نئی دہلی : سپریم کورٹ نے معروف کاروباری شخصیت مکیش امبانی اور ان کے خاندان کو فراہم کی گئی زیڈ پلس سکیورٹی کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عرضی گزار کو سخت انتباہ جاری کیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ حفاظتی اقدامات کا فیصلہ کرنا حکومت کا اختیار ہے اور عدالت ایسے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
جسٹس پرشانت کمار مشرا اور جسٹس منموہن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست گزار وکاس سہاء پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے بھی اسی نوعیت کی عرضی دائر کر چکے ہیں جسے عدالت نے خارج کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ جب ہم پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں کہ آپ کو ایسا کوئی قانونی حق حاصل نہیں تو آپ نے دوبارہ عرضی کیوں دائر کی‘ عدالت نے اس درخواست کو بے بنیاد اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا اور خبردار کیا کہ آئندہ ایسی غیر سنجیدہ درخواست پر بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ فیصلے میں عدالت نے دوٹوک کہا کہ حفاظتی خطرات کا جائزہ لینا اور اس کی بنیاد پر سکیورٹی فراہم کرنا انتظامیہ کا کام ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر حکومت کسی فرد کے لیے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے تو اس کی سکیورٹی حکومت کی ذمہ داری ہے، نہ کہ عدالت کی۔
امبانی خاندان کو مرکزی حکومت کی جانب سے زیڈ پلس سکیورٹی دی گئی ہے، جس میں نیشنل سکیورٹی گارڈ (NSG) کے تربیت یافتہ اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔ اس سکیورٹی کے خلاف مختلف مواقع پر عدالت میں عرضیاں دائر کی جاتی رہی ہیں جنہیں سپریم کورٹ اکثر ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کرتی آئی ہے۔
عدالت نے آخر میں کہا کہ سکیورٹی معاملات میں عدالتی مداخلت نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ اس سے عدالتی وقت اور وسائل کا بھی ضیاع ہوتا ہے۔ ایسے رویے عدالتی نظام پر غیر ضروری دباؤ کا باعث بنتے ہیں، جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔