القاعدۃ الجہاد کا پروپیگنڈہ

بزرگ کی پریشانی‘فِکر اوربے چینی بجا ہے ۔ اوریہ صرف ان کی ہی پریشانی نہیں ہے سارے مسلمان متفکر ہیں۔ 
سوالات کھڑے کیے جارہے ہیں کہ کیا واقعی میں مسلمان دہشت گرد اورجہادی نہیں ہیں ؟کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ’داعش ‘ جیسی جنگجو تنظیموں سے ہندوستانی مسلمانوں نے رابطے قائم کررکھے ہیں ؟کیا ایمن الظواہری کی اپیل پر ہندوستانی مسلمان لبیک نہیں کہیں گے ؟سوال یہ بھی پیدا ہورہا ہے کہ ’داعش‘ یا ’القاعدہ ‘ جیسی تنظیموں کی سرگرمیوں کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو کیوں ہندوستانی مسلمانوں سمیت ساری دنیا کے مسلمان شک وشبہے کے گھیرے میں آجاتے ہیں اورکیوں مغربی دنیا‘ امریکہ اور مغرب وامریکہ کے حلیف ممالک مسلمانوں کوبغیرکسی حیل وحجت کے ’جہادی ‘ ’انتہا پسند‘ ’دہشت گرد‘ اور’متشدد‘مان لیتے ہیں ؟ 
ایک زبردست سازش ہے ۔
سچ یہی ہے کہ عالمِ اسلام پوری طرح سازشوں کے نرغے میں ہے ۔ 
کل تک وہ ممالک جہاں مسلمانوں کا قبضہ تھاسازشوں کے شکارہورہے تھے ‘ جہاں مسلمانوں کو مسلک کے نام پر آپس میں ہی ایک دوسرے کے خلاف جنگ پرآمادہ کرنے کے منصوبے پروان چڑھ رہے تھے ‘لیبیا ‘شام ‘ فلسطین ‘عراق ‘پاکستان ‘افغانستان ‘غرض کہ تمام ہی مسلم ممالک آپس ہی میں ایک دوسرے سے نبردآزماتھے ۔ جہاد کے نام پر ایک دوسرے کا قلع قمع کرنے اورایک دوسرے کوکمزور کرنے کی سازشیں شباب پرتھیں۔ عراق میں صدام حسین کومحض اس لیے ٹھکانے لگایاگیا کہ وہ سُنّی تھے اورعراقی اکثریت شیعہ مسلمانوں پرمشتمل تھی ۔شام میں بھی کم وبیش ایسے حالات ہیں۔ عراق کی جنگ جیتنے کے باوجود اس سرزمین کو اب تک چین وسکون میسر نہیں آسکا ہے ‘ پہلے شیعہ فرقہ سنُیّوں پرحاوی ہوا تھا تواب سُنّی فرقہ شیعہ فرقے پر حاوی ہونے کے لیے جان کی بازی لگائے ہوئے ہے ۔ ’داعش‘ کے وجود پر آنے کے بعد حالات پھر نیا رخ لیتے نظر آرہے ہیں۔ 
’داعش‘ کا وجود بھی ایک معمہ اوراسرار ہے ۔ یہ تنظیم علاقے کے علاقے فتح کرتی جارہی ہے اورکوئی بھی اس کی پیش قدمی روکنے والا نہیں ہے ! مغرب اور امریکہ تک اس پرقابونہیں پارہے ہیں! یہ صحافیوں کے سراڑارہی ہے ‘غیرمسلموں کا صفایاکررہی ہے اور ساری دنیا انگشت بدنداں ہے ! بالکل ’طالبان ‘والی صورتحال ہے جب افغانستان اس کے قدموں سے گونج رہا تھا۔ اس وقت طالبان کے پیچھے امریکہ تھا اور آج بھی اگر ’داعش‘ کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ثابت ہوجائے توکوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔ سازشیں اسی طرح بنتی ہیں کے پیچھے جن کا ہاتھ ہوتا ہے ان کے چہرے دیرسے ظاہرہوتے ہیں۔ ’داعش‘ کے قیام کا مقصد واضح ہوچکا ہے ۔ امریکہ نے کہہ دیا ہے کہ سُنّی اسلام ‘کو ختم کرنا ہے ۔ پہلے وہابی اورسلفی اسلام تھا ‘پھر شیعہ اسلام اور اب ’سُنّی اسلام ‘گویا یہ کہ پورا اسلام اورپورے مسلمان نشانے پرہیں۔
اگربغور جائزہ لیاجائے تو کل تک صرف وہ ممالک نشانے پرنظر آتے تھے جہاں مسلم حکمراں موجودتھے یا موجود ہیں اب حالات نے نیا رخ لیاہے ‘ جدید پروپیگنڈے کے اس دورمیں پروپیگنڈے کے ہتھیار کواس مقصد کے لیے بے خوفی سے استعمال کیاجارہا ہے کہ وہ تمام غیراسلامی ممالک بھی جہاں مسلمان اچھی خاصی تعداد میں پُرسکون زندگی گذاررہے ہوں‘وہاں بھی حالات ابتر ہوجائیں۔ حال ہی میں یہ خبر پرشور اندازسے اڑی تھی کہ مدینہ میں روضہ رسول ﷺ کومسجدِ نبوی سے منتقل کرکے جنت البقیع میں نامعلوم مقام پرپہنچانے پرغورکیا جارہا ہے ‘تاکہ مسجدِ نبوی کووسعت ملے اور زیادہ سے زیادہ عقیدت مند وہاں پہنچ سکیں ۔ سعودی عرب سے مِلنے والی اطلاعات کے مطابق موجودہ حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ یقیناً اس مغربی اورصیہونی پروپیگنڈے کا مقصد صرف یہ تھاکہ مسلمانوں کو سعودی عرب کے خلاف کھڑا کیا جائے ۔ بھولے بھالے مسلمان اس پروپیگنڈے کی زد میں آگئے ۔ ایک شورمچ گیا۔ انتہا تو یہ ہے کہ ان ممالک میں بھی جہاں مسلمانوں کی اکثریت نہیں ہے اس معاملے پربحث چھڑگئی اورروضہ رسولﷺ کی حفاظت کے لئے مسلمان نہ صرف کہ سرگرم ہوگئے بلکہ حکومتوں اور حکومتوں کے سربراہوں سے ملاقات کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا کہ وہ عرب حکمرانوں پردباؤڈالیں کہ اس طرح کے کسی منصوبے پرعمل درآمد نہ کیاجائے ۔ 
سوال یہ ہے کہ کیا کسی بیرونی ملک کویہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک میں ہونے والی کارروائیوں کو روک سکے ؟ دراصل اس پروپیگنڈے کا مقصد مسلمانوں میں انتشار پھیلانا تھا تاکہ وہ مثبت سرگرمیوں اورترقی کی راہیں ترک کرکے انتشار کا شکار ہوجائیں اور سب کچھ بھول کر روضۂ رسولﷺ کی حفاظت کے نام پر یہ سوچے سمجھے بغیر کہ آیا ایساکچھ ہے بھی یا نہیں‘جی جان سے میدان میں اترجائیں۔ مہاراشٹرمیں اس سلسلے میں ایک وفد نے وزیراعلیٰ چوہان سے ملاقات بھی کی اورغالباً اگلا قدم نریندرمودی سے ملاقات کرکے روضہ رسولﷺ کی حفاظت کی درخواست کرنا تھا ۔ ابھی یہ شور وغل تھمنے بھی نہیں پایاتھاکہ اچانک ایک نیا پروپیگنڈہ سراٹھاتا دکھائی دینے لگا۔ ملک بھرکے ٹی وی چینلوں پرایمن الظواہری کی ٹیپ شدہ تقریریں سنائی دینے لگیں‘وہ ہندوستان سمیت بنگلہ دیش اورمیانمار (برما )کودھمکی دیتے دکھائی دیئے کہ اب افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے بعد القاعدہ کے نشانہ پریہ ممالک ہونگے۔ الظواہری کے ’بیان ‘ کو مسلمانوں کو ایک ’خوش خبری ‘ کے طورپر دکھایاگیا کہ اُن ممالک کے مسلمان جو مصائب ‘الم اور ’مظالم ‘ کے شکارہیں انہیں القاعدہ کی نئی شاخ ’القاعدۃ الجہاد‘ نجات دلائے گی ! روضۂ رسول ﷺ کے معاملے سے مسلمانوں کی توجہ ہٹ چکی ہے اور اب وہ اس نئے ویڈیو کے چرچے میں منہمک ہیں۔ 
سوال یہ ہے کہ کیا واقعی القاعدہ کے نئے سربراہ الظواہری نے کوئی دھمکی بھرا بیان جاری کیا ہوگا ؟ اوراگر اس طرح کا بیان واقعی جار ی کیاہے توا س کا مقصد کیا ہوگا ؟ جنگجو تنظیمیں اگراپنے منصوبے کھلے رکھ کر اوراپنے اہداف کی نشاندہی کرکے آگے بڑھنا چاہیں گی توکیا انہیں دہشت گردی کے اپنے منصوبوں میں کامیابی ملے گی ؟ دہشت گردانہ سرگرمیاں توانتہائی رازداری سے عمل میں لائی جاتی ہیں‘ منصوبہ سازوں کو بھی مکمل علم نہیں ہوتا کہ کیا ہوگا ‘سب رازمیں ہوتاہے ۔ کھلے عام حکومتوں کوبتا کر مقامات کی نشاندہی کرکے کیا مقاصِد حاصِل کیے جاسکتے ہیں؟
الظواہری کے ٹیپ کی خیرابھی تصدیق ہونا باقی ہے ۔ ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے سوائے اس کے کہ مغرب اور امریکہ نے ہی ’القاعدہ ‘ کوجنم دیا ‘ پھراس کا استعمال اسرائیل کوتقویت پہنچانے اورعالم اسلام کوتباہ کرنے کے لیے کیا ۔ منصوبہ بند سازش تھی ۔ اورآج بھی ایمن الظواہری کا ٹیپ منصوبہ بند سازش کے سوا کچھ نہیں۔ مقصد ہندوستانی مسلمانوں کونشانے پرلینا ہے۔ اوریہ سچ ذرا سا ذہن دوڑانے سے سامنے آجاتاہے ۔ 
ہندوستان میں جِن مقامات کونشانہ بنانے کی نشاندہی کی گئی ان میں گجرات شہراحمد آباد‘ آسام اورکشمیر کی ریاستیں خاص طورپر قابلِ ذکر ہیں ۔ الظواہری نے اپنے سارے پتّے کھول کررکھ دیئے ہیں تاکہ اگر مقصدان علاقوں کو نشانہ بنانا ہی ہوتووہاں حفاظتی انتظامات سخت کردیئے جائیں! ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ کیا الظواہری کے اس ’اعلانِ جنگ‘سے ہندوستانی مسلمانوں کو کوئی فائدہ پہنچے گا ؟کیا اس طرح کی دہشت گردی سے ہندوستانی مسلمانوں کے حوصلے بنلد ہونگے ؟ سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کہیں اس ٹیپ کی تشہیرکا مقصد یہ تونہیں کہ مسلمانوں کوپھرسے جیلوں میں ٹھوسنے کی راہیں ہموار کردی جائیں؟
الظواہری کے ویڈیونے انٹلی جنس ایجنسیوں کوموقع فراہم کردیا ہے کہ وہ کسی بھی مسلمان کو شک وشبہہ ظاہرکرکے یا بغیر شک وشبہہ ظاہرکئے شکنجے میں کس لیں اوریہ اعلان کردیں کہ یہ الظواہری کے منصوبے کا حصہ تھا۔ ایجنسیاں ایسا کرتی چلی آرہی ہیں۔ اکشردھام مندرپرحملے کا معاملہ دیکھ لیں‘ سپریم کورٹ نے مسلمانوں کوباعزت بری کرتے ہوئے ایجنسیوں کے ذریعے مسلمانوں کوپھنسانے پرسخت ریمارکس پاس کیے ہیں۔۔۔۔ دہلی پولس کے اسپیشل سیل نے دہشت گردی کے تقریباً تمام معاملوں میں مسلمانوں کوپھنسایاہے ۔ عدالتوں کی سرزنشیں اس کا ثبوت ہیں ۔ویسے یہ صاف ہے کہ الظواہری کے بیان سے مسلمانوں کا کوئی فائدہ تونہیں ہوگا مگر بلا شبہہ گرفتاریاں شباب پر ہونگیں اور مسلمان ‘بے قصور مسلمان اندھا دھند جیلوں میں ٹھونس دیئے جائیں گے ۔ حالانکہ مسلمان کبھی دیش دروہی یا ملک دشمن نہیں رہا ہے ۔ اتفاق سے ہندوستان میں اس بار جوحکومت ہے اس کی لگام آرایس ایس کے ہاتھوں میں ہے لہٰذا حکومت کے پاس ’سنہرا موقع ‘ ہے کہ وہ الظواہری کے بیان کی روشنی میں مسلمانوں کے خلاف مہم چھیڑدے اور انٹلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے دھڑپکڑشروع کرادے۔ آرایس ایس کی منصوبہ بندی کا یہ ایک حصہ ہے ۔
الظواہری کا بیان اور روضۂ مبارک ﷺ کی منتقلی کی شرانگیزخبر ایک ہی سازش کے دوپہلوہیں جس کا مقصد مسلمانوں کو مضطرب اوربے چین کرناہے ۔ ہوناتویہ چاہئے کہ انٹلی جنس ایجنسیاں الظواہری کے مبینہ ویڈیو ٹیپ کی پوری چھان بین کرکے سازشیوں کے چہروں سے پردہ ہٹائیں لیکن نئی حکومت اوراس نئی حکومت کی ایجنسیوں سے امیدنہیں کہ وہ اِن سارے حقائق پر نظررکھے گی اورالظواہری کے ٹیپ کے پسِ پشت جودماغ ہیں ان پرشکنجہ کسے گی اور ان عناصر کے خلاف کارروائی کرے گی۔ 
موجودہ حالات میں جبکہ مسلمانوں پر شکنجہ کسنے کی راہیں ہموار ہوچکی ہیں ان کے سامنے ایک راہ ہے وہ یہ کہ انہیں حالات سے لڑنے کے لیے متحد ہونا پڑے گا اورکوئی ایسی صورت اختیار کرنا ہوگی کہ سیکوریٹی اورانٹلی جنس ایجنسیوں کے جبروزورسے وہ بچ سکیں ۔۔۔ مسلمان کبھی ہندوستان کا باغی نہیں رہا ‘ کبھی اس نے غیرملکوں کے لیے جاسوسی نہیں کی ‘ کبھی اس نے اپنے ملک سے نفرت نہیں کی بلکہ ایک سچے اوراچھے ہندوستانی کی طرح ملک کی ترقی میں برادرانِ وطن کے ساتھ لگارہا ۔۔۔ باربار مسلمانوں کی حب الوطنی پرانگلی اٹھتی رہی اوروہ باربار محب وطن کے طورپر ملک سے اپنی وفاداری ثابت کرتا رہا۔۔۔ اب ایک بار پھراسے یہ ثابت کرنے پرمجبور ہونا پڑے گا کہ وہ ملک کا وفادار اورمحب وطن ہے ۔ ٹھیک ہے مسلمانوں کے لیے یہ ثابت کرنا کوئی مشکل نہیں کیونکہ وہ ہیں ہی محب وطن 

«
»

ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف سازش

ہم کریں تو لو جہاد اور وہ کریں تو قومی یکجہتی۔۔۔۔۔!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے