اپریل فول کی تاریخی حقیقت

اسپین میں مسلمانوں کے زوال کے بعد مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا گیا،انکا قتل عام کیا گیا۔ان کے ساتھ کئے گئے معاہدات کو توڑا گیا،اور مسلمانوں کو زبردستی اپنا مذہب چھوڑنے پر مجبور کیا گیا،جس نے اس سے انکار کیا اس کو اسپین سے بے دخل کیا گیا اور جس نے دونوں باتیں ماننے سے انکار کیا اس کو بیدردی سے قتل کیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ جب ابو عبداللہ نے اپنے باپ اور تمام مسلمانوں نے غداری کی اس کے نتیجے میں فرڈیننڈو کو اسپین پر قبضہ کرنے میں بہت آسانی ہوگئی۔اسی ابو عبداللہ کو بھی عیسائیوں نے اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد اسپین سے بیدخل کردیا اور ابو عبداللہ نے جب غرناطہ کی کنجیاں شہنشاہ فرڈینینڈ کو دیں تو یہ الفاظ ادا کئے ‘‘ اے بادشاہ ،خدا کی یہی مرضی تھی ہمیں یقین ہے کہ اس شہر کی رعایا کے ساتھ فیاضانہ سلوک کیا جائے گا‘‘۔اس کے بعد وہ ایک پہاڑ پر چڑھ کر گزشتہ شان وشوکت کا نظارہ کرنے لگا اور رونے لگا اس کی ماں نے اس وقت اس سے یہ جملہ کہا کہ جس چیز کو مردوں کی طرح بچا نہ سکے آج اس گمشدہ چیز کے لیے عورتوں کی طرح آنسو بہانے سے کیا فائدہ‘‘۔
بہر حال اس کے بعد آہستہ آہستہ عیسائی حکمرانوں نے مسلمانوں نے کے ساتھ بد ترین سلوک کرنا شروع کیا، ان کو اپنا مذہب بدلنے پر مجبور کیا گیا۔اور ایک آرڈیننس جاری کیا گیا کہ مسلمان یا تو عیسائی ہوجائیں یا نہ ہونے کے عوض پچاس ہزار سونے کے سکے دیں،ایسا نہ کرنے والا سولی پر لٹکا دیا جاتا تھا یا انتہائی اذیت ناک سزا کا مرتکب قرار دیا جاتا تھا اور قیدی بنا دیا جاتا تھا۔اس کے علاوہ مدارس میں بچوں کو بپتسمہ دیا جاتا تھا،مسلمانوں نے حا لات کے پیش نظر اور جان کے خوف سے عیسائی مذہب قبول کرلیا تھا لیکن یہ سب ظاہری اوپری طور پر تھا اور بچے جب گھر آتے تو ان کا منہ فوراً دھویا جاتا تاکہ بپتمسہ کا اثر ختم ہوجائے،جب مسلمان نکاح کرنا چاہتے تھے وہ پہلے گرجا میں جاکر عیسائی طریقے سے شادی کرتے اور گھر آکر دوبارہ نکاح کرتے۔غرض عیسائی حکمرانوں نے مسلمانوں پر ہر ظلم روا رکھا اور کچھ عرصے کے بعد یہ اعلان ہوا کہ مسلمان عیسائی لباس پہنیں گے۔یعنی مسلمانوں سے انکی شناخت کی ہر چیز چھینی جارہی تھی۔ان ظالموں نے اپنے کسی عہد کی پاسداری نہیں کی،ان کے ظلم سے عورتیں اور بچے بھی محفوظ نہیں تھے اس کے علاوہ مذہبی اور مقدس مقامات کے حوالے سے بھی معاہدات کی خلاف ورزی کی گئی۔ایک مسجد کو بارود سے اڑا دیا گیا جہاں سینکڑوں مسلمانوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔
کیا کیا ظلم گنوایا جائے کہ جو ان ظالموں نے مسلمانوں پر کیا۔قصہ مختصر کہ ان عیسائیوں نے ایک چال چلی کہ بچے کچھے مسلمانوں سے کہا گیا کہ انکو افریقہ بھیج دیا جائے گا وہ اسپین چھوڑ دیں، بھولے بھالے مسلمان اس جھانسے میں آگئے اور انہوں نے اپنا تمام مال و اسباب اور علمی ذخیرہ جمع کیا اور عیسائیوں کی جانب سے فراہم کردہ بحری جہازوں میں سوار ہوگئے۔ان مسلمانوں کو علم نہیں تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ان کو صرف یہ پتا تھا کہ اس ظلم کے ماحول سے ہم دور چلے جائیں گے،اگر چہ مسلمان اپنے وطن سے دور ہونے کو تیار نہ تھے لیکن انکو اس بات کی بھی خوشی تھی کہ ان کی جان بچ جائے گی۔بندرگاہ پر حکومت کے اہل کاروں اور جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کہا اور ان کو رخصت کیا۔بیچ سمندر میں پہنچ کر منصوبہ بندی کے تحت ان جہازوں کو غرق کیا گیا۔اس کے باعث سینکڑوں مسلمان شہید ہوگئے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ قیمتی علمی ذخیرہ بھی برباد ہوگیا جو مسلمانوں نے بڑی مشکل سے جمع کیا تھا۔یہ واقعہ عیسائی تقویم کے مطابق یکم اپریل کو پیش آیا تھا،اور یہ گیارویں صدی عیسوی کے اوائل کا واقعہ ہے۔
اس سازش پر اسپین بھر میں جشن منایا گیا کہ کسطرح مسلمانوں کو بیو قوف بنایا گیا۔اور اس کو فرسٹ اپریل فول کا نام دیا گیا یعنی ’’یکم اپریل کے بیوقوف ‘‘اس کے بعد یہ اپریل فول کا دن اسپین سے نکل کر پورے یورپ میں پھیل گیا۔اور اب یہ دن باقاعدہ پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔جس میں ہم مسلمان بھی شریک ہوتے ہیں جبکہ یہ مسلمانوں کو دھوکے سے شہید کرنے کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔
یہ تو اس کی تاریخ تھی اب اگر اس کے نقصانات دیکھیں تو وہ اور بھی سنگین ہیں۔سب سے پہلی بات یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جھوٹوں پر لعنت کی ہے لعنت اللہ علی الکاذبین،اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ میں منافق کی جو نشانیاں بتائی گئی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے،اس سے یہ بات ظاہر ہوئی کہ جھوٹا شخص ایک تو اللہ کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے اور دوسرا وہ ایک طرح سے نفاق کے ایک درجے میں ہوتا ہے۔اللہ تمام مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو اس سے محفوظ رکھے اب اس کے نقصانات کا جائزہ لیں تو وہ بھی بہت سنگین ہیں مثلاً ایک فائر بریگیڈ اسٹیشن پر اگر لگا تار دو تین جھوٹی خبریں آئیں گی تو فائر بریگیڈ کا عملہ بعد میں آنے والی سچی خبروں کو بھی اہمیت نہیں دیگا۔نتیجہ یہ نکلے گا کہ ان جھوٹی خبروں کے باعث کئی لوگوں کا جانی و مالی نقصان ہوجائے گا۔اسی طرح اگر ایمبولینس سروس یا بم ڈسپوزل اسکواڈ کو جھوٹے فون کیے جائیں گے تو اس کا بھی یہی نتیجہ نکلے گا کہ وہ سچی خبر کو بھی جھوٹا سمجھیں گے۔اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہوجائیں گے۔بعض بسا اوقات کسی دفتر میں یا اہم ادارے میں بم کی جھوٹی اطلاع دے کر خوف و ہراس پھیلایا جاتا ہے جس سے ایک افراتفری پھیل جاتی ہے اور اس سے ملک دشمن اور شرپسند عناصر کو اپنی کاروائیاں کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ایک اہم چیز یہ بھی ہے کہ آج کل ایس ایم ایس کا دَور ہے اور ہم لوگ کوئی بھی میسج سیکنڈوں میں درجنوں افراد تک پہنچا دیتے ہیں۔اس میں عموماً ہم لوگ خیال نہیں کرتے کہ یہ خبر یا میسج صحیح ہے یا غلط بلکہ ہم اس کو فوراً آگے بڑھا دیتے ہیں اس حوالے سے قرآن میں سورہ الحجرات کے پہلے رکوع میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ‘‘اے لوگوں جو ایمان لائے ہو اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لیکر آئے تو اس کی تحقیق کرلیا کرو ایسا نہ ہو کہ تم میں کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو (سورت الحجرات )اس لیے ہم اپنے باشعور دینی بھائیوں سے یہی اپیل کرینگے کہ وہ عام حالات میں عموماً اور یکم اپریل کو بالخصوص ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور کوئی بھی میسج بغیر تحقیق کے آگے نہ بڑھائیں اور خدارا ان تمام خرافات سے دور رہیں اور کوشش کریں کہ اسلامی تاریخ کے ایک افسوسناک واقعے کی بنیاد پر بنائے گئے اس تہوار یا دن کو منانے سے احتراز کریں۔

«
»

کیا یہی ہے تہذیبوں کی جنگ

ممبرا میں پولیس کی دہشت گردی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے