رسول نے جھوٹے کی ہلاکت کی دعا کی اور قرآن میں فرمایا گیا کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔باوجود اس کے اگر کوئی خود کو مسلمان کہے اور جھوٹوں کا بین الاقوامی دن منائے،اسے کیا کہاجائے؟
یکم اپریل کو جھوٹ اور فریب کے دن کے طور پر منانے کی شروعات خواہ جس طریقے سے ہوئی ہو مگر یہ ایک غلط روایت ہے، مذہب اور عقل دونوں کی نگاہ سے۔ چونکہ برائی زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے لہٰذا یہ برائی بھی ساری دنیا میں تیزی سے عام ہوگئی۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے ختم کیا جائے اور مسلمان کے لئے تو کسی بھی طرح جائز نہیں کہ ایسی برائی میں حصہ دار ہو۔ اس برائی کا بہترین توڑ یہ ہے کہ یکم اپریل کو حق اور صداقت کے دن کے طور پر منانے کی شروعات کی جائے۔ اس دن خاص طور پر سچ کی فضیلت اور جھوٹ و مکر کی مذمت بیان کی جائے۔ کیا ہی اچھا ہوکہ اس نیک کام کی شروعات مسلمان بھائی ہی کریں۔

«
»

میں اسے کیا جواب دوں؟

صبر کرو ۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے