الوداع اے اقبال حسین (قمری) چامنڈی

تحریر:  سید ہاشم نظام ایس ایم ندوی

ایڈیٹر انچیف فکرو خبر بھٹکل

مورخہ تین ذو القعدہ ۱۴۴۱ ہجری، مطابق ۲۴   جون   سنہ ۲۰۲۰ عیسوی ، بروز بدھ رات یہ افسوس ناک خبرموصول ہوئی کہ جناب  اقبال حسین  چامنڈی جو قمری اقبال صاحب سے مشہور تھے  اپنی زندگی کی تقریبا تیرسٹھ بہاریں گزار کر    سفر آخرت پر روانہ ہوچکے ہیں ۔ إنا لله وإنا إليه راجعون ۔
  کئی دنوں بلکہ چند ہفتوں سے آپ کی  علالت اور نازک حالت کی خبر آ رہی تھی، تقریبا ستر دن یعنی دو ماہ سے زائد دبئ کے امریکی  ہسپتال میں زیرِ علاج رہے۔ یوں تو آئے دن سینکڑوں حضرات پیغام ِاجل پر لبیک کہتے ہوئے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں،جو در حقیقت خدا کی طرف سے زندگی کی بے حقیقتی اور بے ثباتی کا اعلان ہوتا ہے، کوئی سپرد خاک ہوجاتا ہے  تو کوئی اپنے اپنے طریقے سے میت کےساتھ سلوک کر تے ہیں، لیکن ان میں سے ہر شخص   کچھ نہ کچھ خوبیوں کا حامل ضرور ہوتا ہے، اور ان کے انتقال  کے بعد ان  کی خوبیوں کا تذکرہ نہ صرف یہ کہ دوسروں کے لئے مشعلِ راہ ہے بلکہ اس فعل سے انسان  ان کے پس ماندگان و متعلقین کے غم میں شریک ہوکر اپنی انسانیت دوستی کا ثبوت بھی فراہم کرتا ہے۔
مرحوم کا قد دراز  اور داڑھی سفیدتھی ، خوب رو  و خوب صورت تھے، بدن بھی ماشاء اللہ چست تھا، دیکھنے ہی سے ایک ہوشیار انسان لگتے تھے، آپ کو نماز اور عبادات میں خاص ذوق و شوق تھا، فرائض کی ادائیگی مسجد میں کرنے کا پورا اہتمام کرتے ، حتی کہ نمازِ فجر میں بھی صفِ اول اور تکبیرِ تحریمہ کا اہتمام کرتے تلاوتِ کلام پاک اور دوسرے اوراد و اذکار کی پابندی بھی بڑی حد تک کرتے، آپ  صاحبِ خیر بھی تھے ۔ اہل اللہ اور علماء سے خاص تعلق رکھتے،  دین دار طبقہ کو چاہتے،ان کا بہت احترام و اکرام فرماتے، جب بھی ملتے دعاؤں کی درخواست کرتے ۔ اس  مادیت کے پر فتن دور میں ان جیسے اعلی اسلامی صفات اور خوبصورت  اخلاق کا پایا جانا اللہ کے نزدیک مقامِ  ولایت پانے سے کچھ کم نہیں ہے ، اللہ تعالی کے یہاں آپ کا کیا رتبہ ہوگا ہم اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔
مرحوم گزشتہ ۳۹ سالوں سے تقریبا متحدہ عرب امارات میں مقیم تھے، تلاشِ معاش کے سلسلے میں سن ۱۹۸۱ عیسوی میں دبئ  آنا ہوا ، شروع کا ایک  طویل عرصہ بردبئی  کی ایک ایرانی کی دکان پر ملازم رہے، اس کے بعد گزشتہ بیس سالوں سے " انور اقبال ٹریڈنگ" نامی ایک دکان میں برسرِ روز گار رہے،  کام بڑی محنت و مشقت سے  کیا ، کام کے ساتھ پوری وفاداری کی اورجہاں بھی  کام کیا اپنی امانت و دیانت  کا ثبوت دیا،اس امانت کی شہادت ان کی زبانی بھی  سنی گئی  جن کے پاس آپ برسرِ روز گار تھے ، ان کا کہنا تھا کہ مرحوم انتہائی امانت دار تھے، پیسہ پیسہ کے سلسلے میں محتاط رہتے تھے ، ہمیں آپ پر کامل اعتمادتھا ، دکان کا مالک آپ کو بہت چاہتا تھا، اسی کا نتیجہ تھا کہ تقریبا دو سال قبل اپنی بیماری کے باعث  جب چلے گئے تو دوبارہ انہوں نے بلا کر ان کی خدمات حاصل کی ، جہاں پر  آپ تا تادمِ وفات رہے ۔ 
آپ کا اور ہمارا ساتھ دبئی متحدہ عرب امارات میں  چند سالوں سے رہا، میرے آپ سے تعلقات دبئی آنے کے بعد ہوگئے تھے،ہم دونوں ایک ہی بلڈنگ ( جان بروس عمارت ) میں کئی سال رہے، انتقال سے پانچ چھ ماہ قبل یہاں سے" الراس" منتقل ہوئے تھے۔ ہماری  دو تین نمازیں ( مغرب، عشاء، فجر ) تو ایک ہی مسجد میں ادا ہوتی ،  اس لئے روزانہ کئی بار نہیں تو کم از کم ایک بار تو آپ کو دیکھنا ہوتا، یا تو مسجد آتے جاتے ہوئے یا کم از کم مسجد کے اندر۔ یقینا  آپ ایک ہر دلعزیز شخص تھے، سب کو چاہتے، ہنستے مسکراتے ہوئے  ملتے، ہر ایک کے لئے دل کشادہ رکھتے، نرم گو اور  خاموش مزاج  تھے، اپنے کام سے کام رکھتے ۔ جس سے صاف ظاہر ہے  اور زبانِ خلق سے بھی اس کی گواہی ملتی ہے کہ آپ یقینا آپ  ایک بے ضرر اور مخلص  انسان تھے، آپ کی زبان و سلوک سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچی ،وفات کے بعد بھی  ہر ایک کی زبانی یہی سننے کو ملا کہ آپ بلند اخلاق کے مالک تھے،اگر اپنی بیوی کے لئے بہترین شوہرتو  بچوں کے لئے شفیق باپ، اور پورے  گھر اورمعاشرہ  کے لئے  ایک بہترین انسان تھے ۔
اسی کا نتیجہ تھا کہ کورونا کے تعلق سے پوری دنیا میں  موجوحالات اور احتیاطات کے باوجود قبرستان میں آپ کے اعزا و اقراباء کی ایک بڑی تعداد حاضر ہوئی، چاہنے والوں کابھی  ایک مجمع رہا، بالخصوص آپ کے ساتھ کمپنی میں کام کرنے والوں میں سےتقریبا پچاس کے قریب افراد شریک ہوئے، جس سے آپ کی مقبولیت اور ہر دلعزیزی کا بین ثبوت ملتا ہے  اور ان شاء اللہ  عند اللہ بھی مغفرت اور جنت کے حقدار بنیں گے جس کا وعدہ اللہ تعالی کے نیک بندوں اور متقیوں کے لئے کیا گیا ہے ۔ 
آپ اس دار ِ فانی سے رخصت ہوئے ، اپنی بیوی ، ایک بیٹی اور دو بیٹوں کو الوداع کہتے ہوئے چلے گئے۔ اے اللہ مرحوم کی مغفرت فرما، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرما، ان کی سیئات کو حسنات میں مبدل فرما اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرما۔ اللهم اغفرله وارحمه وأسكنه فسيح جناتك  ۔ آمین ۔

27 جون 2020 (ادارہ فکروخبر بھٹکل)

«
»

یادوں کے جھروکے۔(1)

ارطغرل سیرئیل پر دار العلوم دیوبند کا فتوی؛کیا تنگ نظری پر مبنی ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے